زخمی سانپ
بلوچستان کے علاقے خضدار میں حالیہ دہشت گرد حملہ، جس میں بھارتی ساختہ ڈرون اور فوجی بارود استعمال ہوا، اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ بھارت نہ صرف پاکستان کے اندر دہشت گردی کروا رہا ہے بلکہ فوراً بعد میڈیا پر الزام تراشی کے ذریعے بیانیے کی جنگ بھی چھیڑ دیتا ہے۔ حملے کے صرف 13 منٹ بعد بھارتی نیوز چینلز نے دھمکی آمیز زبان میں کہنا شروع کر دیا: "اب بھارت پاکستان کو سبق سکھائے گا!" سوال یہ ہے کہ دہشت گردی کا نشانہ پاکستان بنا، مگر دھمکیاں بھارت دے رہا ہے؟
یہ پہلا موقع نہیں۔ بھارتی ایجنسی RAW کی پراکسی تنظیمیں — بلوچ لبریشن آرمی (BLA) اور تحریک طالبان پاکستان (TTP) — عرصہ دراز سے پاکستان کے اندر بدامنی پھیلا رہی ہیں۔ کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اور اعترافی بیان بھارتی مداخلت کا زندہ ثبوت ہے، جسے پاکستان نے دنیا کے سامنے پیش بھی کیا۔ پھر بھی عالمی برادری کی معنی خیز خاموشی اس خطے کے لیے مزید خطرناک ہوتی جا رہی ہے۔
تاریخی پس منظر یہ بتاتا ہے کہ بھارت نے 1971 میں مشرقی پاکستان کو توڑنے کے لیے بھی ایسی ہی چالیں چلیں۔ آج بھی وہی پالیسی بلوچستان، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان کے خلاف بروئے کار لائی جا رہی ہے۔
ایسے میں اس خطے کے سپیرے ایک اہم بات کرتے ہیں:
"زخمی سانپ کا سر کچلنا لازمی ہوتا ہے۔"
بھارت جس طرح حملے کر کے الزام تراشی کرتا ہے، وہ ایک زخمی سانپ کی مانند ہے جو اب بھی زہر اگلنے پر تُلا ہوا ہے۔ ایک برطانوی جریدے نے حال ہی میں لکھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک اور جنگ کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔ مگر اس بار اگر جنگ ہوئی، تو پاکستان زخمی سانپ کا سر کچلنے سے گریز نہیں کرے گا۔
پاکستان نے ہمیشہ امن کی بات کی، مذاکرات کی بات کی، عالمی قوانین کا احترام کیا۔ لیکن جب خضدار جیسا حملہ ہو، جب اسکولوں پر حملے ہوں، جب معصوم شہری شہید ہوں — تو خاموشی خود ایک جرم بن جاتی ہے۔
اب وقت ہے کہ پاکستان صرف دفاعی پوزیشن نہ اپنائے بلکہ سفارتی، عسکری اور اطلاعاتی محاذ پر بھارت کی دہشت گردی کو عالمی سطح پر پوری قوت سے بے نقاب کرے۔ اقوام متحدہ، او آئی سی، انسانی حقوق کی تنظیمیں — سب کو اب بتانا ہوگا کہ جنوبی ایشیا میں بدامنی کا اصل محرک کون ہے۔
کیا بھارت یہ سمجھتا ہے کہ وہ بار بار زخم دے گا، اور پاکستان صرف مرہم لگاتا رہے گا؟ نہیں! اب پاکستان کے بیانیے میں بھی وہی کاٹ ہوگی جو تلوار میں ہوتی ہے۔ کیونکہ زخمی سانپ کو چھوڑنا صرف ایک نئی زہریلی نسل کو جنم دینے کے مترادف ہوتا ہے۔
"یہ بیانیے کی جنگ ہے، جہاں خاموشی شکست ہے اور سچائی ہتھیار۔ اب اگر جنگ ہوئی، تو انصاف صرف میز پر نہیں، میدان میں بھی نظر آئے گا۔"
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں