جمعرات، 6 جون، 2024

نامرد


ِجج صاحب اچھے آدمی تھے اُنہوں نے کہا کہ آپ میاں بیوی کو چیمبر میں لے جا کر مصالحت کی کوشش کرلیں
چیمبر میں دونوں میاں بیوی میرے سامنے بیٹھے تھے:-
"ہاں خاتون ۔! آپ کو اپنے شوہر سے کیا مسئلہ ہے"؟
" وکیل صاحب یہ شخص مردانہ طور پر کمزور ہے"۔
میں اُسکی بے باکی پر حیران رہ گیا کہ کیسی عورت ہے ذرا بھی شرم حیا نہیں ہے۔
بہرحال میں نے بھی شرم و حیا کا تقاضا ایک طرف رکھا اور تیز تیز سوال کرنا شُروع کر دیے۔
جب اُس سے پُوچھا :
" کیا آپکا اپنے مرد سے گُزارہ نہیں ہوتا" ؟
تو کہتی کہ:
" ماشاءاللہ دو بچے ہیں ہمارے۔ یہ جسمانی طور پہ تو بالُکل ٹھیک ہیں"۔
" تو بی بی پِھر مردانہ طور پر کمزور کیسے ہُوئے"؟!!
میں نے استفسار کیا۔۔۔
وکیل صاحب! میرے بابا دیہات میں رہتے ہیں اور زمینداری کرتے ہیں ہم دو بہنیں ہیں میرے والد نے ہمیں کبھی"دھی رانی" سے کم بُلایا ہی نہیں جبکہ میرے شوہر مُجھے" کُتی" کہہ کے بُلاتے ہیں"۔
یہ کونسی مردانہ صِفت ہے وکیل صاحب ؟- - ". میرے والد دہہاتی پس منظر رکھتے ہیں اور زیادہ پڑھے لکھے نہی، ان کے گھر آنے سے پہلے بھی میں ایسے ہی گھر میں رہتی تھی اور گاڑی بھی چلاتی تھی مگر اب ان کو میری ڈرائیونگ پر بھی اعتراض ہے اور بار بار مجھے میکے کے طعنے دیتے ہیں ۔ روزانہ کی بنیاد پر گھر میں ہونے والے اخراجات کو بھی گنواتے ہیں ۔ جو شخص بیوی کو کھلائے جانے والے لقمے کا بھی طعنہ دے کیا اسے" نامرد " کہنا غلط ہے۔ ؟؟ مرد تو چہار دیواری کا بادشاہ ہوتا ہے ، جسے وہ خود سینکڑوں گواہیوں میں بیاہ کر لایا ہے ، اسے ملکہ کا درجہ دینے کا ظرف نہ بھی رکھتا ہو تو کیا رعایا کو کھانا کپڑا دینا بھی بادشاہ پر لازم نہیں لیکن ہہ تو مجھے بچوں کی آیا جتنے حقوق بھی نہیں دیتا تو پھر بتائیں اسے کس نام سے پکاروں۔؟؟ بات بات پر گھر سے نکالنے اور بچوں کو الگ کرنے کی دھمکی دے کر اذیت دینے والے کے لئے پھر کوئی نام آپ ہی تجویز کر دیں وکیل صاحب۔ اور پھر نکاح تو وہ واحد معاہدہ ہے جس میں تحریری دستخط کے علاوہ ایک نہیں تین قولی اقرار ہوتے ہیں اور روبرو مجلس ہوتے ہیں ۔ کیا ایسے معاہدے سے مکرنے والے کو مرد کہا جا سکتا ہے؟؟
مُجھ سے کوئی چھوٹی موٹی غلطی ہو جائے تو یہ میرے پُورے میکے کو گالیاں دیتے ہیں۔ آپ ہی بتائیں کہ اِس میں میرے مائیکے کا کیا قصُور ہے ؟۔
یہ مردانہ صِفت تو نہیں نا کہ دُوسروں کی گھر والیوں کو گالی دی جائے۔
وکیل صاحب۔! میرے بابا مُجھے شہزادی کہتے ہیں اور یہ غُصے میں مُجھے " کنجری" کہتے ہیں۔
وکیل صاحب مرد تو وہ ہوتا ہے نا جو کنجری کو بھی اِتنی عزت دے کہ وہ کنجری نہ رہے اور یہ اپنی بیوی کو ہی کنجری کہہ کر پُکارتے ہیں۔
یہ کوئی مردانہ بات تو نہیں ہوئی نا '
وکیل صاحب اب آپ ہی بتائیں کیا یہ مردانہ طور پر کمزور نہیں ہیں" ؟۔
میرا تو سر شرم سے جُھک گیا- اُسکا شوہر اُسکی طرف دیکھ کر بولا " اگر یہی مسئلہ تھا تو تُم مُجھے بتا سکتی تھی نا مُجھ پر اِس قدر ذہنی ٹارچر کرنے کی کیا ضرورت تھی"۔۔؟۔
شوہر منمنایا۔
" آپ کو کیا لگتا ہے آپ جب میری ماں بہن کے ساتھ کِسی ناجائز رِشتے کو جوڑتے ہیں تو میں خُوش ہوتی ہُوں۔۔؟
اِتنے سالوں سے آپکا کیا گیا یہ ذہنی تشدُد برداشت کر رہی ہُوں اِسکا کون حساب دے گا ؟۔
بیوی کا پارہ کِسی طور کم نہیں ہو رہا تھا۔۔
خیر جیسے تیسے مِنت سماجت کر کے سمجھا بُجھا کے اُنکی صُلح کروائی ۔۔
میرے موکل نے وعدہ کیا کہ وہ آئئندہ اب کبھی اپنی بیوی کو گالی نہیں دے گا اور پھر وہ دونوں چلے گئے۔۔۔
میں کافی دیر تک وہیں کھڑے سوچتا رہا کہ گالیاں تو میں نے بھی اُس خاتُون کو اُسکے پہلے جواب پر دِل ہی دِل میں بہت دی تھیں تو شاید میں بھی نامرد ہُوں اور شاید ہمارا مُعاشرہ نامردوں سے بھرا پڑا ہے۔
٭٭٭
عبدالقیوم طاہر صاحب کسی زمانے میں میرے ہمسائے تھے ۔ یہ مضمون ان ہی کا لکھا ہوا ہے اور ان کے شکریے کا ساتھ پوسٹ کر رہا ہوں

کوئی تبصرے نہیں: