بدھ، 26 جون، 2024

ایک قبر کم ہے

ایک قبر کم ہے

  جان نثاروں کی تعداد 258 ہے جبکہ قبریں 257 ہیں ۔ 

راولپنڈی کے سی ایم ایچ کے امرجنسی گیٹ کے سامنے ایک قدیمی قبرستان ہے جس کو گورا قبرستان کہا جاتا ہے ۔ اسی چاردیواری کے اندر 

Rawalpindi War Cemetry 

کے نام سے ایک قبرستان ہے ۔ جہاں عالمی جنگ اول اور جنگ دوم کے  

 یہ قبرستان کامن ویلتھ  کے زیر انتظام ہے اور 

Common Wealth war Graves Commision 

نامی ادارہ دنیا بھر میں ایسے قبرستانوں  کی دیکھ بھال کرنے اور ریکارڈ رکھنے کا زمہ دار ہے 

اس ادارے کے ریکارڈ کے مطابق راولپنڈی کے اس قبرستان میں دفن افراد کی تعداد 358 ہے جبکہ قبروں کی تعداد 357 پے۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ ایک قبر کم ہے ۔ 

ایک قبر بنگلہ دیش میں میں کھودی گئی تھی۔بتایا گیا تھا کہ اس قبر میں پاک فضائیہ کے ایک سابق پائلٹ مطیع الرحمان کی میت د فنائی جائے گی۔ مطیع الرحمان نے پاک فضائیہ کے ہیرو فلائٹ لیفٹیننٹ راشد منہاس نشان حیدر کا طیارہ اغوا کر کے بھارت لے جانے کی کوشش کی تھی مگر نوجوان منہاس نے اپنی جان کی قربانی دے کر اس سازش کو ناکام بنا دیاتھا۔ پاکستانی قوم نے سب سے معززعسکری ایوارڈ دے کر اپنے شہید کو خراج پیش کیا تھاتو بنگالی بھی اپنے ہیرو کو بھولے نہیں۔ 

مطیع الرحمان کی بیٹی نے  1990 میں کراچی میں اپنے والد کی قبر پر حاضری دی اور واپس جا کر قبر کھدوائی۔اور 2004میں  میت لے جانے میں کامیاب ہو گئ  ۔ 

سری نگر کے مزار شہداء میں  دو قبریں بنی ہوئی ہیں ۔ ایک قبر مقبول بٹ کی ہے اور دسری افضل گرو کی۔ یہ دونوں قبریں فی الحال اپنی میتوں کی منتظر ہیں حالانکہ دونوں کو تہاڑ کی جیل میں پھانسی دے کر دفن کر دیا گیا تھا۔  
 
کہا جاتا ہے قبر اپنے میت کا انتظار کرتی ہے ۔ 
پاکستان کے  مایہ ناز، بہادر، شہید، نشان حیدر کے حامل میجر محمد اکرم کا جسد خاکی بنگلہ دیش کے ضلع دیناج پور میں موجود ہے۔ پاکستانیوں نے مگر کبھی اپنے ہیرو کے لیے قبر کھودی ہی نہیں 
پاکستان میں
ایک قبر کم ہے

کوئی تبصرے نہیں: