جمعہ، 18 اپریل، 2025

کامیاب ملازم

 ڈیل کارنیگی (پیدائش: 24 نومبر 1888 – وفات: 1 نومبر 1955) ایک مشہور امریکی مصنف اور موٹیویشنل اسپیکر تھے، جنہیں ذاتی ترقی، سیلف ہیلپ اور عوامی تعلقات کے موضوعات پر لکھنے کے حوالے سے جانا جاتا ہے۔ ان کی معروف کتاب "How to Win Friends and Influence People" آج بھی دنیا بھر میں متاثر کن شخصیات کی تربیت میں پڑھی جاتی ہے۔

انہوں نے ایک بار ایک ایسا واقعہ بیان کیا جو انہوں نے ایک زیرِ تعمیر عمارت کے مقام پر اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ یہ واقعہ بظاہر عام سا تھا، لیکن اس میں ایک گہرا سبق چھپا ہوا تھا۔


"میں صرف مزدوری نہیں کر رہا، میں ایک عمارت بنا رہا ہوں" – ایک مزدور کی بصیرت

ڈیل کارنیگی ایک دن ایک شہر میں سفر کے دوران کسی بڑی عمارت کی تعمیر کا منظر دیکھ رہے تھے۔ وہاں کئی مزدور کام میں مشغول تھے۔ کسی نے اینٹیں اٹھا رکھی تھیں، کوئی سریے لگا رہا تھا، کوئی سیمنٹ مکس کر رہا تھا۔ دھوپ، گرد، پسینے اور تھکن کے باوجود ہر کوئی اپنے کام میں لگا ہوا تھا۔

کارنیگی نے تین مختلف مزدوروں سے ایک ہی سوال کیا:

"تم کیا کر رہے ہو؟"

پہلے مزدور نے بے دلی سے جواب دیا،
"دھوپ میں جل رہا ہوں... بس مزدوری کر رہا ہوں تاکہ شام کو بچوں کا پیٹ پال سکوں۔"

دوسرے نے کہا،
"اینٹیں اٹھا رہا ہوں، مالک کا حکم ہے، روز یہی کام کرنا پڑتا ہے۔"

پھر کارنیگی نے تیسرے مزدور سے یہی سوال پوچھا۔ وہ پسینے میں شرابور تھا، مگر اس کے چہرے پر عجب سی چمک تھی۔ اس نے مسکرا کر کہا:
"میں ایک عظیم عمارت بنا رہا ہوں۔ کچھ سال بعد لوگ یہاں آئیں گے، سیر کریں گے، شاید عبادت کریں یا علم حاصل کریں۔ میری محنت یہاں ہمیشہ کے لیے باقی رہے گی۔"

ڈیل کارنیگی یہ جواب سن کر ٹھٹھک گئے۔ یہ محض جواب نہیں تھا، یہ ایک سوچ تھی، ایک نقطۂ نظر، ایک جذبہ۔


وہی مزدور، برسوں بعد:

چند سال بعد کارنیگی دوبارہ اسی شہر آئے۔ عمارت اب مکمل ہو چکی تھی، واقعی شاندار اور عظیم الشان۔ انہوں نے اُس وقت کے انجینئر سے پوچھا:
"کیا وہ مزدور اب بھی یہاں کام کرتا ہے؟"

انجینئر نے مسکرا کر کہا:
"وہ اب مزدور نہیں رہا، وہ ہمارا سینئر سائٹ مینیجر ہے۔ شروع میں اس کی باتوں سے لگتا تھا کہ وہ عام مزدور نہیں، بلکہ وژن والا آدمی ہے۔ اس نے نہ صرف خود ترقی کی، بلکہ دوسروں کو بھی حوصلہ دیا۔"


سبق:

ڈیل کارنیگی نے اس واقعے کو ایک گہرا سبق قرار دیا — کہ کام کی اہمیت اس انداز میں چھپی ہوتی ہے، جس سے ہم اس کام کو دیکھتے ہیں۔
کوئی بھی کام چھوٹا یا بڑا نہیں ہوتا، لیکن جو اس میں معنی تلاش کرتا ہے، وہی شخص بڑا بنتا ہے۔ وہ مزدور اپنے کام کو محض روزی کا ذریعہ نہیں سمجھتا تھا، بلکہ وہ خود کو ایک بڑے مقصد کا حصہ تصور کرتا تھا۔


نتیجہ:

ڈیل کارنیگی اس کہانی کو زندگی کے ایک سچے اصول کی مثال کے طور پر پیش کرتے ہیں:

"اپنے کام کو عزت دو، پھر دنیا تمہیں عزت دے گی۔"

یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ اگر سوچ مثبت ہو، تو کوئی بھی کام معمولی نہیں رہتا، اور ایک مزدور بھی ایک معمار بن جاتا ہے – نہ صرف عمارتوں کا، بلکہ اپنی تقدیر کا بھی۔

کوئی تبصرے نہیں: