پیر، 21 اپریل، 2025

سُمیترا سنگھ کی حیران کن کہانی



1968 

کے قریب، ضلع اٹاوہ کے ایک چھوٹے سے گاؤں انگد کا نگلا میں سُمیترا سنگھ پیدا ہوئیں۔ والد کا سایہ نہ تھا، ماں کا بھی جلد انتقال ہو گیا، سو سُمیترا نے بچپن کزن کے ساتھ گزارا اور وہیں سے کچھ پڑھنا لکھنا سیکھا۔

تیرہ سال کی عمر میں ان کی شادی شریف پورہ کے جگدیش سنگھ سے ہوئی۔ تین سال بعد ایک بیٹا پیدا ہوا، مگر اسی دوران سُمیترا پر عجیب کیفیت طاری ہونے لگی۔ وہ بے ہوش ہو جاتیں، آنکھیں الٹی ہو جاتیں، دانت بھینچ لیتیں اور کبھی خود کو "سنتوشی ماتا" یا کسی دوسری روح کا حامل بتاتیں۔ علاج کی ہر کوشش ناکام رہی۔

پھر 19 جولائی 1985 کو ایک ایسا لمحہ آیا جس نے سب کو چونکا دیا۔ سُمیترا اچانک بے ہوش ہو گئیں، سانس اور نبض بند، چہرہ زرد۔ سب نے سمجھا وہ مر چکی ہیں۔ مگر چند منٹ بعد وہ زندہ ہو گئیں—مگر اب وہ "سُمیترا" نہیں تھیں۔ ہوش میں آتے ہی خود کو "شیوا تریپاٹھی" کہنے لگیں، ایک ایسی خاتون جسے ان کے سسرالیوں نے قتل کیا تھا۔

نئی شناخت، نئی یادداشت

سُمیترا نہ اپنے شوہر کو پہچانتی تھیں، نہ بیٹے کو۔ البتہ وہ شیوا کے خاندان، دوستوں، بچوں اور یہاں تک کہ روزمرہ تفصیلات تک سے واقف تھیں—جیسے شیوا کی زرد ساڑھی، ہاتھ کی گھڑی، محلے کے نام اور حتیٰ کہ اسکول کا پتہ۔

ان کی شخصیت، بول چال، لباس، عادات سب بدل گئے۔ وہ اپنے اصل شوہر کو کمتر سمجھتیں، اور صرف "شیوا" کہلانا پسند کرتیں۔ بعد میں انہوں نے جگدیش اور اپنے بیٹے کو قبول تو کیا، مگر شیوا ہونے کا دعویٰ کبھی نہیں چھوڑا۔

تحقیقات اور حیران کن انکشافات

یہ غیر معمولی کیس محققین ایان اسٹیونسن اور ڈاکٹر ستونت پاسریچا کی نظر میں آیا۔ انہوں نے 1985 سے 1987 تک دونوں خاندانوں، علاقوں اور گواہوں سے کئی بار ملاقات کی، اور نتیجہ یہ نکالا کہ سُمیترا نے کم از کم 19 ایسی باتیں کہیں جو شیوا کے قریبی لوگوں کے سوا کوئی نہیں جان سکتا تھا۔

مزید تحقیق میں انکشاف ہوا کہ سُمیترا نے واقعے سے پہلے کبھی مکمل ہندی نہیں سیکھی تھی، مگر اب وہ رواں دستخط اور تحریریں لکھنے لگی تھیں، بالکل شیوا کی طرح۔

مابعد زندگی کا بیان

سُمیترا کا کہنا تھا کہ مرنے کے بعد انہیں یم راج کے دربار میں لے جایا گیا، جہاں دیوی سنتوشی ماتا کی مداخلت پر انہیں سات سال کے لیے واپس زمین پر بھیجا گیا—شیوا کی روح کے ساتھ۔

علمی و نفسیاتی بحث

ماہرین اس واقعے کو "ری پلیسمنٹ ری انکارنیشن" یعنی بغیر موت کے روح کی تبدیلی کہتے ہیں۔ کچھ نے اسے نفسیاتی کیفیت یا ممکنہ طور پر سماجی پوزیشن بہتر بنانے کی کوشش بھی قرار دیا۔ تاہم تحقیقات اس بات پر متفق تھیں کہ سُمیترا نے کبھی بھی یہ دعویٰ ترک نہیں کیا کہ وہ شیوا ہیں۔

خاتمہ

سُمیترا 1998 میں اور ان کے شوہر 2008 میں وفات پا گئے۔ ان کی زندگی کا یہ پہلو—جنم نو یا قبضہ؟—آج بھی انسانی شعور، روح اور زندگی کے بعد کے سوالات کو جنم دیتا ہے۔

جو لوگ مزید تفصیل جاننا چاہیں ۔ اس لنک پر کلک کر کے پڑھ سکتے ہیں

https://psi-encyclopedia.spr.ac.uk/articles/sumitrashiva-replacement-reincarnation-case

کوئی تبصرے نہیں: