عملی زندگی میں فخر کی روش عام ہو چکی ہے۔ کسی کو اپنے لباس پر فخر ہے کسی کو معاشرت پر تو کوئی قبیلہ کو اپنا فخر سمجھتا ہے اب توسنتے ہیں ہمیں مسلمان ہونے پر فخر ہے - اسلامی تعلیمات کی روح اطاعت میں پوشیدہ ہے، فخر میں نہیں۔
دین کی اصل روح اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی مکمل اطاعت ہے۔ اس کے برعکس، کہیں یہ نہیں فرمایا گیا کہ دین پر فخر کرو یا اس کی بنیاد پر دوسروں کو کمتر جانو۔
رسول اللہ ﷺ کی حیات مبارکہ میں فتح مکہ بڑا واقعہ تھا ۔ اس موقع پر کسی نے بھی فخر کا اظہار نہ کیا بلکہ سر سجدے میں تھے یہ منظر اس بات کی علامت ہے کہ طاقت، عزت اور اختیار بھی اگر مل جائے تو بندگی کا تقاضا جھکنا ہے، نہ کہ فخر کرنا۔
بدقسمتی سے آج امتِ مسلمہ کے اندر فخر اور تعصب نے اپنی جڑیں مضبوط کر لی ہیں۔
بات لباس ، قبیلے ، سواری اور مسلک سے ہوتے ہوئے اسلام تک پہچ چکی ہے ۔ فخر ایک ایسا فریب ہے جو نہ صرف فرد کو حقیقت سے دور کرتا ہے بلکہ سماج کو انتشار اور نفرت کی طرف لے جاتا ہے۔ یہی فخر شیطان کا پہلا گناہ تھا، جس نے کہا: "أنا خير منه" (میں اس سے بہتر ہوں) — اور ہمیشہ کے لیے لعنت کا حقدار ٹھہرا۔
دوسری جانب اطاعت ایک ایسی خصلت ہے جو اللہ کی قربت کا راستہ ہے۔ یہ بندے کو اس کے اصل مقام، یعنی عبدیت، تک پہنچاتی ہے۔ یہی وصف ہمیں اللہ کے محبوب بندوں میں شامل کرتا ہے۔
اسلام کی سربلندی اس میں نہیں کہ ہم اس پر فخر کریں، بلکہ اس میں ہے کہ ہم اس کی اطاعت کریں۔ ہماری اطاعت اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے لیے ہے نہ کہ زبانی فخر کہ ہم مسلمان ہیں ۔ فخر ایک خول ہے جس میں بند ہو کر انسان اپنے خیالات کا ہی اسیر رہتا ہے جبکہ اطاعت ایسا خیمہ ہے جو ہوا دار بھی ہے اور باران کی رجمت سے بھیگتا بے تو اس کی نمی اندر تک محسوس ہوتی ہے ۔
آپ اس نیت سےقرآن کا مظالعہ کریں کہ کہ
"اللہ آخر چاہتا کیا ہے"
تو جواب ملے گا
"أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ"
(النساء: 59)
یعنی ’’اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو۔‘
فخر خود فریبی ہے
جبکہ اطاعت مقصد حیات ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں