یمن کے بادشاہ تبع خمیری کا ایک مشہور واقعہ ہے جس میں انہوں نے اپنے وزیر کے ساتھ مکہ معظمہ کا دورہ کیا۔ جب مکہ کے لوگوں نے ان کی عزت نہ کی تو بادشاہ نے کعبہ کو گرانے اور اہل مکہ کو قتل کرنے کا ارادہ کیا۔ لیکن ایک عالم ربانی نے بادشاہ کو اس نیت سے توبہ کرنے کو کہا اور بادشاہ نے توبہ کر کے کعبہ کی تعظیم کی۔ بعد ازاں، مدینہ پہنچ کر انہوں نے وہاں نبی آخر الزمان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد کی علامات دیکھ کر وہاں چار سو مکان بنوائے اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے ایک دو منزلہ مکان تعمیر کیا۔ انہوں نے اپنے خط میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان کا اظہار کیا اور قیامت کے دن شفاعت کی درخواست کی۔ یہ خط نسل در نسل محفوظ رہا اور بالآخر حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچا۔
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ ہجرت کر کے آئے تو قصویٰ اونٹنی حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے گھر ٹھہری اور آپ نے بادشاہ تبع کا خط نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس دو منزلہ گھر کو اپنی قیام گاہ بنایا۔
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ ایک معروف صحابی رسول اور میزبان رسول کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ آپ مدینہ منورہ کے خوش نصیب انصاری تھے جن کے گھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قیام فرمایا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سات ماہ تک آپ کے مکان میں قیام کیا اور اس دوران آپ نے بے پناہ عقیدت اور جاں نثاری کا مظاہرہ کیا۔ ایک مرتبہ، اوپر کی منزل میں قیام کے دوران پانی کا گھڑا ٹوٹ گیا اور حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے سارا پانی اپنے لحاف میں جذب کر لیا تاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کوئی تکلیف نہ پہنچے۔ آپ کی میزبانی، سخاوت، شجاعت اور بہادری کی مثالیں اسلامی تاریخ میں موجود ہیں۔ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور میں جہاد قسطنطنیہ میں شامل ہو کر آپ نے مجاہدانہ شان کے ساتھ لڑائیاں لڑیں اور اسی دوران 52ھ میں وفات پائی۔ آپ کی وصیت کے مطابق قسطنطنیہ کے قلعے کے پاس دفن کیا گیا اور آپ کی قبر آج تک زیارت گاہ خاص و عام ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں