ہندو مذہب میں گائے کو "گاؤ ماتا" (ماں گائے) کہا جاتا ہے کیونکہ:
وہ دودھ دیتی ہے، جو بچوں، بزرگوں اور بیماروں کے لیے غذا ہے۔
دودھ سے دہی، مکھن، گھی، پنیر، وغیرہ بنتے ہیں، جو ہندو رسوم میں استعمال ہوتے ہیں۔
ویدوں
(Rigveda، Yajurveda
وغیرہ)
میں گائے کا ذکر "آہمسہ" (عدم تشدد) اور "دھرم" (واجبی ذمہ داری) کے طور پر کیا گیا ہے۔
گائے کو "کام دھینو" (ایک ایسی مقدس گائے جو سب کچھ عطا کرتی ہے) کہا گیا ہے۔
گائے کے گھی سے یجن (ہندو مذہبی آگ میں قربانی) ہوتا ہے۔
گائے کے گوبر اور پیشاب کو بھی کچھ ہندو "پاک" سمجھتے ہیں اور ان کا استعمال صفائی اور روحانی تطہیر کے لیے کرتے ہیں۔
ہندو دیوتا بھگوان کرشن کو "گوپال" (گایوں کا پالنے والا) اور "گووند" کہا جاتا ہے۔ وہ گائے چراتے تھے اور ان سے محبت کرتے تھے۔
کرشن کی زندگی گایوں سے جڑی ہوئی ہے، اس لیے گائے کو ان کی یاد میں مقدس سمجھا جاتا ہے۔
ہندو فلسفہ میں زندہ مخلوق کو تکلیف دینا گناہ سمجھا جاتا ہے۔
گائے کو مارنے یا کھانے سے پرہیز کرنے کو نیکی سمجھا جاتا ہے۔
قدیم ہندوستان ایک زرعی ملک تھا۔ گائے سے ہل چلاتے تھے، گوبر کھاد کے طور پر استعمال ہوتا تھا، اور گائے ایک "کام کی چیز" تھی۔
اس لیے اسے "دھرتی ماں" کے برابر درجہ دیا گیا۔
تمام ہندو گائے کو "پوجا" نہیں کرتے، لیکن زیادہ تر اسے مقدس اور قابلِ احترام ضرور سمجھتے ہیں۔ کچھ ہندو فرقے اسے دیوی مانتے ہیں، کچھ صرف ماں جیسا درجہ دیتے ہیں۔
اسلام میں تمام جانور اللہ کی مخلوق ہیں، اور ان کے ساتھ حسنِ سلوک کا حکم ہے۔ لیکن:
صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت جائز ہے۔
کسی بھی مخلوق، چاہے وہ گائے ہو یا سورج، کو پوجنا شرک میں آتا ہے۔
گائے کو بطور غذا استعمال کرنا اسلام میں جائز ہے، بشرطیکہ اسلامی طریقے سے ذبح کی جائے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں