منگل، 3 جون، 2025

ایک تھا فیلڈ مارشل

 



کہانی شروع ہوتی ہے 1971 میں، جب جناب نے "جمہوریت کی چھٹی" کروا کر یوگنڈا پر مارشل لاء کا نفاذ کیا۔ مگر اس سے اگلے دن ہی انہیں خیال آیا کہ اب جب وہ سب کچھ خود ہی ہیں، تو خود کو ترقی دینا بھی خود پر فرض ہے۔

سب سے پہلے خود کو صدر بنایا۔ پھر سوچا، "فوجی ہوں، تو آرمی چیف بھی میں ہی ہونا چاہیے۔" پھر کمانڈر ان چیف، پھر چیف آف اسٹاف، پھر فیلڈ مارشل۔ اور آخر میں جب کوئی عہدہ باقی نہ بچا، تو انہوں نے خود ہی نیا بنا لیا:
"Lord of All the Beasts of the Earth and Fishes of the Seas"
(زمین کے تمام جانوروں اور سمندر کی تمام مچھلیوں کا مالک!)

پھر ایک دن جناب کو لگا کہ صرف فوجی عہدے کم ہیں۔ تو لگا دی فہرستِ القابات کی لمبی لائن:

"His Excellency, President for Life, Field Marshal Al Hadji Doctor Idi Amin Dada, VC, DSO, MC, Lord of All the Beasts of the Earth and Fishes of the Seas, and Conqueror of the British Empire in Africa in General and Uganda in Particular."

قارئین! اگر آپ کو یہ سب یاد کرنے میں دشواری ہو رہی ہے، تو فکر نہ کریں۔ یوگنڈا کے وزیرِ اطلاعات نے بتایا تھا کہ ہر تقریر سے پہلے ان القابات کو پڑھنے میں 5 منٹ لگتے تھے، اور تقریر کا اصل وقت 2 منٹ ہوتا تھا!

وی سی، ڈی ایس او، ایم سی بھی شامل کیے گئے — کسی نے پوچھا کہ یہ تمغے کب ملے؟ جواب آیا: "ملے نہیں، لیے۔"

اور “فاتحِ برطانیہ” کا لقب؟ بھئی صرف اس لیے کہ وہ برطانیہ میں ایک بار باکسنگ میچ جیت چکے تھے، 

کالم نگار کی رائے میں اگر عیدی امین مزید زندہ رہتے، تو ہو سکتا ہے اگلا لقب ہوتا:
"Intergalactic Supreme Commander of Mars and Jupiter's Moon!"

کہتے ہیں یوگنڈا کے بچے الف بے سے پہلے “ع” برائے عیدی، “ق” برائے "قابضِ حکومت"، اور “م” برائے "مالکِ مچھلیاں" پڑھتے تھے۔

آخر میں بس یہی کہا جا سکتا ہے کہ جناب عیدی امین تاریخ میں وہ نایاب شخصیت تھے، جنہوں نے آمرانہ 

حکومت کو ایک سرکس میں تبدیل کر دیا — اور خود ہی رِنگ ماسٹر بن بیٹھے!

اس کے اپوزیشن رہنما سے کسی نے پوچھا تھا 

کوئی تبصرے نہیں: