جمعہ، 27 اکتوبر، 2023

ایٹم بم سے خطرناک ہتھیار



 کچھ الفاظ اس قدر بدنام ہو جاتے ہیں کہ اپنا اثر کھو دتے ہیں۔  لفظ  (پروپیگنڈہ)  مدت سے استعمال ہو رہا ہے۔ یہ لفظ جب تک بادشاہوں اور مذہبی پیشواووں کی خدمت کرتا رہا  متبرک رہا مگر پہلی جنگ عظیم میں  جس  ذہن سازی کے لیے استعمال ہوا۔ 

یا سویت یونین میں اس نے چالیس سال تک حکمرانوں کی جو  خدمت کی۔یا کوریا میں قوم کو متحد کرنے میں جو کردار ادا کیا اور جرمنی میں ہٹلر نے اس لفظ کو جن  معنوں میں استعمال کیا۔ اس کے استعمال نے اس کے معنی ہے بدل دیے۔ آج عام آدمی سمجھتا ہے یہ لفظ جھوٹ کا مترادف ہے۔  

آپ  تصور کریں جن ممالک میں بادشاہت ہے۔ کیا ان ممالک کی سڑکوں میں گڑھے ہیں  یا وہاں کے پل گزرنے والی گاڑیوں کا وزن نہیں برداشت کر پاتے یا وہاں کے ائر پورٹ پر کسی جدید طیارے کا اترنا ناممکن ہوتا ہے یا وہاں کی عدالت انصاف نہیں کر پاتی۔ ایسا بھی نہیں ہے کہ وہاں عوام خوراک کو ترس رہی ہو یا پانی کے لیے بلبلا رہی ہو۔حقیقت یہ ہے ڈنمارک میں صدیوں سے بادشاہت ہے مگر وہ دنیا میں امن و امان اور قانون کی حکمرانی کے لحاظ سے گنتی میں پہلے نمبر پر ہے۔ حالانکہ  تاریخ میں (پروپیگنڈہ) کے زیر اثر مگر کئی ممالک میں بادشاہوں کے تاج  عوام نے ا چھال دیے۔ حالات مگر اس معاشرے میں ہی بدلے جہاں لوگوں نے  (پروپیگنڈہ)  سے متاثر ہونے کی بجائے سوچ سمجھ کرحالات کو تبدیل کرنے کی راہ اپنائی۔ 

حقیقت یہ ہے کہ طاقتورحکمران اپنی کامیابی کے حصول کے لیے الفاظ کے مطلب ہی بدل دیتا ہے۔ امریکی سیاست میں جب لفظ  (تبدیلی)  کا نعرہ بلند ہوا   تو گویا ہر سو شادیانے بجنے لگے۔ مگر جب اس تبدیلی کے مجاہدوں نے سرکاری املاک پر حملے کیے تو امریکیوں پر انکشاف ہو ا کہ یہ سوشل میڈیا پر  (پروپیگنڈہ)  کا جادو تھا جو امریکیوں کے سر پر سوار ہو گیا تھا۔ 

(پروپیگنڈہ)  ایسا ہتھیا ر ہے جو انسان کو دوسرے انسان کی جان لینے پر آمادہ کر لیتا ہے۔ خودکش حملہ آور ہمارے سامنے کی مثال ہے۔ 

حالیہ تاریخ  میں (پروپیگنڈہ)  جان بچانے کے لیے بھی استعمال  ہوتا رہا ہے بھارتی    (رام رحیم) کے پیروکارہوں یا امریکہ کے ڈیوڈ قریش کے ماننے والے  جب ڈنڈے اور سوٹے لے کر پولیس کے ساتھ مقابلہ کے لیے نکلے تو سبب  (پروپیگنڈہ)  ہی 

تھا۔ 



امریکی کانگرس کی ایک ممبر علیان عمر نے ایوان میں اپنی تقریر میں کہا ہے کہ اس ایوان کے ممبران نے یک زبان ہو کر اسرائیل پر ہونے والے ان  (مظالم) کی مذمت کی ہے  جو حماس نامی تنظیم نے اسرائیلیوں پر ڈھائے ہیں۔ مگر محض چند نے ہی ان مظالم کی مذمت کی ہے جو  غزہ  میں رہنے والوں کی زمین چھین کر،  گھروں سے بے دخل کر کے، ان پر ڈھائے جا رہے ہیں اور یہ ایک دن،  ہفتے یا مہینے کی بات نہیں ہے بلکہ عشروں سے ان کی نسل کشی کی جارہی ہے۔ نسل کشی کرنے والا اسرائیل ہے۔ جو نہتے شہریوں پرآسمان سے آ گ برسا رہا ہے۔ بچے حتی کہ نومولود بھی اس کے نشانہ پر ہیں،  معصوم بچوں کے والدین کو بخشا جا رہا ہے نہ بے بس اور بوڑہے  دادا، دادی اور نانا، نانی کو ہی زندہ رہنے  دیا جاتا ہے۔ علیان نے انکشاف کیا کہ اسرائیل نے غزہ جیسی تنگ پٹی پر دس دنوں میں جتنے بم برسائے ہیں وہ مقدار اور ہلاکت خیزی میں ان بموں سے زیادہ ہیں جو امریکہ نے پورے سال میں افغانستان پر پھینکے تھے۔ ایک برطانوی صحافی خاتون نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا امریکہ بیس سالوں میں افغانیوں کو نابود کر دینے میں کامیا ب ہوا ہے؟



سوشل میڈیا کی ایپ ٹویئٹر پر ایک باخبر شخص نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل اس مظالم کو مذہبی جنگ کے نام طور پر لیتا ہے اور امریکی کانگریس میں کھڑے ہو کر ایک ممبر اعلان کرتا ہے کہ ہم  اسرائیل پر ڈھائے جانے والے ظلم کا ذمہ دار دنیا بھر کے مسلمانوں کو سمجھتے ہیں۔  مگر(پروپیگنڈہ)  کے تمام آلے دنیا کو بتاتے ہیں کہ اسرائیل مسلمانوں کی نفرت کا شکار ہے۔



 

یہ  (پروپیگنڈہ) ہی تو ہے کہ اسرائیل کا وزیر اعظم  فلموں کے ٹکڑے کاٹ کر، پرانی تصویریں دکھا کر نہتے اور مظلوم فلسطینیوں کو حیوان کہتا ہے ۔ اس کا جنرل  فلسطینیوں کا نام تک مٹا دینے کی بات کرتا ہے اور اپنے اس قول کو عملی جامہ پہنانے کے لیے مسلح فوجیوں سے معصوم بچوں پر ایسے مظالم ڈھا رہا ہے کہ انسانیت کی روح کانپ کانپ جاتی ہے۔ علیان عمر نے مگر سوال اٹھایا ہے کہ آپ کی انسانیت کہاں ہے۔ اس سوال کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ صابرہ اورشتیلہ کے پناہ گزیں کیمپوں کو دہشت گردی کا نعرہ لگا کر بارود برسا کر انسانوں کو آگ کا ایندھن بنایا گیا تھا۔ اس وقت کے ایک اسرائیلی وزیر نے اپنے مذہب میں پناہ لی تھی۔ یہ کیسا مکروہ کھیل ہے۔ یہ کیسا  غلیظ (پروپیگنڈہ)  ہے۔ جو مذہب کے نام پر کیا جا رہا ہے۔



ہٹلر ظالم تھا مگر اسرائیل ظالم تر ہے۔ دنیا بھر میں مظلوم ترین طبقہ غزہ میں بسنے والے بائیس لاکھ  انسان ہیں۔ ظالم ترین  حکو مت اسرائیل کی ہے جو بچوں اور عورتوں پر ایسے ظلم کر رہی ہے جو انسانی تاریخ میں نہیں ہوئے۔ نیتن ہاہو ہٹلر سے بڑا ظالم ہے۔ 

اور  (پروپیگنڈہ)   نامی ہتھیارسب سے ظالم ہتھیار ہے۔  اس وقت یہ ظالم ہتھیار تاریخ کے سب سے بڑے ظالم  اسرائیلی حکومت  کے ہاتھ میں ہے اور وہ اسے انسانیت نابود کرنے اور بے گناہ معصوموں کو مارنے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ 


جمعہ، 14 جولائی، 2023

حیفا سے بنی گالہ تک






قادیانیوں نے  1925 میں شام میں اپنا مرکز بنایا تو شامی مسلمانوں نے انھیں بھی اسلام کے فرقوں میں سے ایک فرقہ سمجھامگر شام پر قابض فرانسیسیوں کے لیے یہ بات حیران کن تھی کہ چند درجن، نووارد  افراد نے قلیل مدت میں ہی اعلی سرکاری افسران سے سماجی تعلقات استوار کر لیے تھے۔ ان کی تنظیم اور مالی خوشحالی نے بھی حکمرانوں کو چونکا دیا۔ ان کی سرگرمیوں پر نظر رکھی جانے لگی اور سترہ مارچ  1928 کو فرانس نے اس گروہ کوچوبیس گھنٹوں میں ان کی حکمرانی کی حدود سے نکل جانے کا حکم دیا۔ہندوستان کے شہر لدھیانہ سے تعلق رکھنے والے مربی کی سربراہی میں یہ لوگ شام سے برطانیہ کے زیر تسلط فلسطین کی بندرگاہ حیفا پر اترے۔ جہاں سے انھیں جبل الکرمل پر واقع  قصبے  الکبابیر میں لے جا کر بسا دیا گیا۔

یہ وہ دور تھا جب مقامی فلسطینی اپنے مخدوش مالی و سیاسی حالات کی وجہ سے اپنی زمینیں فروخت کر رہے تھے۔  لدھیانہ کی ہدایت اور تعاون سے اس جماعت نے فلسطینوں میں یہ مہم چلائی کہ زمین یہودیوں کی بجائے انھیں فروخت کی جائے۔ پراپرٹی فلسطینوں سے خرید کر یہودیوں کو فرخت کرنے کا دہندہ ایسا منافع بخش ثابت ہواکہ ہندوستان میں لدھیانہ  کے مرکز کی دولت میں اضافے کے ساتھ ساتھ خود یہ مرکز مالی طور پر خوشحال ہوا۔ اپنی عبادت گاہ اور اسکول بھی بنا لیا۔ 1935  تک ان کا اپنا پرنٹنگ پریس قائم ہو چکا تھا اور ان کا تبلیغی رسالہ  البشری بھی باقاعدگی سے پرنٹ ہونا شروع ہو گیاجو اس وقت اسرائیل میں موجود  بائیس دوسرے مراکز کے ذریعے پورے اسرائیل میں تقسیم  کیا جاتا تھا۔

 1948  میں اسرائیل کے قیام کے بعد یہ مرکز اس قدر مضبوط ہو چکا  تھا کہ اسرائیل کے ہمسائیہ ممالک میں موجود مراکز کو کنٹرول کرتا تھا۔ حتی کہ دمشق مرکز بھی اسی کا مرہون منت تھا۔ یہاں سے ارد گرد کی مذہبی، سماجی، سیاسی اور معاشی سرگرمیوں کو کنٹرول کیا جاتا تھا۔ 

عربوں کی کہاوت ہے ایک ہاتھ دوسرے ہاتھ کو دھوتا ہے۔ 1974 میں نیو یارک سے شائع ہونے والی ایک کتاب میں انکشاف کیا گیا کہ ابتر دور میں اس مرکز نے اسرائیل کو اپنے  600  لوگ فوج میں بھرتی ہونے کے لیے دیے(1975 میں یہ  تعداد  800  تھی)۔ اسرائیل نے ملک بھر میں اذان سمیت اسلامی شعائر پر پابندی لگا دی مگر اس مرکز کو  (اپنی اذان)  جاری رکھنی کی اجازت تھی۔ 

2008 میں امریکی صدر بش نے جب حیفا کا دورہ کیا تو اس مرکز کے سربراہ سے ملاقات کی۔ جس کے بعد اسرائیلی صدر شمعون پریز نے اپنے حیفا کے دورے کے دوران اس مرکز میں منعقدہ اجتماع میں خصوصی شرکت کی۔ ان دو ملاقاتوں کے بعد اس مرکز کی سرگرمیوں کوتل ابیب میں سرکاری سطح پر اجاگر کر کے دکھایا جانے  لگا۔واشنگٹن اور تل ابیب میں اہمیت حاصل کرنے کے بعد اس مرکز نے سفارتی میدان کی طرف للچائی ہوئی نظروں سے دیکھنا شروع کیا تو اس کے سرپرستوں اور بڑوں نے اس کو موقع فراہم کیا۔ 

اسلام آباد میں عمران خان کی حکوت قائم ہو چکی تھی۔ بتایا جاتا تھا ملک کی طاقتوربیوروکریسی اور عدلیہ عمران خان کے ساتھ ایک پیج پر ہے۔ قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کی ایک ممبر نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات بھی کی۔ مدینہ میں رسول اللہ ﷺ  کے یہودیوں کے ساتھ معاہدہ کرنے کی مثال  پیش کی۔ عمران خان کی کابینہ کے ممبران نے عوام میں پرچار بھی کیا۔ رائے عامہ ہموار کرنے والے لکھاریوں کو میدان میں اتارا گیا۔ بحث چل نکلی تواکتوبر 2018 میں ایک نجی طیارہ تل ابیب سے براستہ عمان اسلام آباد آیا۔یہ مذکورہ  مرکز کا پہلا ٹیسٹ کیس تھا۔ عوامی رد عمل اس قدر سخت تھا کہ صدر عارف علوی تردیدی بیان جاری کرنے پر مجبور ہوئے۔ 

 معاشی طور پر مقروض، سماجی طور پر کرپٹ  ہونے کے باوجود یہاں کے صحافی اس قابل ہیں کہ آصف علی زرداری اور شہید بی بی کے نکاح کے موقع پر جنت مکین ارشاد حقانی نے پیشن گوئی کی کہ آصف ملک کے صدر بن سکتے ہیں۔ اور جب اوسامہ بن لادن کا کھوج لگانے کے لیے دنیا بھر کی ایجنسیاں جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس سرگرم عمل تھیں تو حامد میر نے اس کاانٹرویو کرکے دنیا بھر کو حیران کر ڈالا۔ اسی دیس کے صحافیوں نے حیفا میں موجود اس مرکز کے رابطے ہی نہیں اس کے سرپرستوں اور مالکان کو بھی کھوج نکالا۔ اس مرکز کے سرپرستوں، ہمدردوں اور مقامی سہولت کاروں کو بھی بے نقاب کرنا شروع کر دیا۔عمران خان کے غیر ملکی فنڈنگ،  تحریک انصاف میں قادیانیوں کے کردار،  ریاستی اداروں میں قادیانی کی خفیہ موجودگی کے انکشاف نے ریاست کو حکومت سے دور کرنے میں بنیادی کردار ادا گیا۔ 2022 میں قومی اسمبلی سے عدم اعتماد کے بعد عمران خان کے ساتھیوں نے ان سے دوری اختیار کرنا شروع کی تو عمران خان کا رد عمل سیاسی سے مزاحمتی ہونا شروع ہو گیا۔ ان پر نااہلی،  اقرباء پروری ،  مالی خیانت ، اور اخلاق باختی کے الزام لگنا شروع ہوئے تو رد عمل بھی سخت ہوتا گیا۔ لاہور اور اسلام آباد میں درجنوں پولیس اہلکاروں کو کامیابی سے زخمی کرنے اور کچھ کو جان سے مار دینے پر قانون کی خاموشی سے شہہ پاکر 9  مئی  2023 کو افواج پاکستان کی دو سو زیادہ تنصیبات پر بیک وقت حملہ کر کے  سوشل میڈیا پر یہ بیانیہ بنایا کہ مقابلے میں ایک آرمی چیف اور اس کے ساتھی چار جرنیل ہیں۔اور یہ کہ عدلیہ، فوج اور پولیس سمیت عوام میرے ساتھ ہے۔ سوشل میڈیا پرمتحرک ان کی ٹیموں نے تین سو سے زیادہ چاٹ بوٹس کے بل بوتے پر چند ساعتوں میں یہ بیانہ دنیا بھر میں پھیلا دیا۔مگر عوام میں یہ بیانیہ مقبول نہ ہو سکا۔ تازہ ترین واقعہ  

 اقوام متحدہ میں اسرائیلی مندوب کی پاکستان میں انسانی حقوق پر تبصرہ ہے۔تحریک انصاف کے سوشل میڈیا پر متحرک  مجاہدین اس بیان کو بین الاقوامی تنقید بتا کر عمران خان کی کامیابی بتا رہے ہیں جبکہ عوام برطرف وزیر اعظم عمران خان کے قادیانی جماعت سے اور قادیانی جماعت کے اسرائیل سے تعلقات کی نوعیت  پر بحث کر رہے ہیں۔

حیفا میں موجود قادیانی مرکز کی سفارت کاری کے بعد جو جہاز اسلام آباد ہو کر واپس گیا تھاس کی واپسی شائد اب عشروں تک ممکن نہ ہو۔


منگل، 11 جولائی، 2023

آخری انقلاب



پاکستان میں دو قسم کے انقلاب آتے رہے ہیں۔ پہلی قسم کو ظاہری اور دوسری کو خفی کہا جا سکتا ہے ۔ ظاہری انقلابوں میں پہلا جنرل ایوب خان نے 1958 میں برپا کیا تھا۔ دوسرا انقلاب جنرل یخیی خان نے 1969 لایا۔ پھر1977 میں جنرل ضیاء نے اسلامی انقلاب کی بنیاد رکھی۔ اسلامی روایات میں تین کا عدداہمیت کا حامل ہے ۔ چوتھی بار دروازے پر دستک دینے سے بھی احترازکی نصیحت موجود ہے ۔ جنرل پرویز مشرف نے مگر چوتھا انقلاب 1999 میں مسلط کر دیا۔ ان انقلابات کا سبب سیاست دانوں کی ﴿کرپشن﴾ بتایا گیا۔ کرپشن کے خلاف مگر خفیہ انقلابات بھی برپا کیے جاتے رہے ۔ ﴿کرپشن﴾ ایسا شیطانی دھندہ ہے جوپاکستان کے وجود میں آنے سے پہلے ہی شروع ہو چکا تھا ۔ اسی لیے ( Public Representation Office Disqualification Act ) پروڈا نامی انقلابی ایکٹ جاری تو 1949 میں ہوا مگر اسے نافذ اگست 1947 سے کیا گیا تھا ۔ بات مگر بنی نہیں تو ﴿Public Office Disqualification Order ﴾ پوڈو ۔۔۔ سے لے کر موجودہ نیب ترمیم تک خفی انقلابوں کی لمبی داستان ہے ۔ ہر انقلاب سے پہلے ایک تقریر سنائی جانے کی روائت کو برقرار رکھا گیا۔ تازہ ترین تقریر دس جولائی 2023 کو اسلام آباد میں وزیر اعظم کی موجودگی میں پاکستان کے سپہ سالار نے کی ہے ۔خوشخبری یہ ہے کہ پاکستان ایک سال میں اپنی معاشی کسمپرسی پر قابو پالے گا ۔ 

اسی تقریب میں ﴿مقر ر ﴾ زرعی انقلاب کی نوید بھی سنائی گئی ہے ۔ حالانکہ جنرل ایوب کے دور میں زرعی انقلاب بھی برپا کر لیا گیا تھا۔ جس کے چند سال بعد ہی ملک میں قحط پڑ گیا تھا۔ ہم کچھ نیا کرنے کی بجائے تجدید کر کے خوش ہوتے ہیں ۔ 1971 میں مشرقی پاکستان کے علیحدہ ہو جانے پر ہم نے نیا پاکستان بھی بنا لیا تھا مگر 2018 میں دوبارہ نیا پاکستان بنا ڈالا جو اپریل 2022 سے ہمارے گلے پڑا ہوا ہے ۔

تازہ ترین سبز انقلاب کی خوشی میں میڈیا پر بحث جاری ہے اور تقریب میں موجود سامعین کا کہنا ہے ۔ تقریر کے دوران ماحول جذباتی ہو گیا اور لوگوں نے کھڑے ہو کر ﴿ نعرہ تکبیر ﴾ بھی بلند کیا۔ 

غیر جذباتی مبصرین البتہ اس انقلاب کو ملک کا آخری انقلاب بتاتے ہیں ۔ ہم ان تمام مایوسی کے شکار مبصرین پر چار حروف بھیجتے ہیں ۔ ہمارے بس میں اور ہے بھی کیا؟

پیر، 10 جولائی، 2023

پروپیگنڈہ




جانور چلتے پھرتے ہیں، کھاتے سوتے اور بولتے بھی ہیں۔ جو کام جانور نہیں کر سکتے و ہ ہے  (پروپیگنڈہ)  پروپیگنڈہ جو کہ جھوٹ،ناکامیوں اور خواہشات کے بیج سے جڑ پکڑتا ہے۔ اور وقت کے ساتھ ساتھ قوی درخت بن جاتا ہے۔صرف حقیقت کا بگولہ ہی اسے کمزور کرتا، گراتا یا جڑ سے اکھاڑ سکتا ہے۔ 

 جب مسلمان فاتح بن کر مکہ میں داخل  ہو رہے تھے تو  (ہندہ) نے حیرت سے اپنے خاوند سے پوچھا  تھا(کیا ہم واقعی غلط تھے)  یہ وقت تھا جب پرپیگندہ کا شجر نا پائیدار حقیقت کے سامنے سر نگوں ہو رہا تھا۔

 جرمنی کے ہٹلر کے پیروکاروں کے سامنے جب حقیقت کا عفریت فوجی شکست کی صورت میں آکھڑا ہوا تو ان کے پروپیگنڈہ کا درخت بھی زمین بوس ہو گیا 

پاکستان کے اندر 1968 میں جب عشرہ ترقی منایا جا رہا تھا تو بہاولپور میں حقیقت کے بگولے نے عوام کی آنکھیں کھولیں اور لوگوں نے ترقی اور کامیابی کی ریل کو سیٹی بجاتے مگر جلتے دیکھا۔ وہ سچ کا بگولہ تھا جس نے عوام کی آنکھیں کھولی تو 1954 سے شروع ہونے والے پروپیگنڈہ کادرخت زمین بوس ہو گیا۔

ہر انسان جو ذہنی طور پر سچ اور جھوٹ میں تمیز کی صلاحیت نہیں رکھتا، عمل کی استعداد سے محروم ہوتا ہے، اور اپنی خواہشات کے پورا ہونے کے لیے کسی معجزہ کا انتظار کر رہا ہوتا ہے۔پروپیگنڈہ کا یقینی شکار ہو جاتا ہے۔ 

پروپیگنڈہ کی دنیا میں دو قسم کے لوگ ہوتے ہیں ایک جو پروپیگنڈہ سے مستفید ہو رہے ہوتے ہیں دوسرے وہ جن کے بل بوتے پر وہ مستفید ہو رہے ہوتے ہیں۔

مثال کے طور پر  (ع)  ایک یوٹیوبر ہے جو ہمیشہ ایک سیاسی شخصیت  کے گن گاتا ہے۔ سیاسی شخصیت کے پیروکار اس کی باتوں کو پسند کرتے ہیں اور اس کی ویڈیو دیکھتے ہیں۔ بدلے میں  (ع)  یو ٹیوب سے ڈالر میں چیک وصول کرتا ہے۔  (ع)  کو ادراک ہو چکا ہے کہ اس کی آمدن  سیاسی شخصیت کی تعریف سے جڑی ہوئی ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ (ع)  بعض اوقات  اپنے ممدوح بارے ایسے جملے ادا کرتا ہے جو فیک نیوز یا جھوٹ کے زمرے میں آتے ہیں۔ یہی فیک نیوز اور جھوٹ  ہی پروپیگنڈہ کہلاتا ہے۔ یو ٹیوب پر آپ کو ایسے ویڈیو کلپ نظر آئیں گے جن کے عنوان آپ کو فوری طور پر اپنی طرف متوجہ کرلیں گے مگر ان ویڈیوکلپ کو چلا کر دیکھیں تو وہ عنوان سے متعلق ہی نہیں ہوں گے۔

فیک نیوز اور جھوٹ یعنی پروپیگنڈہ کی تشہیر کرنے والے عناصر ان لوگوں کو باربار اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔ اور دیکھا گیا ہے تیسری دنیا سے لا تعداد لوگ جو خود کو باخبر اور تعلیم یافتہ سمجھتے ہیں۔ نشانہ بن جاتے ہیں۔

 دی گارڈین اخبار میں 12 جون 2022 کو ایک مضمون میں کہا گیا کہانٹرنیٹ پر ایک چاٹ بوٹ اس قابل ہے کہ وہ اظہار بیان کے ساتھ ساتھ انسان جیسے محسوسات سے بھی لبریز ہے۔ یہ اتنی بڑی فیک نیوز تھی کہ ایک اخبار کی سرخی  اور ایک معروف انجیئنئر کی برطرفی کا سبب بنی۔مگر اس مضمون کی اشاعت سے قبل تک آئی ٹی سے وابستہ سیکڑوں سینئر انجینیر اور کمپنیاں اس بات پر یقین کرتی رہیں۔ جھوٹ بیج کی طرح ہوتا  ہے اور کوئی بھی بیج بلا مقصد نہیں بویا جاتا بلکہ مفاد کا مرہون منت ہوتا ہے۔ مفاد جتنا بڑا ہو گا اس کے پیچھے پروپیگنڈہ بھی اتنا زیادہ ہوتا ہے۔  

پروپیگنڈہ کی زندگی ہمیشہ مختصر نہیں ہوا کرتی بلکہ اکثر اوقات عشروں پر پھیل جاتی ہے۔ سویت یونین میں کمیونزم دم توڑنے سے قبل عشروں تک کروڑوں لوگوں پر حکومت کر چکا تھا۔ مگر اسی دور میں سویت یونین کے سفارت خانے سے ایک میگزین شائع ہواکرتا تھا جس کے ماتھے پر لکھا ہوتا تھا   (سچ کی طرح سادہ)


اصفہان کا کتا



ہمارے معاشرے میں ہر روز کوئی نہ کوئی انوکھا وقعہ رونماء ہوتا ہے ۔ سبب اس کا یہ ہے ۔ یہ پچیس کروڑ نفوس کا ملک ہے ۔ جس میں اعلی تعلیم یافتہ سے لے کر جاہل ترین لوگ بھی بستے ہیں ۔ آبادی قبائل و اقوام کا مجموعہ ہے ۔ روسم و رواج اور روائیات ہر چند کلو میٹر بعد بدل جاتی ہیں ۔ کہیں دوستیاں پالی جاتی ہیں تو کہیں دشمنیوں پر لخت جگر قربان کیے جاتے ہیں ۔ یہاں انسانیت پر زندگی وار دینے والے موجود ہیں تو سیکڑوں بے گناہوں کی جان لینے والے بھی دندناتے پھرتے ہیں ۔ ہمارے ارد گرد لنگر خانے موجود ہیں تو گھر کے اندر گھس کر والدین کے سامنے معصوم بچیوں کی عزت سے کھیلنے والے بھی نایاب نہیں ہیں ۔ معاشرے کے سدھار کے لیے تبلیغی جماعت سرگرم ہے تو شیطانی کاموں کا پرچار کرنے والوں کی بھی کمی نہیں ہے ۔ مگر نو مئی کا واقعہ اپنی نوعیت کے اعتبار سے انوکھا ہی نہیں منفرد بھی ہے ۔اس دن ہم نے خود ہی خود پر حملہ آور ہو کر خود ہی کو لہولہان کر لیا ۔ اور خود ہی اس کی سزا بھی بھگت رہے ہیں ۔ 

 میرے شہر کے مضافات میں ایک زمیندار گھرانے کے اکلوتے لاڈلے نوجوان بیٹے نے باپ کو زمین اس کے نام منتقل نہ کرانے پر اپنے باپ پہ کی گن سے باپ ہی کو قتل کر دیا ۔ اسے قید کی سزا ہوگئی تو اس کی ماں کے آنسو خشک ہوگئے ۔ میرے ایک سوال کے جواب میں اس نے کہا میں اپنے خاوند کی موت پر آنسو بہاوں یابیٹے کے قید ہونے پر ۔۔۔ اسی محفل میں اس کے خاندان کی ایک جہاندیدہ رشتے دار عورت نے اسے مخاطب کر کے آنسو بہانے کی بجائے اپنی تربیت پر بین کرنے کا طعنہ دیا تو اس ماں کی آنکھیں چھلک پڑہیں۔ زمین اور مکان اکلوتے مجر م بیٹے کو رہا کرانے پرنچھاور کر کے ما ں بیٹے کو لے کر شہر میں کرائے کی کھولی میں آبسی ۔ بیٹا دن میں گاڑیاں دھوتا اور رات کو ماں سے مطالبہ کرتا کہ اس کی شادی کی جائے ۔ پھر بات مار پیٹ تک آئی اور آخر کار ماں کو قتل کر کے کہیں بھاگ گیا ۔ 

چند سال قبل ماں دیسی دھرتی والی نظم بہت مقبول ہوئی تھی۔ اس نظم کا تعلق وکیلوں کی تحریک سے تھا جو منصفوں کی آزادی کے لیے برپا کی گئی تھی۔ تحریک کامیاب ہوئی منصف آزاد ہوگئے ۔ ایسے آزاد ہوئے کہ اپنے ہی بیٹے کی خرمستیوں پر خود ہی انصاف کرنے بیٹھ جاتے ۔ دوسرے منصف کی عدالت میں جاتے تو موبائل فون اس کے منہ پر دے مارتے ۔ رات کو ناول پڑہتے اور دن کو سسلین مافیا کہہ کر فیصلے دیتے ۔ ذاتی عناد و رنجشوں کا مداوا انصاف کی کرسی پر بیٹھ کر کرتے اور بضد رہتے کہ اسے انصاف کہا جائے ۔ سیاسی کرسی کے امیدواروں کو ساتھ لے کر ہسپتالوں کے دورے کرتے اور ذاتی تشہیر کے لیے تصویریں شائع کراتے ۔ عوام کو انصاف دینے کی بجائے ڈیم کی تعمیر کے لیے دولت جمع کرتے ۔ اگر حکومت کسی اہلکار کی تعیناتی کرتی تو سٹے آرڈر دے کر حکومت کو زچ کرتے ۔ تبادلے کے مقدمے میں سے انتخابات کی تاریخ برآمد کرکے الیکشن کمیشن پر اپنی دھونسس جماتے ۔کیس کی بجائے فیس دیکھنے کی اصطلاح اسی دور میں سنی گئی ۔شائد اس لیے کہ وکیل کی بجائے جج کر لینے کی اصطلاح پرانی ہو چکی تھی۔انصاف مانگنے والوں کی فائلوں کے جمع ہو جانے والے ڈھیرسے عوام مایوس ہو کر لوگوں نے عدالت کے باہراپنی فائلوں کو جلایا ۔ منصفوں پر ان کے کمرہ عدالت میں کھڑے ہوکر راشی ہونے کا شکوہ کیا ۔اپنے لا پتہ عزیروں کی بازیابی کی فریادیں کیں ۔ مگرجج صاحبان ثروت سیاسی لیڈروں کے مقدما ت تک محدود ہو کر رہ گئی۔ عوام کو ادراک ہو گیا ٹرک کا مطلب بڑی نوٹوں کی گڈیاں ہیں ۔ 

اسی دھرتی ماں کی گود میں پل کر جوان ہونے والوں میں سے کچھ نے دھرتی کے لیے اپنا خون پیش کیا ۔ عوام نے انھیں شہید کا رتبہ دیا ۔ تمغوں اور نشانوں سے نوازا ۔ ا نکے لیے ترانے گائے اور وسائل مہیا کیے ۔ ان ہی ہونہار سپوتوں میں مارشل لائی جرنیل پیدا ہو گئے ۔ جو آئین کو ردی کاغذ پکارتے اور عوام کی خواہشات کو جوتے کی نوک پر رکھتے ۔ بیرون ملک اثاتے بناتے اور اندرون ملک عوام کو ان پڑھ اور جاہل کے طعنے سے نوازتے ۔سیاسی رہنما ٰوں کو دم ہلا کر پیچھے چلنے والے بتاتے ۔ انھوں نے مسلح ہو کر ہر غیر مسلح فرد اور ادارے پر قبضہ کر لیا ۔عوامی وسائل پر قابض ہو کر عوام کو مہنگائی ، بے روزگاری اور بدامنی کی دلدل میں جھونک دیا۔ سوال اٹھانے والوں کو اٹھانے کی روائت چل نکلی ۔

ان حالات میں ایک سیاسی لیڈر انصاف کا جھنڈا اٹھائے ٹی وی کی اسکرینوں پر نمودار ہوا۔ اس نے نوے دن میں کرپشن ختم کر کے ، ایک کروڑ نوجوانوں کو نوکریاں دینے اور پچاس لاکھ گھر تعمیر کر کے دینے کا وعدہ کیا۔ پولیس اصلاحات کا چکمہ دیا، انصاف تک دسترس کا نعرہ لگایا،معاشی ، اخلاقی، معاشرتی بہتری کی نوید سنائی۔ رشوت اور سفارش کا خاتمہ کر کے میرٹ پر کام ہو جانے کی خوش خبری سنائی، تعلیم کو عام کرنے کا نعرہ لگایا ۔عوام کی عزت نفس کی بحالی کی وعدہ کیا۔ بیرون ملک سے آمدہ فنڈز کے بل بوتے پر پرنٹ میڈیا، الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا پر اپنی ذات کی تشہیر کر کے عوام کو پکے ہوئے میووں کے شاداب اور سرسبز باغ دکھائے ۔ مگر صرف ساڑہے تین سالوں میں ملک کی معیشت کا دیوالیہ نکال دیا ۔ عوام مہنگائی کی چکی میں پھنس گئی ۔ عدلیہ، فوج ، پولیس سمیت ہر ادارے کوبے وقعت کر دیا گیا ۔ کرپشن اور لوٹ مار کے باعث ہر طرف بدامنی اور بے روزگاری نے بھنگڑے ڈالنے شروع کر دیے تو عوام نے اپنے ووٹ کی طاقت سے اسے ایون اقتدار سے اٹھا کر باہر پھینک دیا ۔ تو اس نے معاشی طور پر تباہ ملک کے لیے بین الاقوامی اداروں سے قرض لینے کی حکومتی کوششوں کو سبوثاز کرنے کی کوشش کی ، لانگ مارچ اور ریلیوں کا ڈول ڈالا۔ سیکڑوں پولیس اہل کاروں کو زخمی کیا اور جان سے مارا۔ عدالتی فیصلوں کی بے توقیری کی روائت قائم کئی۔اور بالاخر نو مئی کو ملکی فوجی تنصیبات پر حملہ آور ہو گیا ۔

ماں رحمدل اور مہربان ہوتی ہے ۔ لاڈلا بیٹا باپ کو قتل بھی کر دے تو ماں ممتا سے مجبور ہو کر ساری جائیدا د بیچ کر بیٹے کو تو بچا سکتی ہے مگر مگر بیٹے کی انتہا پسند اور قاتل فطرت کو تبدیل نہیں کر سکتی ۔ 

پاکستان پچیس کروڑ لوگوں کی دھرتی ہے ۔ چند لاکھ انتہا پسندوں اور قاتل فطرت لوگوں کو ملک کا امن و امان تباہ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ۔ ملک آئین و قانون پر عمل کر کے ہی ترقی کر سکتے ہیں ۔ مگر اپنی آزادی کی خوشی میں ایسی انگڑائی کی اجازت نہیں دی سکتی جو دوسرے شہری کی ناک ہی توڑ کر رکھ دے ۔۔

اس شر پسند ٹولے کو ان ہی ہتھ کنڈوں سے نتھ ڈالی جا سکتی ہے ۔جو وہ دوسروں پر آزماتے ہیں 

فارسی زبان کی کہاوت ہے ﴿اصفہان کے بھیڑے سے اصفہان کا کتا ہی نمٹ سکتا ہے ﴾


جمعرات، 6 جولائی، 2023

گوشت مبارک




 جب قارئین اس تحریر کو پڑھ رہے ہوں گے عید گذر چکی ہو گی  پھر بھی عید مبارک۔عید منانے والی دنیا دو حصوں میں تقسیم ہے۔ ایک حصہ سعودی عرب والوں کے ساتھ تو دوسرا حصہ اپنے کیلنڈر کے مطابق عید مناتا ہے۔ پاکستان میں آج عید ہے جبکہ سعودی عرب  سمیت کچھ ممالک میں کل عید تھی۔ مغربی ممالک بشمول امریکہ چند سال قبل تک عید اسی دن مناتے تھے جس دن سعودی عرب میں عید ہوتی تھی۔ کل صبح لندن میں مقیم بیٹے کو عید مبارک کہنے کے لیے کال کی تو معلوم ہوا کہ ان کی مسجد والے آج عید نہیں منا رہے بلکہ  (ہماری)  عید کل ہو گی۔  


میرے بچپن میں مشرقی پاکستان کے شہر چٹاگانگ میں چاند نظر آجاے تو پختون خواہ والے بھی عید کر لیا کرتے تھے۔ میری جوانی کے دنوں میں پختون خواہ اور بلوچستان میں الگ الگ دن عید ہوتے بھی دیکھی ۔ پھر ہم نے ایک لاکھ آبادی والے شہر میں تین تین عیدیں بھی دیکھیں۔


دارلعلوم دیوبند والے کہتے ہیں  (اصل خرابی کی جڑ ٹیکنالوجی ہے اگر چاند کے بارے میں ٹیلیفون سے سعودی عرب کی خبریں نہ معلوم کریں اور سیدہے حدیث شریف پر عمل کریں تو کوئی الجھن اور پریشانی نہ ہو گی)


سادہ سی بات ہے کہ آج پاکستان میں جمعرات ہے تو سعودیہ اور لندن میں بھی جمعرات ہی ہے۔ پاکستان میں دن کا آغاز ہونے کے دو گھنٹے بعد سعودیہ میں دن کا آغاز ہوا ہے۔ اس کے دو گھنٹے بعد لندن میں دن شروع ہوا۔  تاریخ البتہ تینوں جگہ ایک ہی ہے۔ عید منانے کے لیے دو گھنٹے کا فرق پورے ایک دن میں بدل جاتا ہے۔ 


علماء دین سنن النسائی کے حوالے سے روائٹ پیش کرتے ہیں کہ مدینہ میں موجود حضرت ابن عباس نے شام میں چاند نظر آنے کا اعتبار نہیں کیا تھا۔ دوسری طرف دین ہی کے علماء یہ بھی مانتے ہیں کہ ابن عباس کے دور میں مدینہ سے شام تک کا تیز ترین گھوڑے پر سفر بھی کم از کم  آٹھ دن کا تھا۔ علماء کرام نے یہ بھی لکھا ہے کہ  (چاند نظر آجائے یا نظر آنے کی اطلاع مل جائے تو عید کر لینی چاہیے) نبی اکرم  ﷺ  کی روایات اور امام ابو حنیفہ کی ہدایات یہ ہیں کہ چاند نظر آنے کے بعد عید کر لینی چاہیے۔ 2016 میں ترکیہ کے شہر استنبول میں دنیا بھر سے مسلمان اسکالر جمع ہوئے اور اس بات پر اتفاق کیا کہ پوری دنیا میں عید ایک ہی دن ہونی چاہیے۔ اور دلیل یہ دی گئی کہ دن کی ابتداء ہر ملک میں مختلف وقت میں ہوتی ہے۔ اگر جمعرات کے دن پاکستان میں صبح کی نماز سورج نکلنے سے پہلے تک ہو سکتی ہے تو سعودیہ اور لندن میں بھی یہی اصول نافذ ہو گا۔ حقیقت یہ ہے کہ سعودیہ میں دن دو گھنٹے بعد اور لندن میں مزید دو گھنٹے بعد شروع ہو گا۔ یہی وہ بنیادی دلیل ہے جس کو تسلیم کر کے او آئی سی نے دنیا بھر میں ایک ہی دن عید کرنے کی سفارش کی تھی۔ 


اپنی ننگی آنکھوں سے چاند دیکھ کر عید کرنے کی بجائے۔ دوسرے فرد کی شہادت کوتسلیم کرنے کی تاکید موجود ہے۔ فرد کی بجائے ادارے کی شہادت کو قوی تر مانا جاتا ہے۔ 


عید قربان پر حضرت ابراہیم کی عظیم قربانی پر خراج تحسین پیش کرنے پر کتنے جانور قربان کیے جاتے ہیں اور اس پر کتنی رقم صرف ہوتی ہے، کا حساب لگانے کی کوئی موثر طریقہ حساب موجود نہیں ہے۔ مگر اس سال صرف سعودیہ میں قربانی کے لیے بیرون ملک سے درآمد جانوروں کی تعداد گیارہ لاکھ ہے۔ اس تعداد میں وہ جانور شامل نہیں ہیں جومقامی طور پر پالے گئے تھے۔ اس تعدا د کو ذہن میں رکھ کر قیاس کیا جا سکتا ہے کہ ہر سال عید قربان پر دنیا بھر میں کروڑوں ڈالر کی رقم خرچ کر کے، اللہ تعالی کے عظیم پیغمبر کی عظیم قربانی کی سنت پوری کی جاتی ہے۔ مسلمان قربانی کے جانور پر رقم خرچ کر کے اپنے دل کو مطمن کرتے اور اپنے ایمان کو تازہ کرتے ہیں۔ 


پچھلی عید الفطرپر ایک پروفیسر صاحب نے نجی محفل میں سوال اٹھایا تھا  (کیا دین کا مسلمانوں پر یہ حق نہیں ہے کہ وہ اپنی تعلیمات اور علوم کی روشنی میں اپنے تہوار ایک ہی دن منائیں) اس سوال کا جواب طویل مدت سے تلاش کیا جا رہا ہے۔ مگریہ بھی حقیقت ہے کہ ہماری نئی نسل کو اپنے سوالوں کے تسلی بخش جواب نہیں مل رہے۔ یہ شعر تو ایمان کی حدت کو دھکاتا ہے

مسجد تو شب بھر میں بنا دی ایمان کی حرارت والوں نے 

من اپنا پرانا پاپی ہے برسوں میں نماز ی نہ بن سکا


پچھلی عید الفطر پر ایک  گیارہ سالہ بچے نے کہا  تھاساری دنیا عید منا رہی ہے اور ہم نے شیطان کی طرح روزہ رکھا ہوا ہے۔


دین کے بارے میں نئی نسل کے ذہن میں اٹھنے والے سوالات کے جوابات نہیں مل رہے۔ جو تشویش کی بات ہے۔ مگر جس طبقے کو تشویش میں مبتلاء ہونا چاہیے  وہ مسلمانوں کی عید کی بجائے  (ہماری)  عید کا اسیر ہے۔ ٹیکنالوجی اور علوم پر بھروسہ کرنے کی بجائے کٹ ہجتی کا سہارا لیتا ہے۔ 

جمہوری معاشروں میں اپنی سنائی جاتی ہے تو دوسروں کو سنا بھی جاتا ہے۔ اپنی دلیل منوائی جاتی ہے تو دوسروں کی مانی بھی جاتی ہے۔ عادل منصف وہی ہوتا ہے جو فیصلہ کرنے سے پہلے فریقین کا موقف سنتا ہے۔ ہمیں اس بات پر دکھ ہوتا ہے کہ خود کو حق کا راہی اور دوسروں کو گمراہی کا مسافر سمجھا جاتا ہے۔ مگر درد یہ ہے کہ اس روش کا شکار وہ دین کا علمبردار ہے جو خود کو پیغمبرانہ تعلیمات کا وارث گردانتا ہے۔ مگر فرماتا ہے 

(اصل خرابی کی جڑ ٹیکنالوجی ہے اگر چاند کے بارے میں ٹیلیفون سے سعودی عرب کی خبریں نہ معلوم کریں اور سیدہے حدیث شریف پر عمل کریں تو کوئی الجھن اور پریشانی نہ ہو گی)

عید گذر چکی ۔ قربانی ہو گئی۔ گوشت مگر باقی ہے۔ گوشت مبارک

منگل، 27 جون، 2023

اندر یا باہر






تسبیح ہر مذہب میں روحانیت کا لازمی جزو رہا ہے۔ تسبیح سے جڑے بے شمار قصے کتابوں میں درج ہیں۔ ایک قصہ پنجاب کے حکمران  مہاراجہ رنجیت سنگھ سے جڑا ہوا ہے۔ رنجیت سنگھ بارے کہا جاتا ہے کہ وہ اس قدر مذہبی تھا کہ میدان جنگ میں بھی گرنتھ صاحب کو ساتھ رکھا کرتا تھا مگر یہ تاریخی حقیقت ہے کہ وہ سیاسی میدان میں قابلیت کا قائل تھا۔ اس کے مشیروں میں عیسائی، سکھ، ہندو، مسلمان  بھی شامل تھے۔ یہی حال اس کی فوج کا تھا جس میں ہندوستان کی تمام مذہبی اکائیوں کے افراد اپنی خدمات مہیا کرتے تھے۔ اس کے مسلمان مشیروں میں ایک بڑا نام عزیزالدین( 1845-1780  ) کا ہے۔ عزیزالدین  ایک ماہرمعالج، سفارتکار اور سیاستدان تھا۔ دوسری ریاستوں اور ممالک سے رنجیت سنگھ کی طرف سے سفارتکاری اور معاہدے وہی کیا کرتا تھا۔ 1809 میں ایسٹ انڈیا کمپنی سے طے پانے والا مشہور معاہدہ امرتسر عزیزالدین کی سفارتکاری کا ہی نتیجہ تھا۔

عزیز الدین کی عادت تھی کہ وہ ہر وقت ہاتھ میں تسبیح رکھا کرتا تھا۔ اور تسبیح کے دانوں کو ہمیشہ اندر کی طرف لیا کرتا تھا۔ رنجیت سنگھ کے پاس  بھی ایک تسبیح تھی۔ جس کو وہ گرو کی عطا کردہ مالا کہا کرتا تھا۔ مہاراجہ کو گرو نے نصیحت کی تھی جب بھی مالا جپو اس کے دانے کو باہر کی طرف لینا۔ 

ایک بار مہاراجہ نے عزیزالدین کو کہا۔ مجھے تو گرو کی نصیحت ہے کہ دانے باہر کی طرف لیا کروں۔ کیا آپ کے گرو نے دانے اندر کی طرف لینے کی نصیحت کی ہوئی ہے۔ 

ہندی، فارسی، عربی اور انگریزی زبانوں پر عبور رکھنے والے وسیع المطالعہ عزیزالدین جس نے بطور انکسار اپنے نام کے ساتھ فقیرکا  لاحقہ لگا لیا تھا، نے مہاراجہ کو جواب دیا۔آپ کے گرو کی نصیحت کے پیچھے حکمت یہ ہے کہ آپ مالا کے دانے باہر کی طرف لے کر شر کو دفع کرتے ہیں جبکہ میں دانے اندر کی طرف لے کر خیر کو دعوت دیتا ہوں۔ 

یہ تاریخی واقعہ بیان کرنے کا سبب یہ انکشاف ہے کہ ہمارے ایک سیاستدان کو اس کی مرشد نے اسلام آباد میں تسبیح دی تو نصیحت کی تھی کہ تسبیح کے دانے اندر کی طرف لینا مگر جب وہ سیاست دان لاہور منتقل ہونے لگا تو مرشد نے نصیحت کی لاہور پہنچنے کے بعد تسبیح کے دانے باہر کی طرف لینا۔ 

ہمارے نزدیک تسبیح کے دانے اندر کی طرف لیے جائیں یا باہر کی طرف یہ سیاسی حالات پر اثر انداز نہیں ہوتے مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ سیاسی  شخصیت نے جب سے دانے باہر کی طرف لینے شروع کیے ہیں ملک میں شر میں اضافہ ہو ہوا ہے۔اس شر کا پہلا شکار زمان پارک کے رہاشی ہوئے۔ پھر اس شر نے پنجاب اور اسلام آباد کے درجنوں پولیس کے ملازمین کو ہسپتالوں کا منہ دکھایا۔ کچھ کو موت کا فرشتہ اچک لے گیا۔اس شر کا شکار ایسی سیاسی شخصیات بھی ہوئیں  جن کو حالات کی تتی ہوا بھی چھو کر نہیں گزرتی تھی وہ جیل میں بند ہیں یا مفرور ہیں۔ کچھ جرنیل اور جج بھی اس شر کا مزہ چکھ چکے۔

روحانیت کی دنیا بھی عجیب ہے۔ میرے ایک دوست اپنے مرشد بارے بتاتے ہیں کہ ان کے ایک مرید نے یونین کونسل کا الیکشن لڑنے کا ارادہ کیا اور مرشد سے روحانی مدد کا طلب گار ہوا۔ مرشد نے مدد کا وعدہ کیامگر یہ وعدہ بھی لیا کہ الیکشن پر ایک روپیہ بھی خرچ کرو گے نہ کسی سے ووٹ مانگنے جاوگے۔ ہوا یہ کہ مخالف امیدوار الیکشن سے قبل ہی دسبردار ہو گیا یوں صاحب بلا مقابل جیت کر مرشد کی خدمت میں پیش ہوئے تو مرشد نے پوچھا۔الیکشن میں کتنے خرچ کا اندازہ تھا۔ مرید نے بتایا پانچ لاکھ۔ مرشد نے حکم دیا تین لاکھ رروپے فلاں درگاہ کی تعمیر کے لیے بجھوا دو۔ مرید نے وعدہ تو کر لیا مگر رقم نہ بجھوائی۔ اگلے سال صوبائی اسمبلی کے الیکشن تھے۔ مرید دوبارہ روحانی امداد کا طلب گار ہوا اور عرض کی الیکشن لڑوں گا مگر مجھے ووٹ مانگنے کے لیے جانا پڑے نہ روپیہ خرچ کرناپڑے۔ مرشد نے فرمایا وہ وقت گذرچکا  اس بار ووٹ مانگنے کے لیے جانا پڑے گا اور روپے بھی خرچ کرنا ہوں گے۔

روحانی معاملات کو سمجھنے والے بتاتے ہیں کہ روحانیت میں بھی ریڈلائن ہوتی ہے اگر اسے کراس کر لیا جائے تو صاحب روحانیت خود آزمائش کا شکار ہو جاتا ہے۔ روحانیت پر لکھی گئی کتابوں میں ایسے سیکڑوں واقعات ملتے ہیں۔ 

سیاسی شخصیت کی مرشد نے بھی شائد ایسی ہی کسی ریڈ لائن کو کراس کر لیا ہے۔ اور صاف طور پر بتا دیا ہے کہ دانے باہر کی طرف لیتے رہو گے تو شر پھیلتا ہی جائے گا مگر جس دن دان اندرکی طرف لیا ہم دونوں ہی گرم کڑاہی میں تلتی مچھلی کی طرح تلے جائیں گے۔ 

شنید ہے اس بار ایک ہم راز کو چین میں ایک بین الاقوامی مرشد کے پاس بھیجا گیا۔ مرشد نے فیس وصول کی مہمان کو چینی قہوہ پلایا اور بتایا معاملہ اندر یا باہر کی طرف لینے کا نہیں ہے۔ اصل مسٗلہ منہ میں موجود  (ڈانسر)  کا ہے۔ 


جمعہ، 9 جون، 2023

NATO phonetic alphabet

A - Alpha B - Bravo C - Charlie D - Delta E - Echo F - Foxtrot G - Golf H - Hotel I - India J - Juliet K - Kilo L - Lima M - Mike N - November O - Oscar P - Papa Q - Quebec R - Romeo S - Sierra T - Tango U - Uniform V - Victor W - Whiskey X - X-ray Y - Yankee Z - Zulu

These words are used to represent the letters of the English alphabet in order to improve clarity and avoid confusion when communicating letters over radio or telephone transmissions


جمعرات، 8 جون، 2023

نواز دور کے بجلی کے منصوبے


سب سے پہلے بات کرینگے
سب سےبڑے مسئلے بجلی کی۔
ن لیگ نے حکومت میں آتےہی بڑے مسائل میں سےایک لوڈ شیڈنگ تھا جس پر
ن لیگ نےقابو پایا اور سسٹم میں کم و بیش 11000 میگا واٹ بجلی شامل کی۔

ان پراجیکٹس کی فہرست دیکھتے ہیں
ہائیڈرو_پاور

1) نیلم جہلم ہائیڈرو پراجیکٹ 969MW
2) تربیلہ ایکسٹینشن نمبر 4 1410 MW
3) گومل ذم ڈیم 17 MW
4) دبر خاور ہائیڈرو پاور پلانٹ 130MW
5) منگلہ ایکسٹینشن 320M
6) نلتر 5 14.4MW
7) ہرپو ہائیڈرو پاور 35MW
8) گولن گول ہائیڈرو چترال 108MW
9) دیا میر بھاشہ ڈیم ( فزیبیلٹی اینڈ پرچیز آف لینڈ )
10) کوہالہ ہائیڈرو
(انڈر کنسٹرکشن)
11) گل پور ہائیڈرو 102 MW

کوئلہ والے پاور پلانٹ

1) ساہیوال کول پاور پراجیکٹ (قادر آباد) 1320MW
2) پورٹ قاسم کول پاور پلانٹ 1320MW
3) اینگرو کول مائن تھر (بلاک نمبر 2) 330MW
4) اینگرو پاور جینریشن تھر 660MW
5) جامشورو کول پاور 660MW

نیچرل گیس پاور پلانٹ

1) بلوکی پاور پلانٹ قصور 1223MW
2) بھکی پاور پلانٹ شیخوپورہ 1180MW
3) حویلی بہادر شاہ پلانٹ 1230MW
4) جھنگ ایل این جی پاور پلانٹ 1263MW
5) نندی پور پاور پلانٹ 525MW

ونڈ_پاور

1)میٹرو ونڈ پاور جھمپیر50MW
2)گل احمد ونڈ پاور جھمپر 50MW
3) یونس ونڈ پاوری جنریشن جھمپیر50MW
4) سچل ونڈ پاور ٹھٹھہ 49.5MW
5)3 جارج ونڈ ملز جھمپیر 49.5MW
6) اے سی ٹی ونڈ پاور پلانٹ ٹھٹھہ30MW
7)سفایر ونڈ پاور ٹھٹھہ50MW
8)یو ای پی ونڈ پاور جھمپیر
99MW
9)ماسٹر ونڈ فارم52.5MW

نیوکلیئر

1)چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ 3
340MW
2)چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ4 342MW
3)کراچی نیوکلیئر K2&K3 پلانٹ 2117MW

سولر_پاور

1)قائد اعظم سولرپارک 1000MW
2) گاہرو سولر پاور سندھ 50MW
3) ہڑپہ سولر پاور 18MW
4) نیشنل اسمبلی سولر پراجیکٹ
5) پاکستان اسلحہ فیکٹری سولر پراجیکٹ

تھرمل_پاور

1) گڈو پاور پلانٹ 747MW
2) اچ 2 پاور پلانٹ 404MW
3) حب کول اینڈ تھرمل پاور پلانٹ 1320MW

آہنی گیٹ اور خانقاہ

 






پاکستان کے سابقہ چیف جسٹس ثاقب نثار اپنی تقریروں میں  بلنٹ  کا لفظ استعمال کیا کرتے تھے۔اگر انگریزی کے بلنٹ لفظ کو منہ پھٹ کہا جائے تو سیاست میں شیخ رشید کا مقام عمران خان سے بھی بڑھ کر ہے۔ یو ٹرن لینے میں البتہ عمران خان کا ریکارڈ شائد ہی کوئی توڑ سکے۔ شیخ رشید اپنے طویل سیاسی کیرئر میں ریلوے کے وزیر بھی رہے ہیں۔ ریل گاڑی پٹڑی بدل کراپنا راستہ تبدیل کر تی ہے تو ریل گاڑی کے اندر بیٹھے مسافروں کو محسوس ہی نہیں ہوتا اور پٹڑی بدلنے کے منظر کو دیکھتا انسان اس عمل سے لطف اندوز ہوتا ہے۔ 

سابقہ چیف جسٹس ثاقب نثار، وزیراعظم عمران خان اوروزیر داخلہ شیخ رشید کی ٹرائیکا  نے، سابقہ وزیر اعظم نواز شریف کے دور میں پاکستان کی سیاست کی ٹرین کو ایسی مہارت سے ایک پٹڑی سے دوسری پٹڑی پر منتقل کیا کہ  انپڑھ اور جاہل عوام کو محسوس ہی نہ ہوا اوردیکھنے والوں کو یہ منظر بھلا لگا۔

شیخ رشید صاحب جن کے والد کا نام شیخ احمد راولپنڈی کے بھابھڑا بازار کے تاجر بتائے جاتے تھے۔ بھابھڑا بازار کے مکینوں کے لیے البتہ یہ نام  نامانوس تھا۔ راولپنڈی کے پولی ٹیکنیک انسٹی ٹیوٹ سے نکالے جانے کے بعدایک طلبہ تنظیم کے اثرو رسوخ پر گارڈن کالج میں داخلہ لینے کے عمل کے دوران ہی شیخ رشید نے دریافت کر لیا تھا کہ اس معاشرے میں زندہ رہنے کے لیے طاقتور سہارے کی ضرورت ہے۔ ان دنوں میں گورنمنٹ  ڈگری کالج اصغر مال کا طالب علم تھا۔ بھٹو کے دور میں ایشیا سرخ کا نعرہ لگتا تھا۔ مگر راولپنڈی کے دونوں بڑے اور تاریخی کالجوں کے لان سبز تھے۔ طلباء سیاست کا متحرک گڑھ مگر گورنمنٹ پولی ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ تھا۔ جب اس ادارے کے طالب علم  عبدالحمید کو راولپنڈی کے لیاقت باغ کے سامنے گولی مار کر گرا دیا گیا تو پولی ٹیکنیکل میں طلبہ سیاست بھی دم توڑ گئی۔ مضبوط سیاسی طلبہ تنظیم حکومت مخالف بیانئیے کے باوجود مضبوط تر ہو کر ابھری۔ پنجاب بھر میں اس تنظیم نے تاریخی کامیابی حاصل کی اور لاہور میں بھی اپنا لوہا منوایا۔ جمیعت کے وسائل پر گارڈن کالج کی طلباء  یونین کے صدر منتخب ہونے والے شیخ رشیدسیاسی زمینی حالات سے باخبر ہو چکے تھے۔ جب ڈ گری کالج کے طالب علم محمد اختر قریشی کو زخمی حالت میں تھانے کے عقوبت خانے میں برف کی سل پر لٹا کر تشدد کیا جارہا تھا اس وقت شیخ رشید  جمیعت کے دفتر اور گیٹ نمبر چار کا فاصلہ ماپنے میں اس قدر مصروف تھا کہ ڈگری کالج کی طلبہ یونین کی تقریب حلف برداری کی تقریب میں شامل نہ ہوسکا۔او ر لاہور سے جاوید ہاشمی نے آ کر، کالج کے گیٹ پر لگے تالے کی وجہ سے دیوار پھلانگ کر اس خلاء کو پر کیاتھا۔ 

گیٹ نمبر چارکے اندر بنی ایک چھوٹی سی خانقاہ سیاسی مجاوروں کی مقصود تک رسائی کے لیے منزل ہوا کرتی تھی۔ خانقاہ، مجاور، مقام کا ذکر آئے تو ذہن میں چلہ آتا ہے۔ چلہ کا بنیادی مقصد ہی وفاداری کا امتحان ہوتا ہے۔ اور شیخ رشید نے یہ امتحان مرد آہن ضیاء الحق کے دور میں پاس کر لیا تو اسے پاکستان مسلم میں شامل کرا دیا گیا۔ عوامی سیاست کرنے والے لوگ جب مسند نشین ہوتے ہیں تو عوام کا خیال رکھنا ان کی اتنی بڑی سیاسی مجبوری ہوتی ہے کہ وہ پھانسی کے پھندے پر تک لٹک جاتا ہے۔ جب نواز شریف اسی مجبوری کے باعث مردود درگاہ ہوا تو بہت سے لوگوں کے ساتھ شیخ رشید نے بیعت توڑ کر وفاداری کی ایک اور منزل عبور کر لی۔ صلہ میں ضیاء دور میں فتح جھنگ میں حاصل کردہ سو کنال  کا فارم ہاوس چھپانے کا کیس جب عدالت میں تھا تو ثاقب نثار والے ادارے نے اسے کلین چٹ عطا کر دی۔

لاہور کے صحافی رضوان رضی المعروف رضی دادا کا ایک جملہ بہت مشہور ہوا تھا " لمحہ موجود میں یہ لوگ جو جرم کررہے ہوتے ہیں اس کا الزام دوسروں پر لگا رہے ہوتے ہیں" ۔

 پاکستان میں عوام کے لیے سیاست کرنے والے کو پھانسی چڑہنا ہوتا ہے مگر پاہنچے اوپر کر کے سخت موسم میں حالات کے کیچڑ سے صاف نکل جانے والے کو کامیاب فن کارمانا جاتا ہے۔ 

پنجابی مرید کی گائے جب کھائی میں گرنے لگتی ہے تو وہ اپنے مرشد کو آواز دیتا  ہے۔ کامل مرشد وہی مانا جاتا ہے جو وقت پر پہنچ کر غریب کی گائے کو کھائی میں گرنے سے بچا سکے۔ گیٹ نمبر چار کے اندر چھوٹی سی خانقاہ  والا مرشد ایسا با اثر ہے کہ امریکہ میں مشکل میں گرفتار  یا  کینیڈا میں جہاز سے آف لوڈ ہوتے مرید تک کی مدد کو بر وقت پہنچتا ہے۔ پیر اور شرک دو ایسی اصطلاحین ہیں جو بے دریغ استعمال ہوتی ہیں مگر تجربہ ہی مفاد پرست سیاستدان کو مرشد کے قریب تر کرتا ہے۔ 

جھوٹ، چرب زبانی، ذاتی مالی منفعت، معاشرتی عیاشی، شاہانہ طرز زندگی، اور لوگوں پر حکمران بن کر حکم چلانے کی لذت  وہ  ولائت ہے جو گیٹڈ کمیونٹی کے اندر موجود خانقاہوں، آستانوں اور مراکز پر چلہ پورا کر نے والوں کو عطا کی جاتی ہے۔ انسان اشرف  مخلوق ہے اور یہ شرف علم کے ذریعے حاصل ہوتا ہے جبکہ پاکستان کے اکثر محمد اشرفوں کر جاہل اور انپڑھ پکارا جاتا ہے ۔ حالانکہ آئین میں جو لکھا ہوا ہے اس کو کوئی اہمیت ہی نہیں دیتا۔ 


 

u turns



  On March 27, 2022 Imran Khan while addressing a public rally in Islamabad claimed that the United State is behind the opposition’s no-confidence move and conspiring against his government. Later he changed as many as four stances on this statement of US conspiracy.

2- At a time when he made a claim about a US regime change conspiracy, his party was signing a deal with an American lobbying firm to mend the relations with the US Administration and building a positive image of the party.

3- Imran Khan changed his stance on the US conspiracy and alleged that a powerful establishment was behind the no-confidence move. If not, they could have stop the conspiracy against his government.

4-Imran again changed his stance on US-conspiracy theory and this time he blamed Nawaz, Zardari, Maulana Fazl and others as the real character of the operation regime.

5- As if this was not enough, Khan once again altered his stance on the regime change conspiracy and claimed the caretaker Chief Minister Punjab Mohsin Naqvi was behind the operation regime change.

6-Now, finally Imran Khan has made a 360 degree U-turn and said the regime change conspiracy wasn’t import, it rather was an exported conspiracy.

7-After he was ousted as prime minister, Imran questioned the logic of the Army Chief’s meeting with the opposition leaders. Whereas, at the same time the media revealed that Khan also held a meeting with the then Chief of Army Staff General Qamar Javed Bajwa.

8-Imran warned his party leaders and members of the National Assembly not to meet any foreign diplomats at the time of no-confidence move. However, later not only PTI leaders but Imran Khan also met with diplomats.

9-In the process of no-confidence motion, Khan claimed the opposition parties are trying to buy his party members’ votes. Later an audio leak revealed that Khan himself was trying to manage the votes to save his government.

10-During his government, Imran Khan termed COAS Gen Bajwa as a pro-democracy military chief. But after he was ousted from power, Imran termed him Mir Jaffer and Mir Sadiq.

11-Offered an extension to General Bajwa in return for saving his government. However, after he was ousted as the PM, Imran criticized Bajwa.

12-As a Prime Minister Imran boasted that he had all the powers but when ousted, he changed his stance and said he was a toothless head of the government.

13- Khan claimed several times that the intelligence agencies had briefed him about Nawaz Zardari’s corruption. However, he changed his stance after he was thrown out of power and said establishment wanted to save Nawaz and Zardari.

14-Imran Khan and his government defended PECA ordinance and cases registered against journalist under this act but now criticizing the government on cases against journalists under the same act that was passed during his government.

15- After the no-confidence move was succeeded, Imran Khan asked his MNAs to resign from the National Assembly. However, later he ordered his MNAs to go back to the parliament and take back their resignations.

16-Imran Khan and his party leaders announced they would not become part of this imported parliament and contest by-elections but later Khan himself contested elections on eight out of nine vacant seats.

17-Imran Khan and his party leaders announced Khan will contest elections on all the vacant seats of National Assembly but later they decided PTI’s candidates will contest the elections on the vacant seats.

18-Imran Khan visited Russia at the time when the host country was about to wage a war. Later he defended by saying that he didn’t know Russia would start the war during his visit.

19-Imran Khan and his party leaders claimed Khan had finalized an agreement with Russia for oil supply at cheaper rates. The Russian government clarified no agreement was signed in this regard.

20-Imran always took credit for introducing neutral umpires in cricket but when his government was toppled, Imran criticized the military leadership and said only animals can be neutral.

21-Imran Khan said he would never sit with thieves’ governments for a dialogue. He would hold dialogue only with the military leadership. However, now the PTI has offered to hold a dialogue for the elections.

22 In November 2021, Khan Government allowed India to use Pakistan’s airspace for the planes flying from Indian Occupied Kashmir. Later it came to know that the foreign office was not taken into confidence and on the reservations of the foreign office Khan’s government took back the decision.

23-On November 1st Ogra sent a summary of the increase in petroleum prices. Khan rejected the summary and said he would not put additional burden on the public. However, within five days he took a U-turn and increased the petroleum price.

24-Khan termed the recent Peshawar attack as a security failure of the government but it was his government that held talks with Tehreek-e-Taliban Pakistan.

25-On March 13, 2022 just before the no-confidence move, Khan said while addressing a public rally that he did not come into government to check the prices of tomato and potato. After he was removed from the government Khan constantly reminded the government of basic commodities prices and inflation.

26-Imran Khan criticized the establishment for being neutral at a time when his government was being toppled. However, now he claims that General retired Bajwa was behind the removal of his government.

27-Imran Khan termed PPP leader Syed Khurshid Shah as a PA (Personal Assistant of Zardari). However, during the Senate Chairman elections, Imran Khan stood behind Khurshid Shah in the press briefing.

28- In 1997, Khan started his politics by criticizing the role of military establishment in politics but later he voted for Pervez Musharraf to get him elected as a uniformed president of the country.

29-Imran Khan became a member of the National Assembly in Musharraf’s regime but later turned against him. Musharraf later claimed Imran wanted 100 seats from him.

30- For Imran Khan, Toshakhana gifts when given to other rulers belong to the state but when he received these gifts he straightaway sold these gifts.

31-Imran Khan always criticized the electables and announced he would never take these electables into his party. But later he formed his government in Punjab with the help of those electables.

32-Imran Khan hated turncoats, but after a 2010 public rally he accepted all the turncoats who chose to join his party. Chaudhry Pervez Elahi at that time blamed General Ahmed Shuja Pasha for this move.

33-Imran promised before the public that he would never use anyone’s shoulders to come into power but later confessed that agencies used to help him by bringing parliamentarians before any important legislation.

34-In February 2022, the Imran Khan Government in a written agreement with the IMF agreed to implement the new petroleum and electricity prices but within three weeks, they violated the agreement by taking a U-turn.

35-Imran Khan always criticized the Amnesty scheme and termed it a whitening of black money scheme. However, his government introduced several such schemes and his close associates like Farah Khan availed this scheme.

36-Tehreek-e-Labaik Pakistan (TLP) was a party of Ashiqan-e-Rasool when Imran Khan was not in power. However, when they protested during Imran Khan’s own government Khan took action against them.

37-Imran Khan Government in a national security meeting decided to take action against the TLP but within two days of this decision, Khan Government signed a deal with TLP and released all the arrested workers.

38-Imran Khan promised he would never bring a larger delegation to any foreign trips but the media has reported several times that Khan visited with a huge entourage.

39-Khan criticized the Metro bus and his own government started the Metro Bus project in Peshawar.

40-Imran Khan promised he would never defend any corrupt element but despite serious allegations on Khan’s close associate Farah Khan, he defended her publically.

41-Imran Khan appointed the current Chief Election Commissioner in his own government and gave good remarks about him. However, later changed his stance and leveled allegations against him.

42-Khan also had good opinions about former Chief Election Commissioner Fakhruddin G Ibrahim but after the 2013 elections, he turned against him as well.

43-Imran promised that his Azadi march will be peaceful but when the march reached Jinnah Avenue Islamabad, it turned violent and burnt trees and other properties there.

44-When Asia Bibi was released on the orders of the Supreme Court of Pakistan, there were countrywide protests against her. Imran Khan’s government decided they would not compromise on national security and deal with the protestors with iron hands. However, Khan’s government signed an accord with the protestors.

45-Imran Khan’s government told the Islamabad High Court that revealing the details of Toshakhana is a national security matter. However, later it was revealed that Khan sold all those gifts that he received from different countries.

46-Khan who claimed Toshakhana details are state secrets during his own government. But started demanding revealing the details of other governments as well.

47-Before the elections, Imran Khan promised that he would not stay in the PM House. After taking oath as PM, first it was announced that he will stay at Speaker House, then again the decision was changed and the media was told that he will stay at Punjab House. However, ultimately he is now settled in the PM House where he is residing in the Military Secretary House.

48-As a prime minister, he will never get protocol, Imran promised to the nation before the elections. However, he is not only using six luxury vehicles specified for the PM but all other protocols are also being accorded to him as the prime minister of the country.

49-Imran Khan used to give examples that if Holland’s prime minister can travel on a bicycle then why can’t our premiers follow it. However, after being elected as prime minister, Imran Khan travels from PM House to Banigala through helicopter.

50-Imran Khan used to call former chief minister Punjab as the biggest robber of Punjab. However, after winning the general elections, Pervaiz Elahi is not only a key ally of Imran Khan, but the PTI also elected him as Speaker of Punjab Assembly. Imran Khan also gave a few seats in the provincial as well as federal cabinet to Pervaiz Elahi’s party.

51-Before the general elections in 2018, Imran Khan used to call the Muttahida Qaumi Movement (MQM) a terrorists party. He even once announced that he would lodge complaint against the MQM chief in UK. However, after winning the general elections, not only the MQM is Imran Khan’s ally party but he has allotted them key posts in the federal cabinet as well.

52-Federal Minister for Information and Broadcasting Fawad Chaudhry told journalists a day after Imran Khan’s oath as PM that he would not travel abroad during first three months. However, Imran Khan has made at least five foreign trips, including two to Saudi Arabia and one each to United Arab Emirates, China and Malaysia.

53-“I will not appoint Sheikh Rashid even as my peon,” Imran Khan once claimed in a TV talk show long time ago. However, Sheikh Rashid is not only a member of Imran’s cabinet but he is one of his key advisers as well.

54-During the first cabinet meeting of Imran Khan-led government, it was decided that the prime minister and his cabinet will not use special plane for their foreign visits. The PM and his cabinet would travel through commercial flights. But Imran Khan has used the Airforce One — a special plane for PM in all his foreign tours. Even Foreign Minister Shah Mehmood used a chartered plane for his visit to Afghanistan.

55-Imran Khan used to criticise his political opponents for nepotism. He always promised that he will appoint eligible persons on key posts as he is against nepotism. However, all his close friends including Zulfi Bukhari, Naeemul Haq, Awn Chaudhry have been given some role in his government.

56-Imran Khan promised the nation that he will not tolerate political interference in police and will bring reforms in Punjab Police. He promised that he will appoint Nasir Durrani — former IGP KP as head of the police reforms committee. However, after the incident of DPO Pakpattan, Durrani resigned as head of the committee in protest against political interference in the police department.

57-“I will not take corrupt people in my team,” Imran promised the nation before general elections. However, many key members of his provincial and federal cabinets are facing NAB cases including Pervaiz Khattak, Aleem Khan and Zulfi Bukhari.

58-“I will prefer committing suicide instead of begging from the IMF,” Imran promised to the nation before the elections. However, he has not only given a go-ahead to his finance minister for availing a bailout package from the IMF, but he has also approached other countries for financial aid to take Pakistan out of economic crisis.

59-Dr Arif Alvi, after being elected as President of Pakistan while talking to media told that he would not stay in the Presidency. However, he has also shifted to the Presidency.

60-During the second cabinet meeting, Imran Khan imposed ban on foreign visits of his cabinet members. But, he himself accompanied half a dozen ministers in his each foreign tour. In his recent visit to China, Foreign Minister Shah Mehmood Qureshi, Finance Minister Asad Umar, Adviser on Commerce and Trade Abdul Razzak Dawood, Railways Minister Sheikh Rashid, Balochistan Chief Minister Jam Kamal and others accompanied the premier.

61-Imran Khan announced that his government would give nationality to Afghan and Bengali citizens. However, later the decision was taken back due to untold reasons.

62-After the disqualification of Nawaz Sharif as prime minister, Imran told the nation that he would not allow any disqualified person to run party’s affairs. However, Jahangir Tareen played key role in forming the PTI government in Punjab as he brought many independent candidates on the PTI platform. In fact, Imran Khan made him convener of a task force for livestock and agriculture.

63-Imran Khan promised that he would depoliticise the bureaucracy. But during last three months, Imran Khan’s party’s frequent interference in the bureaucracy has sparked many controversies. DPO Pakpatan’s transfer, IG Punjab and Islamabad’s transfers are a few examples of the PTI government’s interference in bureaucracy.

64-Before coming into the government, Imran Khan used to criticise the political influence in Pakistan Cricket Board (PCB) affairs. He promised that he would depoliticise the PCB. However, after coming into power, he nominated his close friend Ehsan Mani for the post of PCB chairman.

65-Imran Khan promised that he would keep his cabinet short and will appoint up to 20 ministers. However, the federal cabinet is almost double than he had promised.

66-Imran Khan, in his first address to the nation promised that he will answer the questions of parliamentarians every week during the parliamentary sessions. However, despite passage of 100 days, Imran Khan has only attended seven out of 28 National Assembly sessions.

67-Imran promised to make Pakistan as ‘Riyasat-e-Madina’ where everyone will be equal and there will be no concept of VIPs. However, the recent incidents of Azam Swati, Mian Mehmoodur Rasheed’s son and Imran Shah are few examples of VIP culture in ‘Naya Pakistan’.

68-Imran Khan and many other PTI leaders claimed that they would bring the looted money amounting to around $200 billion back to Pakistan after they come into government. Now the cabinet members have clarified that the $200 billion amount was not a correct and it was based on assumptions.

69-Imran Khan and his close aide Asad Umar used to criticise the previous government on petroleum prices hike. They promised that they would formulate a proper mechanism to determine the petroleum prices. They also promised they would cut the petroleum levy and ultimately reduce the petroleum prices. However, after coming into power, his government has increased the petroleum prices a couple of times.

70-Imran promised that he would reduce the electricity price after coming into power. However, the PTI-led government has increased the electricity prices by Rs2 per unit.

71-In the past, Imran Khan and Asad Umar criticised the previous government for increasing the gas prices and promised they would reduce the prices of natural gas. However, Imran Khan’s government has increased the gas prices up to 143 percent, one of the highest increase in recent past.

72-At the time of Janubi Punjab Suba Mahaz merger with the PTI, Imran Khan promised that a resolution would be passed in the Parliament for the creation of a new province in Punjab. However, no resolution has been tabled before the Parliament during first hundred days of the government.

73-Imran promised that PM, CMs and Governor Houses would be converted into educational institutions. However, not only Imran Khan has shifted to the PM House, but his party’s CMs and governors have also shifted into CM and Governor Houses.

74-Imran Khan took another U-turn on the formation of Economic Advisory Council. After appointing Atif Mian as member of the EAC, his government asked him to step down as it could not face the pressure of religious parties and groups.

75-Imran Khan’s Adviser on Commerce Abdul Razzak Dawood issued a controversial statement about CPEC. Dawood in an interview to Financial Times revealed that the government is planning to review the CPEC projects. However, the adviser ate his words after the criticism on the PTI government.

76-He was also critical of Nawaz Sharif for inaugurating different development projects as, he thought, this should have been done by the head of the concerned department. Then public saw him going against his own preaching when he inaugurated Rawalpindi-Mianwali Express the other day. Durrani didn’t offer any comment on this.

77-Imran Khan promised that he would never welcome the electables in his party as they blackmail the governments. However, Imran Khan is one of the biggest recipient of electables in the recent elections. He also justified his decision of welcoming the electables in his party by saying that they know the art of contesting elections.

78-Imran Khan promised he will not include any NAB-tainted person in his party or in his cabinet. However, many leaders including Defence Minister Pervaiz Khattak, Zulfi Bukhari who are facing NAB investigation, are also members of federal cabinet. Aleem Khan — Senior Minister of Punjab government, is also facing NAB inquiry.

79-Imran Khan used to criticise the previous governments for inducting dual nationals in the key government posts. But Zulfi Bukhari is the prime example in Imran Khan’s government who has dual nationality.

80-Imran Khan promised that the nation would witness an obvious change during his first 100 days in government. However, he later said his government should be given at least six months to judge his performance. Now a few ministers of the PTI have started claiming that they had never talked about 100 days.

(searched and copied from Web)