اتوار، 6 اپریل، 2025

سکوتِ زندگی کی دانائی



زندگی کی راہوں میں اگر دل کو چین اور روح کو قرار درکار ہو، تو کچھ نازک اصولوں کو سینے سے لگا لینا لازم ہے۔

یہ دنیا تماشا ہے۔ جب لوگ آپ کی دہلیز پر قدم رکھتے ہیں، تو محض آپ کا چہرہ ہی نہیں، آپ کے حالات، طرزِ زیست، اور خوابوں کی ادھ کھلی جھروکیاں بھی پڑھ لیتے ہیں۔ ایسے میں دانش یہی ہے کہ اپنے رازوں کو در و دیوار تک محدود رکھا جائے۔ جو باتیں دل میں بند رہیں، وہی دل کو محفوظ رکھتی ہیں۔ راز اگر زبان پر آ جائیں، تو سکون در بدر ہو جاتا ہے۔

مشورے ہر سمت سے آئیں گے، ہر راہ گزر اپنی رائے دے گا۔ مگر اصل دانائی یہ ہے کہ سنا سب جائے، پر مانا صرف وہ جائے جو دل کی زمین پر اترے، اور اہلِ خانہ کی عقل و محبت سے ہم آہنگ ہو۔

ہر رشتہ چاہے کتنا ہی عزیز کیوں نہ ہو، ایک حد چاہتا ہے — ایک خاموش لکیر، جو نہ تو بیگانگی ہے نہ ہی سختی، بلکہ ایک لطیف سا فاصلہ، جو عزت کو قائم رکھتا ہے اور دل کو محفوظ۔

انسان کی کمزوریاں تبھی عیاں ہوتی ہیں جب کوئی اس کے بہت قریب آ جائے۔ اس لیے ہر قربت کو محتاط محبت کے ساتھ نبھائیں۔

اور ہاں — جب غصہ آئے، تو زبان کو لگام دیں، کہ ایک لمحے کی تیزی سالوں کا سکون چھین سکتی ہے۔ اور جب خوشی دامن پکڑے، تو جذبوں کو حدود میں رکھیں، کہ بے لگام خوشی بھی اکثر ندامت کا پیش خیمہ بن جاتی ہے۔

یہ چند سادہ باتیں ہیں، محض ایک نصیحت کی صورت —
مگر انہی میں وہ دانائی چھپی ہے جو عمر بھر کا چین دے سکتی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں: