جمعہ، 20 جون، 2025

بھارت کی پراکسی جنگ



 پاکستان میں چینی شہریوں پر بڑھتے حملے

پاکستان اور چین کی دوستی کو دنیا بھر میں "آہنی برادری" کے طور پر جانا جاتا ہے۔ چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) جیسے منصوبے اس تعلق کو مزید مضبوط بنا رہے ہیں۔ تاہم، حالیہ برسوں میں پاکستان میں چینی شہریوں پر ہونے والے دہشت گردانہ حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس کے پیچھے بھارت کی مبینہ پراکسی سرگرمیوں کا ہاتھ ہونے کے شواہد سامنے آ رہے ہیں۔

حالیہ حملے اور ان کے پس منظر

اکتوبر 2024 میں کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب ایک خودکش حملے میں دو چینی انجینئرز ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ اس حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی (BLA) نے قبول کی، جو ایک علیحدگی پسند تنظیم ہے اور پاکستان میں چینی منصوبوں کو نشانہ بناتی رہی ہے۔

اسی طرح، مارچ 2025 میں خیبر پختونخوا کے بشام علاقے میں داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ پر کام کرنے والے چینی انجینئرز کے قافلے پر حملہ ہوا، جس میں پانچ چینی شہری اور ایک پاکستانی ہلاک ہوئے۔ اگرچہ اس حملے کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی، تاہم تحقیقات میں تحریک طالبان پاکستان (TTP) کے ملوث ہونے کے شواہد ملے۔

بھارت کی مبینہ پراکسی سرگرمیاں

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی "را" (RAW) BLA اور TTP جیسے گروپوں کو مالی اور عسکری مدد فراہم کر رہی ہے تاکہ پاکستان میں چینی مفادات کو نقصان پہنچایا جا سکے۔ 2018 میں کراچی میں چینی قونصل خانے پر حملے کی تحقیقات میں بھی بھارت کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آئے تھے، تاہم عدالت میں ان شواہد کو ثابت نہیں کیا جا سکا۔

علاوہ ازیں، اپریل 2025 میں پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان میں افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54 دہشت گردوں کو ہلاک کیا، جن کے بارے میں کہا گیا کہ وہ 

TTP

کے ارکان تھے اور انہیں بیرونی طاقتوں کی حمایت حاصل تھی۔ 

چینی ردعمل اور پاکستان کی ذمہ داری

چین نے پاکستان میں اپنے شہریوں پر ہونے والے حملوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ چینی شہریوں اور منصوبوں کی حفاظت کو یقینی بنائے۔ چینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کی جانب سے چین-پاکستان تعلقات کو نقصان پہنچانے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی۔ 

پاکستانی حکومت نے بھی ان حملوں کی مذمت کی ہے اور چینی شہریوں کی حفاظت کے لیے اقدامات کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ تاہم، ان حملوں کا تسلسل اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ مزید مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔

پاکستان میں چینی شہریوں پر ہونے والے حملے نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کو متاثر کر رہے ہیں بلکہ CPEC جیسے اہم منصوبوں کو بھی خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ بھارت کی مبینہ پراکسی سرگرمیوں کے ذریعے ان حملوں کی پشت پناہی خطے میں عدم استحکام کا باعث بن رہی ہے۔ پاکستان کو چاہیے کہ وہ ان دہشت گرد گروپوں کے خلاف سخت کارروائی کرے اور بین الاقوامی سطح پر بھارت کی ان سرگرمیوں کو بے نقاب کرے تاکہ خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔


کوئی تبصرے نہیں: