اتوار، 29 جون، 2025

نتن یاہو اور ولادیمیر پوتن کے درمیان اختلافات

 تحقیقی مضمون: نتن یاہو اور ولادیمیر پوتن کے درمیان اختلافات — سیاسی، عسکری، اور عالمی زاویے

تعارف:
بنجامین نتن یاہو — اسرائیل کے اٹوٹ حکمران — اور ولادیمیر پوتن — عالمی طاقت روس کے صدر — کے بیچ تعلقات ہمیشہ متوازن رہتے رہے ہیں، مگر موجودہ حالات نے ان میں نئے فرق اور کھچاؤ کو جنم دیا ہے۔ سوريا، ایران، یوکرین، اور عالمی سلامتی کے معاملات ان اختلافات کی بنیاد ہیں۔


🏚️ اختلافی امور کا پس منظر

  • اسرائیل–روسی تعلقات 2015–2022: مشترکہ فوجی مفادات کی وجہ سے ابتدا میں دونوں حکومتوں نے اپنے میڈرن پالیسیز کو ہم آہنگ رکھا ۔

  • سعودی–یوکرین–روس جنگ: یوکرین کے خلاف روسی جارحیت کے دوران اسرائیل نے روس پر پابندیاں عائد کرنے سے انکار کیا، جبکہ پوتن نے اسرائیل کو امریکی اتحاد میں فٹ رہنے کی آزمائش میں سخت موقف کے باوجود مستقل سفارتکاری جاری رکھی ۔


🕊️ سب سے حساس معاملہ: ایران اور ایران-اسرائیل جنگ

  • اسرائیل نے ایران پر جوہری اور فوجی تنصیبات پر حملے کیے جن پر پوتن نے خبردار کیا کہ یہ عالمی عدم استحکام بڑھا سکتے ہیں ۔

  • لیکن پوتن نے عموماً فوجی دخل اندازی سے گریز کرتے ہوۓ سفارتی رابطے ہی ترجیح دی اور روس کو بطور ثالث پیش کیا ۔

  • دوسری طرف، نتن یاہو نے روس کی ایران کے ساتھ بڑھتی تعاون پر سخت تحفظات کا اظہار کیا اور اقوام متحدہ میں روسی موقف کی سخت تنقید کی ۔


🌍 یوکرین بحران اور اسرائیل–روس کشیدگی

  • روس کے یوکرین پر حملے کے بعد اسرائیل نے مغربی اداروں کی پابندیوں سے گریز کیا، مگر پوتن نے اس کو "محدود تعاون" قرار دیتے ہوئے عالمی موقف میں نیا رنگ دیا ۔

  • یوکرین–روس کشیدہ صورتحال پر متاثر ہوۓ اسرائیل اور روس کے تعلقات میں سفارتی و عسکری پیمانے پر کشیدگی شدت اختیار کرتی گئی۔


🎯 عسکری رابطے اور کشیدگی

  • سوريا میں روس کی فضائی موجودگی اور تہران–دمشق–بیروت محور میں اسرائیل کی مداخلت نے دونوں رہنماؤں کے مابین حساسیّتیں پیدا کیں۔ 2018 میں ایک روسی ایئرکرافٹ کے حادثے کے بعد پوتن نے اسرائیل کے خلاف ناراضگی کا اظہار کیا ۔

  • موجودہ ایران–اسرائیل کشیدگی میں پوتن نے محض الفاظی ردعمل دیا جبکہ نتن یاہو نے دفاعی اتحاد میں تعاون جاری رکھا ۔


⚖️ سفارتی جھگڑے اور عالمی سیاست

  • اقوام متحدہ میں روس نے غزہ تنازع پر اسرائیل کے خلاف ٹرٹی کی حمایت کی جبکہ نتن یاہو نے اقوامِ متحدہ میں روس پر تنقید کی ۔

  • یوکرین میں اسرائیل کی جانب سے محدود تعاون، روس نے اسے امریکہ کے پل کے طور پر دیکھا، اور پوتن نے نتائج کے طور پر نتن یاہو کے ساتھ تعلق میں سرد مہری برقرار رکھی ۔


🧩 نتیجہ: توازن اور کشمکش

موضوع پوتن کا موقف نتن یاہو کا موقف
ایران پر حملے سیاسی اعتراض، فوجی عدم مداخلت، ثالثی کی کوشش سخت دفاعی مؤقف، ایران کی حمایت کو خطرے کی علامت
یوکرین بحران مغربی پابندیوں کے خلاف یوکرین حملہ، اسرائیلی تعاون کو محدود سمجھا توازن پر تیار مگر یورپی اتحاد کے دباؤ میں پوتن سے دوری
سفارتی تناؤ غزہ اور امریکہ نکتوں پر روس–اسرائیل تلخی بڑھتی بین الاقوامی فورمز پر روس کو "خطرناک موقف" قرار دیا

🔚 خلاصہ

نتن یاہو اور پوتن کے درمیان اختلافات سیاسی مفادات، علاقائی سلامتی، اور عالمی طاقتوں کے ساتھ تعلقات کی بنیاد پر گہرے ہیں۔ اسرائیل–روس توازن ایک مستحکم نقطۂ آغاز تھا، لیکن ایران، یوکرین اور سفارتی جھگڑوں نے ان میں سردی پیدا کی ہے۔ مستقبل میں اسرائیل اور روس کے تعلقات کا انحصار اس امر پر ہوگا کہ آیا دونوں ممالک اپنے طویل المدتی مفادات کو ترجیح دیتے ہیں یا علاقائی تصادم طرز پر اپنا موقف برقرار رکھتے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں: