منگل، 19 دسمبر، 2017

جمہوریت

ملک میں پہلامارشل لاء نافذہواتو پہلا پتھر جس ادارے کے صحن میں آکر گراوہ پاکستانی عدلیہ تھی ۔ ریکارڈ پر ہے کچھ ہمدردوں نے اس کو عدلیہ کی بے توقیری کا پہلا پتھر قرار دیا ۔مگر حقیقت یہ ہے کہ ہم ْ دوسروں کی نہ سننے مگر اپنی ہانکنے ْ والے لوگ ہیں۔ ملک پر یحییٰ خان اینڈ فرینڈز نے قبضہ کیا تو عدلیہ کے صحن کی بجائے کھڑکی پر پتھر برسے ۔ جب جنرل مشرف کا مارشل لاء فضاوں سے نازل ہوا تو عدلیہ کے دروازے پر پتھر مارے گئے اور نواز شریف اور جہانگیر ترین کے مقدمات کے فیصلوں کے بعد حالت یہ ہو گئی ہے کہ پر امن عدالت کی با عزت کرسی پر بیٹھنے والے عادل ْ بابے ْ اور کچھ کے نزدیک ْ بابے رحمتے ْ کی چارپائی پر آ بیٹھے ہیں۔ 

ادارتی بے توقیری ایک ہی لمحے میں نازل نہیں ہوتی مگر ادارے چلانے والوں کے مکافات عمل کا نتیجہ ہوتی ہے۔ پاکستانی عدلیہ البتہ وہی کاٹ رہی ہے جو کچھ اس نے بویا تھا۔آج عزت ماب چیف جسٹس عوام سے عزت کے طلب گار ہیں اور لوگوں نے جوابی بیانئے کے سنگریزے پھینک کر جواب دیا ہے۔اور حالت ْ این جا رسید ْ کہ لوگ مشورے دے رہے ہیں کہ ْ بابے رحمتے ْ کو اب کیا کرنا چاہئے۔مگر پاکستانی عوام اپنی عدلیہ کی اس بے توقیری پر رنجیدہ ہے۔ 

عوام کو پولیس کے ادارے سے بھی بہت گلہ ہے مگر جس دن دھرنا نمبر ۱ میں پولیس والوں کو ْ پھینٹی ْ لگوائی گئی اس دن عوام کے دل دکھے تھے ایک نوجوان نے کہا تھا ْ ان کرپٹ پولیس والوں ْ سے بدلہ لیتے لیتے ہم نے ایک ادارے پر ظلم کیا ہے ۔ اور فیض آباد کے دھرنے کے ڈراپ سین والے دن لوگوں نے کہا ہم اپنے ایک ادار ے کو اپنے ہاتھوں سے تباہ کر رہے ہیں۔ 

جمہوریت کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ عوام اور حکمران اپنے خود مختار اداروں کے ذریعے اپنی ذمہ داریاں تقسیم کر لیتے ہیں اور اپی خود مختاری کو قائم رکھتے ہوئے دوسروں اداروں کو عزت دیتے ہیں۔ ہمارے ہاں گو جمہوریت ابھی نو زائیدہ ہی کی طرح ہے مگرہمارے عزائم اور رویے البتہ جمہوری نہیں ہیں۔ حکمرانوں کا رویہ نہ ہی عوام کی سوچ جمہوری ہے۔ اداروں کا ایک دوسرے سے طرز عمل بھی غیر جمہوری ہے۔ 

ہمارے اس طرز عمل نے عوام کو فائدہ پہنچایا ہے نہ اداروں کو۔ ایک ایک کر کے ہم اپنے اداروں کو خود کمزور اور بے بس کر رہے ہیں ۔ عدلیہ کی بے بسی کا اظہار جو منصف اعلیٰ کی طرف سے ہوا ہے ۔ اسی  کا مظہر ہے۔ 

پاکستان اپنے جغرافیائی وقوع اور دستیاب وسائل کے با وصف ، پاکستانی عوام ہر حال میں جینے کی راہ تلاش کر لینے کی قابلیت کے با وصف ، موجود ادارے اپنے تجربات کی بدولت ، افواج پاکستان اپنے پیشہ ورانہ عزم کی بدولت وہ نعمتیں ہیں جو اس وقت موجود ہ ہیں۔ ضرورت اور شدید ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی سوچ اور طرز عمل کو جمہوری سوچ کے مطابق کر لیں ۔ اور حقیقت تو یہ ہے کہ ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی اور آپشن باقی بچا ہی نہیں ہے۔

کوئی تبصرے نہیں: