جمعہ، 27 اکتوبر، 2023

ایٹم بم سے خطرناک ہتھیار



 کچھ الفاظ اس قدر بدنام ہو جاتے ہیں کہ اپنا اثر کھو دتے ہیں۔  لفظ  (پروپیگنڈہ)  مدت سے استعمال ہو رہا ہے۔ یہ لفظ جب تک بادشاہوں اور مذہبی پیشواووں کی خدمت کرتا رہا  متبرک رہا مگر پہلی جنگ عظیم میں  جس  ذہن سازی کے لیے استعمال ہوا۔ 

یا سویت یونین میں اس نے چالیس سال تک حکمرانوں کی جو  خدمت کی۔یا کوریا میں قوم کو متحد کرنے میں جو کردار ادا کیا اور جرمنی میں ہٹلر نے اس لفظ کو جن  معنوں میں استعمال کیا۔ اس کے استعمال نے اس کے معنی ہے بدل دیے۔ آج عام آدمی سمجھتا ہے یہ لفظ جھوٹ کا مترادف ہے۔  

آپ  تصور کریں جن ممالک میں بادشاہت ہے۔ کیا ان ممالک کی سڑکوں میں گڑھے ہیں  یا وہاں کے پل گزرنے والی گاڑیوں کا وزن نہیں برداشت کر پاتے یا وہاں کے ائر پورٹ پر کسی جدید طیارے کا اترنا ناممکن ہوتا ہے یا وہاں کی عدالت انصاف نہیں کر پاتی۔ ایسا بھی نہیں ہے کہ وہاں عوام خوراک کو ترس رہی ہو یا پانی کے لیے بلبلا رہی ہو۔حقیقت یہ ہے ڈنمارک میں صدیوں سے بادشاہت ہے مگر وہ دنیا میں امن و امان اور قانون کی حکمرانی کے لحاظ سے گنتی میں پہلے نمبر پر ہے۔ حالانکہ  تاریخ میں (پروپیگنڈہ) کے زیر اثر مگر کئی ممالک میں بادشاہوں کے تاج  عوام نے ا چھال دیے۔ حالات مگر اس معاشرے میں ہی بدلے جہاں لوگوں نے  (پروپیگنڈہ)  سے متاثر ہونے کی بجائے سوچ سمجھ کرحالات کو تبدیل کرنے کی راہ اپنائی۔ 

حقیقت یہ ہے کہ طاقتورحکمران اپنی کامیابی کے حصول کے لیے الفاظ کے مطلب ہی بدل دیتا ہے۔ امریکی سیاست میں جب لفظ  (تبدیلی)  کا نعرہ بلند ہوا   تو گویا ہر سو شادیانے بجنے لگے۔ مگر جب اس تبدیلی کے مجاہدوں نے سرکاری املاک پر حملے کیے تو امریکیوں پر انکشاف ہو ا کہ یہ سوشل میڈیا پر  (پروپیگنڈہ)  کا جادو تھا جو امریکیوں کے سر پر سوار ہو گیا تھا۔ 

(پروپیگنڈہ)  ایسا ہتھیا ر ہے جو انسان کو دوسرے انسان کی جان لینے پر آمادہ کر لیتا ہے۔ خودکش حملہ آور ہمارے سامنے کی مثال ہے۔ 

حالیہ تاریخ  میں (پروپیگنڈہ)  جان بچانے کے لیے بھی استعمال  ہوتا رہا ہے بھارتی    (رام رحیم) کے پیروکارہوں یا امریکہ کے ڈیوڈ قریش کے ماننے والے  جب ڈنڈے اور سوٹے لے کر پولیس کے ساتھ مقابلہ کے لیے نکلے تو سبب  (پروپیگنڈہ)  ہی 

تھا۔ 



امریکی کانگرس کی ایک ممبر علیان عمر نے ایوان میں اپنی تقریر میں کہا ہے کہ اس ایوان کے ممبران نے یک زبان ہو کر اسرائیل پر ہونے والے ان  (مظالم) کی مذمت کی ہے  جو حماس نامی تنظیم نے اسرائیلیوں پر ڈھائے ہیں۔ مگر محض چند نے ہی ان مظالم کی مذمت کی ہے جو  غزہ  میں رہنے والوں کی زمین چھین کر،  گھروں سے بے دخل کر کے، ان پر ڈھائے جا رہے ہیں اور یہ ایک دن،  ہفتے یا مہینے کی بات نہیں ہے بلکہ عشروں سے ان کی نسل کشی کی جارہی ہے۔ نسل کشی کرنے والا اسرائیل ہے۔ جو نہتے شہریوں پرآسمان سے آ گ برسا رہا ہے۔ بچے حتی کہ نومولود بھی اس کے نشانہ پر ہیں،  معصوم بچوں کے والدین کو بخشا جا رہا ہے نہ بے بس اور بوڑہے  دادا، دادی اور نانا، نانی کو ہی زندہ رہنے  دیا جاتا ہے۔ علیان نے انکشاف کیا کہ اسرائیل نے غزہ جیسی تنگ پٹی پر دس دنوں میں جتنے بم برسائے ہیں وہ مقدار اور ہلاکت خیزی میں ان بموں سے زیادہ ہیں جو امریکہ نے پورے سال میں افغانستان پر پھینکے تھے۔ ایک برطانوی صحافی خاتون نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا امریکہ بیس سالوں میں افغانیوں کو نابود کر دینے میں کامیا ب ہوا ہے؟



سوشل میڈیا کی ایپ ٹویئٹر پر ایک باخبر شخص نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل اس مظالم کو مذہبی جنگ کے نام طور پر لیتا ہے اور امریکی کانگریس میں کھڑے ہو کر ایک ممبر اعلان کرتا ہے کہ ہم  اسرائیل پر ڈھائے جانے والے ظلم کا ذمہ دار دنیا بھر کے مسلمانوں کو سمجھتے ہیں۔  مگر(پروپیگنڈہ)  کے تمام آلے دنیا کو بتاتے ہیں کہ اسرائیل مسلمانوں کی نفرت کا شکار ہے۔



 

یہ  (پروپیگنڈہ) ہی تو ہے کہ اسرائیل کا وزیر اعظم  فلموں کے ٹکڑے کاٹ کر، پرانی تصویریں دکھا کر نہتے اور مظلوم فلسطینیوں کو حیوان کہتا ہے ۔ اس کا جنرل  فلسطینیوں کا نام تک مٹا دینے کی بات کرتا ہے اور اپنے اس قول کو عملی جامہ پہنانے کے لیے مسلح فوجیوں سے معصوم بچوں پر ایسے مظالم ڈھا رہا ہے کہ انسانیت کی روح کانپ کانپ جاتی ہے۔ علیان عمر نے مگر سوال اٹھایا ہے کہ آپ کی انسانیت کہاں ہے۔ اس سوال کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ صابرہ اورشتیلہ کے پناہ گزیں کیمپوں کو دہشت گردی کا نعرہ لگا کر بارود برسا کر انسانوں کو آگ کا ایندھن بنایا گیا تھا۔ اس وقت کے ایک اسرائیلی وزیر نے اپنے مذہب میں پناہ لی تھی۔ یہ کیسا مکروہ کھیل ہے۔ یہ کیسا  غلیظ (پروپیگنڈہ)  ہے۔ جو مذہب کے نام پر کیا جا رہا ہے۔



ہٹلر ظالم تھا مگر اسرائیل ظالم تر ہے۔ دنیا بھر میں مظلوم ترین طبقہ غزہ میں بسنے والے بائیس لاکھ  انسان ہیں۔ ظالم ترین  حکو مت اسرائیل کی ہے جو بچوں اور عورتوں پر ایسے ظلم کر رہی ہے جو انسانی تاریخ میں نہیں ہوئے۔ نیتن ہاہو ہٹلر سے بڑا ظالم ہے۔ 

اور  (پروپیگنڈہ)   نامی ہتھیارسب سے ظالم ہتھیار ہے۔  اس وقت یہ ظالم ہتھیار تاریخ کے سب سے بڑے ظالم  اسرائیلی حکومت  کے ہاتھ میں ہے اور وہ اسے انسانیت نابود کرنے اور بے گناہ معصوموں کو مارنے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ 


کوئی تبصرے نہیں: