منگل، 12 دسمبر، 2017

3 دجالی پروٹوکولز

صہیونیوں کی ہوس :
دوسرے ممالک پر اپنے اقتدار کی ہوس کو جائز قرار دینے کے لیے ، صہیونی، ''ارضِ موعود'' کی حدود کے بارے میں، توریت میں موجود جعلی باتوں کو دستاویز قرار دیتے ہیں۔ '' روژہ گارودی''کے خیال میں صہیونی حکومت کی فوجی پالیسی (١٠)کا ہدف صرف اسرائیل کا دفاع نہیں ہے بلکہ خطہ کے عرب ممالک کو توڑنا ہے۔ اپنی سرحدوں کے مسلسل پھیلاؤ کی ''توجیہ'' اور بین الاقوامی دہشت گردی اور قتل عام کے وحشیانہ طریقوں کو ''جائز'' دکھانے کے لیے، توریت سے صہیونیوں نے سوء استفادہ کیا ہے۔
'' بن گوریان''(١١)کے خیال میں پانچ علاقوں کو اسرائیل میں شامل ہونا چاہیے۔ دریائے لیطانی تک جنوبی لبنان، جنوبی شام، پورا اردن ، پورا فلسطین اور جزیرہ نمائے سینا۔ یہاں تک کہ بعض صہیونی ، ترکی کی شمالی سرحدوں کو بھی اسرائیل کا حصہ سمجھتے ہیں۔ تھیوڈور ہرٹزل نے ١٨٩٨ء میں نیل سے فرات تک اسرائیلی سرحدوں کا تعین کیا تھا۔ '' بن گوریان'' کے عقیدہ کے مطابق اسرائیلی سلطنت فوجی اور سیاسی دونوں طریقوں سے تشکیل پائے گی۔ اسرائیل کی صہیونی حکومت کی پارلیمنٹ کے دروازہ پر لکھا ہے :
'' اے یہودیو! تمہارا وطن نیل سے فرات تک ہے'' ۔
صہیونی ہمیشہ اپنے اصلی مقصد کو خفیہ رکھتے ہیں یا گول مول انداز میں اس کو بیان کرتے ہیں اور صرف ظاہری مقصد کا اظہار کرتے ہیں۔ مثلاً ١٨٩٧ ء سے ١٩٤٦ء تک وہ لوگ کہتے رہے کہ ہم صرف یہودیوں کے لیے ایک مرکز چاہتے ہیں، حکومت نہیں۔ اور کہتے تھے کہ ہم فلسطینیوں کو ہجرت پر مجبور نہیں کریں گے، لیکن جب طاقت حاصل کرلی تو یہودی حکومت کا مطالبہ کر دیا۔ صہیونی حکومت کے سابق وزیر دفاع ''آریل شارون'' نے ١٩٨٠ء کے عشرے کے دوران صہیونزم کی پالیسیوں کے بارے میں بیان دیتے ہوئے کہا:
'' ضرورت ہے کہ اسرائیل کی دفاعی اور اسٹریٹجک مصلحت مشرقِ وسطیٰ، بحرروم اور بحر احمر کے ساحلوں پر موجود عرب حکومتوں سے آگے بڑھ کر ٨٠ کے عشرے میں ترکی، ایران ، پاکستان ، خلیج فارس کے علاقوں اور افریقا خاص طور پر شمالی اور مرکزی افریقا کو بھی شامل ہے
یہودی حکومت کے قیام کے لیے بین الااقوامی سطح پر صہیونی اقدامات، برطانیہ کی مدد اور یہودی حکومت کی تشکیل کے لیے ذہنی آمادگی پر بحث کی گئی ۔ دوسری جنگ عظیم کا خاتمہ ، بوڑھے سامراج کے زوال اور نو آبادی علاقوں کی خودمختاری کی نوید لے کر آیا۔ برطانیہ نے یہ اعلان کر کے کہ وہ اب فلسطین کی سرپرستی جاری رکھنے کی پوزیشن میں نہیں ہے، صہیونی حکومت کے قیام کی راہ ہموار کردی۔ اس کام کی قانونی پشت پناہی کے لیے نومولود ''اقوام متحدہ'' کی قرار دادیں موجود تھیں۔

کوئی تبصرے نہیں: