عقائد کا اختلاف تو دنیا میں ہمیشہ رہا ہے اور رہے گا۔ انسان اس بارے میں کلیتاََ آزاد ہے کہ اپنے دلی یقین کے مطابق جو عقیدہ چاہیے اپنائے اور اپنی نجات جن نظریات پر چاہیے تصور کرے مگر یہ حق کسی کو نہیں دیا جاسکتا کہ اپنے عقائد کو جبراََ کسی پر ٹھونسنے کی کوشش کر ے یا ایسے عقائد کے مطابق عمل پیرا ہو جو ظلم و تعدی کی تعلیم دیتے ہیں۔ اختلافات معقول حد تک دور کرنے یا سچائیوں کو پھیلانے کا صرف ایک طریق ہے کہ امن و سلامتی کے ماحول میں ہر تعصب سے پاک ہو کر ایک دوسرے کے خیالات اور نقطہء نظر کو دیانتداری سے سنا جائے اور جو بات ہمارے نزدیک درست نہ ہو بڑے احترام کے ساتھ اس سے اختلاف کیا جائے۔ مضبوط دلائل سے اپنے مذہب کی حقانیت واضح کی جائے اور دوسرے کے کے نقطہ نظر یا عقیدہ کے نقائص کو ہمدردانہ انداز میں سامنے لایا جائے۔ بےجا الزامات سے گریز کرتے ہوئے ایسا انداز اختیار نہ کریں جس سے نفرت بڑھے۔ ہم میں سے کوئی نہیں چاہتا کہ ہمارے نظریات اور محترم شخصیات کو بُرا بھلا کہا جائے، ہمیں بھی دوسروں کے جذبات اور احساسات کا خیال رکھنا چا ہیے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں