عنوان: بدلتے عالمی تعلقات: روس، بھارت اور پاکستان کے تناظر میں
تحریر: D A Janjua
ایک وقت تھا جب روس اور بھارت کے تعلقات کو "آہنی دوستی" کا نام دیا جاتا تھا۔ سرد جنگ کے دوران، بھارت نے روسی اسلحہ اور دفاعی ٹیکنالوجی پر انحصار کیا، اور روس نے ہر عالمی فورم پر بھارت کا ساتھ دیا۔ مگر وقت کے ساتھ یہ تعلقات محض رسمی رہ گئے ہیں۔
حالیہ دنوں میں بھارت نے روسی دفاعی سازوسامان کو ترک کر کے فرانس سے 26 رافیل جنگی طیارے خریدنے کا معاہدہ کیا ہے، جس کی مالیت 7.4 ارب ڈالر ہے۔ اس کے علاوہ، بھارت نے روسی میزائل سسٹمز کے بجائے امریکی ٹیکنالوجی کو ترجیح دی ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت اب روس کا وہ پرانا دوست نہیں رہا۔
دوسری جانب، روس نے بھی اپنی پالیسیوں میں تبدیلی لاتے ہوئے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو فروغ دیا ہے۔ جعفر ایکسپریس حملے کے بعد، روسی صدر ولادیمیر پوتن نے اس حملے کی مذمت کی اور پاکستان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔
جعفر ایکسپریس حملہ، جو مارچ 2025 میں بلوچستان میں پیش آیا، ایک سنگین دہشت گردی کا واقعہ تھا۔ اس حملے میں 64 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں 18 سیکیورٹی اہلکار اور 33 حملہ آور شامل تھے۔ پاکستان نے اس حملے کے پیچھے بلوچ لبریشن آرمی (BLA) کو ذمہ دار ٹھہرایا، اور تحقیقات کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ حملہ آور افغانستان میں موجود اپنے ہینڈلرز اور بھارت میں موجود ماسٹر مائنڈ سے رابطے میں تھے۔
پاکستانی حکام نے اقوام متحدہ میں بھی اس معاملے کو اٹھایا اور بھارت پر الزام عائد کیا کہ وہ پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔ بھارت نے ان الزامات کی تردید کی، لیکن پاکستان کے پاس موجود شواہد اس کے دعووں کی تائید کرتے ہیں۔
یہ تمام حقائق اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ روس اور بھارت کے درمیان پرانے تعلقات میں دراڑ آ چکی ہے، اور روس اب خطے میں پاکستان کے ساتھ تعلقات کو اہمیت دے رہا ہے۔ پاکستان کے لیے یہ ایک موقع ہے کہ وہ روس کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مضبوط کرے اور خطے میں امن و استحکام کے لیے مشترکہ کوششیں کرے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں