بدھ، 25 جون، 2025

خامنہ ای کو اندہ نہیں رہنے دین گے




خطے میں کشیدگی اپنے عروج پر ہے، مگر اس بار حالات کا رخ بدلتا دکھائی دے رہا ہے۔ ایران، جو ہمیشہ سے اپنی خودمختاری اور عزتِ نفس پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرتا، ایک بار پھر دنیا کو اپنی طاقت کا احساس دلانے میں کامیاب ہوا ہے۔
چند روز قبل ایران نے قطر میں موجود امریکی فوجی اڈے کو میزائلوں کا نشانہ بنایا۔ مصدقہ اطلاعات کے مطابق، ان حملوں میں تین میزائل انتہائی اہم اہداف پر لگے، جن کے نتیجے میں امریکہ کے بڑے اثاثے تباہ ہوئے۔ اگرچہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، مگر امریکہ کی دفاعی طاقت اور اثاثوں کو جو دھچکا پہنچا، اس نے واشنگٹن کی نیندیں اڑا دی ہیں۔
اس تمام صورتحال کے پیچھے اسرائیل کی اشتعال انگیزی اور نیتن یاہو کی جنگ پسندی سب کے سامنے ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ اسرائیل نے قیام کے دن سے اب تک اپنے ہی مانے ہوئے 78 سے زائد جنگ بندی معاہدوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ یہی وہ ذہنیت ہے جو آج بھی خطے کو خون میں نہلا رہی ہے۔ نیتن یاہو نہ صرف فلسطین بلکہ ایران میں بھی بدامنی اور بغاوت کی سازشیں کررہا ہے۔
تہران میں اس نے اس جیل کو نشانہ بنانے کی کوشش کی، جہاں حکومت مخالف افراد قید ہیں، تاکہ ایران کو اندر سے کمزور کیا جائے۔ خوش قسمتی سے یہ سازش ناکام رہی۔ نیتن یاہو کا اصل مقصد ایران میں "رجیم چینج" کی راہ ہموار کرنا ہے، تاکہ اسرائیل کی اجارہ داری قائم رہے۔
گزشتہ دنوں اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کا سربراہ مارا گیا، جس نے نیتن یاہو کو مزید بے چین کردیا ہے۔ اس کا غصہ اب کھلم کھلا امن معاہدوں کو توڑنے اور خطے میں جنگ کا بازار گرم رکھنے پر مرکوز ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اس صورتحال پر ایران اور اسرائیل دونوں کو تنبیہ کی ہے، مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ اسرائیل سے زیادہ ناخوش دکھائی دیتے ہیں۔
ادھر غزہ میں انسانی المیہ اپنی انتہا کو پہنچ چکا ہے۔ ساٹھ افراد شہید ہو چکے ہیں، مگر اس سے زیادہ افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ تین لاکھ اسی ہزار لاپتہ افراد کا کوئی پرسانِ حال نہیں۔ غزہ اس وقت جدید کربلا کا منظر پیش کررہا ہے۔ پانی، خوراک اور ادویات غزہ کی سرحدوں کے باہر موجود ہیں، مگر اسرائیل نے غزہ کے لوگوں کو بھوک اور پیاس سے مارنے کی ٹھان رکھی ہے۔
ایران کے سابق بادشاہ کے وارث رضا پہلوی اس وقت اسرائیل میں پناہ لیے بیٹھے ہیں اور ایران میں اقتدار کا خواب دیکھ رہے ہیں، مگر ایران کی عوام اور اس کی افواج نے بارہا ثابت کیا ہے کہ وہ بیرونی سازشوں کے آگے جھکنے والے نہیں۔
پاکستان کے وزیرِ دفاع نے بھی اس کشیدہ صورتحال میں امن کی امید جگاتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ رکنے کا امکان پیدا ہو رہا ہے۔ مگر جب تک نیتن یاہو جیسی سوچ خطے میں موجود ہے، امن محض ایک نعرہ ہی رہے گا۔
ایران نے ایک بار پھر دنیا کو دکھا دیا ہے کہ وہ نہ صرف دشمنوں کے وار سہنے کی طاقت رکھتا ہے بلکہ بروقت اور مؤثر جواب دینا بھی جانتا ہے۔ دوسری طرف اسرائیل اور نیتن یاہو کی امن دشمن سوچ پورے خطے کے لیے خطرہ بنی ہوئی ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ دنیا اسرائیل کی دوغلی پالیسیوں اور مسلسل معاہدہ شکنی کا سنجیدگی سے نوٹس لے۔


کوئی تبصرے نہیں: