منگل، 12 دسمبر، 2017

7 دجالی پروٹوکولز

دجالی پروٹوکولز کی مختلف شکلیں
دجالی پروٹوکولز 9/11 کے بعد اس نے طاقتور فوجی افسروں، سیاستدانوں، میڈیا کے مالکوں، بینکرز اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کے بورڈروم میٹنگوں کی شکل اختیار کر لی ہے جن کی لگام مزید چالاک و عیار یہودیوں اوران کے مغربی اتحادیوں کے ہاتھ میں ہے جو مسلمانوں کو محکوم بنانے کے درپے ہیں - اور دھشتگری کے نام پر مسلمانوں کا قتل عام کرنا اپنا حق سمحھتے ہیں مسلم ممالک کو مضید کمزور کرنے کے لیے دھشتگری کرواتے ہیں تاکہ ان کی مندپسند حکومت قائم ہو سکے
یہودی سازش ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے اور اس کے نتیجے میں افغانستان پر اتحادی حملے کے بارے میں بھی یہودی سازشی بڑی تیزی سے پھیل رہی تھی ایسی یہودی سازشی وسیع پیمانے پر کی جارہیں ہیں جیسے دھشتگردی پھلانا اور پھر دھشتگردی کے نام پر پوری دنیا میں تباہی کرنا
فری میسن کی مدد سے ہر ملک میں یہودی ایجنٹ مردوں اور عورتوں معاشی، فوجی اور سیاسی اقتدار کے ایوانوں میں گھومتے پھرتے ہیں اور ہماری زمین پر قبضہ کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں- ان میں ٹی وی کے اہم چینلوں پر مبصرین اور سیاسی شعبدہ بازوں کی شکل میں با قاعدگی سے تبصرہ کرتے ہوے سنتے ہیں- بھی شامل ہیں
۔ پروٹوکولز نامی اس کتاب کا مطالعہ کرنے کے بعد آپ کو دنیا میں موجود غربت، بیروزگاری، نفسا نفسی، مادہ پرستی، بے سکونی، جنگ و جدل، جرائم اور فحاشی جیسے مسائل کی موجودگی کی اصل وجہ معلوم ہو جائے گی۔ شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے بہت پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ فرنگ کی رگ جاں پنجہ یہود میں ہے۔ یہ بات طے شدہ ہے کہ آج نہ صرف پوری دنیا کے معاشی نیٹ ورک پر یہودی قابض ہیں بلکہ وہ سیاست اور صحافت سمیت ہر شعبہ زندگی تک رسائی حاصل کر چکے ہیں۔ عالمی ذرائع ابلاغ خالص صیہونی میڈیا سمجھا جاتا ہے جو کہ ارب پتی یہودی تاجروں کے زیر اثر ہے حتیٰ کہ عالمی حالات پر بھی اس میڈیا کی چھاپ اس قدر گہری ہے کہ ہم اس کے منفی پروپیگنڈوں کے باوجود بھی اسے اپنے قومی میڈیا پر ترجیح دیتے ہیں۔ آج کے ترقی یافتہ دور میں ذرائع ابلاغ کا جو اہم کردار ہے وہ کسی ذی شعور سے محفی نہیں لیکن یہی میڈیا عوام کی برین واشنگ کیلئے ایک مؤثر ہتھیار کے طور پر بھی استعمال ہو رہا ہے۔ دنیا کی طاقتور لابیاں اپنے مقاصد کے لئے ذرائع ابلاغ کو ڈھٹائی سے استعمال کر رہی ہیں اور اپنے اہداف و مقاصد کے حصول میں کامیاب رہی ہیں۔ برین واشنگ یا ذہنی دھلائی سے مراد غیر اخلاقی طور پر انفرادی یا اجتماعی سطح پر کسی کے خیالات کو اپنی مرضی کے تابع کرنا ہے۔ عموماً یہ عمل مفعول کی مرضی کیخلاف سرانجام دیا جاتا ہے اور یہ کام نفسیاتی یا غیر نفسیاتی طریقے کی مدد سے سرانجام پاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں مفعول اپنی سوچ، اپنے رویئے، اپنے جذبات اور اپنی قوتِ فیصلہ پر اپنا قابو کھو دیتا ہے۔ برین واشنگ یا مائنڈ کنٹرول کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ کسی آدمی سے اس کا ہر طرح کا ماحول، اس کی خوشحالی اور فلاح کی تمام راہیں چھین کر اسے تنہا کر دیا جائے۔ مائنڈ کنٹرول کا شکار آدمی حقیقت اور فکشن میں فرق نہیں کر پاتا اور جھوٹ کو بھی اپنے تئیں حقیقت ہی سمجھتا ہے۔ مغرب یہ جانتا ہے کہ آج کا دور میڈیا، برین واشنگ اور فکری یلغار کا ہے۔ اس لیئے وہ اسلام کا مقابلہ کرنے اور اسے پسپا کرنے کے لیئے نت نئے طریقے استعمال میں لاتا ہے۔ وہ باہر سے بھی دباؤ ڈالتا ہے اور اندر سے بھی جڑیں کھوکھلی کرکے نقب لگاتا ہے۔ آج کے دور میں ہم سر سے پاؤں تک دجالی نظام میں جکڑے جا چکے ہیں۔ جس طرح سے آہستگی کے ساتھ پوری دنیا پر دجالی نظام قائم ہوتا جا رہا ہے آج معاشی، سیاسی اور سماجی طور پر تقریباً پوری دنیا اس کی لپیٹ میں ہے۔ آج کے ماڈرن دور میں جدید ایجادات کے ذریعے حکومتیں میڈیا مائنڈ کنٹرول کے ذریعے کسی قوم کو اپنے تابع کرنے کی بھرپور کوششیں کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر نائن الیون کے جعلی حملے، عراق میں جوہری توانائی و کیمیائی ہتھیاروں کا جھوٹا پروپیگنڈہ وغیرہ۔ اسی چیز کا نام مائنڈ کنٹرول آف میڈیا ہے۔ مائنڈ کنٹرول یا برین واشنگ کے لئے ٹی وی اور میس میڈیا کا استعمال اب ایک سائنس بن گیا ہے اور یہ میڈیا ایک نہایت طاقتور ہتھیار کے طور پر استعمال ہو رہا ہے۔ اس وقت عالمی یہودی میڈیا اپنی پوری طاقت کے ساتھ اسلام کے خلاف برین واشنگ کرکے یہودی مفادات کے لیئے سرگرم عمل ہے۔ اس دجالی میڈیا سے قومی ذرائع ابلاغ بھی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکا۔ ہمارے قومی میڈیا کے ذریعے بعض معاملات پر ایسے برین واشنگ کی جاتی ہے کہ حیرانی کے سوا کچھ نہیں کیا جا سکا۔ آج کل میڈیا کے ذریعے لوگوں کے ذہنوں کی دھلائی کرکے جس طرح امریکی اور یہودی مفادات کی ترجمانی کی جاتی ہے اس سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ امریکا اور یورپ سمیت متعدد ممالک کا میڈیا اب جیوش نیوز ( Jewish News ) بن گیا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں: