طریقِ ہجرت – نبی کریم ﷺ کے مقدس سفر کی یادگار
اسلامی تاریخ کا وہ لمحہ جس نے دنیا کے نقشے پر ایک انقلابی تبدیلی کی بنیاد رکھی، ہجرتِ نبوی ﷺ ہے۔ یہ صرف ایک سفر نہ تھا بلکہ صبر، ایمان، قربانی، اور اللہ پر مکمل بھروسے کی علامت تھا۔ جب مکہ مکرمہ میں اسلام دشمن قوتیں نبی اکرم ﷺ اور آپ کے جانثار صحابہؓ پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑنے لگیں، تو اللہ تعالیٰ کے حکم سے نبی ﷺ نے مدینہ منورہ کی جانب ہجرت فرمائی۔ یہی مقدس راستہ آج "طریقِ ہجرت" کے نام سے تاریخ کے اوراق سے نکل کر ایک زندہ و جاوید حقیقت بن رہا ہے۔
حالیہ دنوں میں گورنر مدینہ، سلمان بن سلطان، نے طریقِ ہجرت کے عظیم منصوبے کا باقاعدہ افتتاح کر دیا ہے۔ یہ جدید سڑک 470 کلو میٹر طویل ہو گی اور دو رویہ ہوگی تاکہ زائرین اور سیاحوں کو آسانی سے اس روحانی سفر کا تجربہ حاصل ہو سکے۔
یہ سڑک محض ایک سفری سہولت نہیں بلکہ ایک مکمل تاریخی اور روحانی تجربہ ہے۔ اس منصوبے کا سب سے اہم پہلو وہ 41 مقامات ہیں جہاں سیرت سینٹرز قائم کیے جائیں گے۔ یہ سینٹر نبی کریم ﷺ کی ہجرت کے مختلف مراحل، پیش آنے والے واقعات، اور صحابہ کرامؓ کی قربانیوں کو جدید ذرائع کے ذریعے زائرین کے سامنے پیش کریں گے۔ ان سینٹرز میں تصویری گیلریاں، مجسمے، دستاویزی فلمیں، اور سمعی و بصری ذرائع سے سیرتِ نبوی ﷺ کو اجاگر کیا جائے گا۔
نبی کریم ﷺ کی ہجرت کا راستہ پہاڑوں، وادیوں اور صحراؤں سے گزرتا ہے۔ غارِ ثور کی رات، حضرت ابو بکر صدیقؓ کی ہمراہی، دشمنوں کی تلاش، اور اللہ کی غیبی مدد—یہ سب واقعات آج بھی مسلمانوں کے دلوں کو روشنی عطا کرتے ہیں۔ اب یہی مقامات زائرین کو نہ صرف تاریخی آگاہی دیں گے بلکہ ان کے ایمان کو تازگی بھی بخشیں گے۔
طریقِ ہجرت کے قیام سے نہ صرف مسلمانوں کو سیرتِ نبوی ﷺ کو قریب سے جاننے کا موقع ملے گا بلکہ یہ منصوبہ بین الاقوامی سطح پر اسلامی تہذیب اور تاریخ کو اجاگر کرنے کا ذریعہ بھی بنے گا۔ مدینہ اور مکہ کے درمیان یہ راستہ اب عقیدت، تاریخ اور جدید ترقی کا حسین امتزاج ہوگا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں