پیر، 25 دسمبر، 2017

ایمان کانٹا




گل خان کی نوکری چھن گئی ۔ آدمی با عزم تھا ۔ سحری کے وقت منڈی گیا ،پھول گوبھی کی ایک بوری خریدی ، سڑک پر وہی بوری بچھائی اور شام تک ساری گوبھی بیچ کر فارغ ہو گیا مگر کچھ آوازیں اس کا پیچھا کر رہی تھیں
ْ تم بغیر ترازو گوبھی بیچ رہے ہوْ 
ْ تمھارے پاس ترازونہیں ہے ْ 
ْ گوبھی بیچنی ہے تو ترازو رکھو ْ 
ْ ترازو کے بغیر سودا بیچنا حرام ہے ْ 
اگلے دن بازار گیا ، ترازو کی دوکان ڈھونڈی۔
اس کی حیرت کی انتہا نہ رہی بازار میں ایسی ترازو بک رہی تھیں جو کم تولتی ہیں ، زیادہ تولنے والی ترازو بھی موجود تھی ۔
صیح ترازو بھی رکھی ہوئی تھی ۔ایمان کانٹا کا لیبل چسپاں تھا، دوکاندار کے بقول اس کے گاہک بہت ہی کم ہوتے ہیں۔
ایمان کانٹا کا لیبل مگر سب پر چسپاں تھا۔

کوئی تبصرے نہیں: