قرآنِ کریم میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا ذکر 136 مرتبہ مختلف مقامات پر آیا ہے، جو کسی بھی نبی کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔ ان کا ذکر متعدد سورتوں میں ہوا، جن میں:
-
سورہ اعراف میں 28 بار
-
سورہ شعراء میں 18 بار
-
سورہ قصص میں 18 بار
-
سورہ طہ میں 16 بار
-
سورہ انعام میں 10 بار
-
سورہ یونس اور سورہ مائدہ میں 8، 8 بار
-
سورہ بقرہ میں 6 بار شامل ہے
یہ بات حضرت موسیٰ علیہ السلام کی حیات مبارکہ کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے کہ کس طرح ان کے واقعات قرآن مجید میں بار بار دہرائے گئے تاکہ امت کے لیے سبق اور رہنمائی کا ذریعہ بن سکیں۔
نسب اور پیدائش
حضرت موسیٰ علیہ السلام کا نسب یوں بیان کیا جاتا ہے: موسیٰ بن عمران بن لاوی بن یعقوب علیہ السلام۔ آپ کی پیدائش حضرت یوسف علیہ السلام کی وفات کے تقریباً 100 سال بعد مصر میں اُس وقت ہوئی جب فرعون نے بنی اسرائیل کو غلام بنا رکھا تھا اور ان پر ظلم و ستم کی انتہا کر رکھی تھی۔
فرعون کا ظلم اور بنی اسرائیل کی حالت
فرعون نے بنی اسرائیل کو کمزور کر کے مختلف طبقات میں تقسیم کر دیا۔ ان سے جبری مشقت لی جاتی، زمین و جائیداد رکھنے کا حق نہ تھا، اور سرکاری عہدے ان کے لیے ممنوع تھے۔ ہفتے میں صرف ایک دن کی چھٹی، حضرت موسیٰ علیہ السلام کی کوششوں سے ممکن ہوئی، جو ان مظلوموں کے لیے ایک بڑی سہولت تھی۔
ولادت اور بچپن
فرعون کے حکم پر بنی اسرائیل کے نومولود لڑکوں کو قتل کیا جا رہا تھا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی والدہ نے تین ماہ تک آپ کو چھپایا، پھر اللہ کے حکم سے ایک صندوق میں ڈال کر دریائے نیل کے حوالے کر دیا۔ وہ صندوق فرعون کے محل کے قریب جا پہنچا، جہاں فرعون کی بیوی آسیہ نے آپ کو اپنی اولاد کے طور پر پال لیا۔ "موسیٰ" قبطی زبان کا لفظ ہے، جس کا مطلب ہے "پانی سے نکالا گیا"۔
تعلیم و تربیت اور مصر سے ہجرت
فرعون کے محل میں پروان چڑھنے والے حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ آپ قوی جسم، شجاع اور نڈر شخصیت کے مالک تھے۔ ایک دن جب ایک مصری ایک بنی اسرائیلی کو مار رہا تھا، تو آپ نے مداخلت کی اور مصری مارا گیا۔ یہ واقعہ آپ کی مصر سے مدین کی طرف ہجرت کا سبب بنا۔
مدین میں قیام اور شادی
مدین میں آپ کی ملاقات حضرت شعیب علیہ السلام کی دو بیٹیوں سے ہوئی جو کنویں سے پانی بھر رہی تھیں۔ آپ نے ان کی مدد کی، جس کے بعد حضرت شعیب علیہ السلام نے آپ کو اپنے گھر بلایا اور بعد ازاں اپنی بیٹی کا نکاح آپ سے کر دیا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے وہاں دس سال قیام کیا اور شعیب علیہ السلام کے جانوروں کی دیکھ بھال کی۔
نبوت اور فرعون سے مقابلہ
چالیس سال کی عمر میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کو نبوت عطا ہوئی۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا کہ اپنے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام کے ساتھ فرعون کے پاس جائیں اور بنی اسرائیل کی رہائی کا مطالبہ کریں۔ فرعون نے انکار کیا، اور جب متعدد معجزات دیکھے، تب بھی ایمان نہ لایا۔ آخرکار، اللہ کے حکم سے حضرت موسیٰ علیہ السلام نے بنی اسرائیل کو مصر سے نکالا۔ سمندر کو اللہ نے ان کے لیے راستہ بنا دیا، اور فرعون اپنے لشکر سمیت غرق ہو گیا۔
بنی اسرائیل کی سرگردانی اور تورات کا نزول
مصر سے نکلنے کے بعد، حضرت موسیٰ علیہ السلام بنی اسرائیل کو لے کر صحرائے سینا کی طرف روانہ ہوئے، جہاں آپ کو کوہِ طور پر تورات عطا ہوئی۔ لیکن بنی اسرائیل نے سونے کے بچھڑے کی پوجا شروع کر دی، جس پر حضرت موسیٰ علیہ السلام نے سخت سرزنش کی۔ ان کی مسلسل نافرمانیوں کے سبب اللہ تعالیٰ نے انہیں چالیس سال تک صحرا میں بھٹکنے کی سزا دی۔
وفات
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں بنی اسرائیل کو اللہ کی اطاعت کی تاکید کی۔ آپ کی وفات صحرائے سینا میں ہوئی، اور آپ کی قبر کا مقام اللہ تعالیٰ نے پوشیدہ رکھا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں