منگل، 15 اپریل، 2025

دو کوڑی کا تاجر


 

"دو کوڑی کا تاجر" — ایک چینی لوک کہانی

کہا جاتا ہے کہ صدیوں پہلے چین کے ایک پہاڑی گاؤں میں لین بو نامی ایک غریب مگر ذہین نوجوان رہتا تھا۔ اس کے پاس نہ زمین تھی، نہ دکان، نہ مال، صرف دو کوڑیاں اور ایک نرم دل۔

گاؤں میں ہر کوئی اسے مذاق میں "دو کوڑی کا تاجر" کہتا، مگر لین بو ہر بار مسکرا کر جواب دیتا:
"تجارت دولت سے نہیں، نیت سے ہوتی ہے!"

پہلا سودا: اعتماد کی بنیاد

ایک دن وہ شہر سے گزرتے ایک مسافر کو ملا، جس کی چپل ٹوٹ گئی تھی۔ لین بو نے اپنی پرانی چپل دے دی اور بدلے میں مسافر سے دو انڈے لے لیے۔ لوگ ہنسے، "چپل دے کر انڈے لیے؟ نقصان کیا!"
لین بو بولا: "چپل میرے پاؤں سے نکل گئی، مگر اعتماد دل میں آ گیا۔"

دوسرا سودا: سادگی کا منافع

انڈے لے کر وہ گاؤں کی بزرگ خاتون کے پاس گیا جو بیمار تھی۔ اس نے انڈے اُبالے، خدمت کی، اور بزرگ خاتون نے خوش ہو کر اسے ایک چھوٹا سا مٹی کا برتن تحفے میں دے دیا۔
یہ برتن خوبصورت تھا، مگر خاص اس لیے تھا کہ اس پر ایک نایاب پرندے کی تصویر بنی تھی۔ شہر میں ایک تاجر نے وہ برتن دیکھ کر فوراً پانچ چاندی کے سکے پیش کیے۔

تیسرا سودا: نفع نہیں، تعلقات کا بیج

پانچ سکے لے کر لین بو نے گاؤں کے بڑھئی سے ایک چھوٹا سا لکڑی کا خوانچہ بنوایا، اور اس پر کھجور، جڑی بوٹیاں، اور خشک چائے رکھ کر گاؤں کے باہر بیٹھ گیا۔
لیکن اس نے قیمت نہیں لگائی — صرف ایک جملہ لکھا تھا:

"جو دے سکو، وہ دو — جو نہ دے سکو، دعا دے دو!"

لوگ حیران بھی ہوئے، متاثر بھی۔ کچھ نے چائے خریدی، کچھ نے دعائیں دیں، اور کچھ نے کاروبار کا راز سیکھا۔

آخر کار: گاؤں کا سب سے معتبر تاجر

وقت گزرا، لین بو کی دیانت، نرمی، اور تعلقات کی قدر نے اسے ایک کامیاب تاجر بنا دیا۔ مگر وہ آج بھی وہی کہتا:

"میں اب بھی دو کوڑی کا ہی تاجر ہوں — بس کوڑیوں کی قیمت سمجھنے لگا ہوں!"

چینی لوک دانش ہمیں سکھاتی ہے کہ تجارت صرف نفع کا کھیل نہیں،
بلکہ اعتماد، صبر، تعلق، اور نیت کا میدان ہے۔
جہاں سب کچھ قیمت پر نہیں تولتے، کچھ چیزیں دل سے دی جاتی ہیں — اور دل ہی میں بس جاتی ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں: