USA vs Pak لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
USA vs Pak لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

پیر، 18 مئی، 2020

ہم سے پنگا ۔۔ ناٹ چنگا


پاکستان اور امریکہ میں وہی فرق ہے جو علامہ خادم حسین رضوی اور اور پاکستان کے مقتدرادارے میں ہے ، علامہ صاحب تاجدار ختم النبوت کا علم لے کر اٹھے اور راولپنڈی اور اسلام آباد کے سنگم فیض آباد میں دھرنا نمبر ایک  دیا عاشقان رسول ﷺ میں سے درجن بھر کا خون بہا ، ایک وفاقی وزیر کی قربانی منظور ہوئی ، الیکشن میں حصہ لیا اور اب ان کے پیروکار چھوٹے علاموں کا کردار اتنا رہ گیا تھا کہ وہ جمعہ کے اجتماع کے بعد دعا مانگتےتھے  ْ یاالہی، گستاخان رسول ﷺ پر ٓآپ کا قہر نازل ہو چکا مگر ابھی ان میں جان باقی ہے ، کربلاء کے شہیدوں کے صدقے ان کو مکمل نیست ونابود فرما اور نئے حکمرانوں کو توفیق بخش کہ وہ پانچ سال تک تیرے دین کی خدمت کر سکیں ۔ مولا کریم ان کو گستاخی رسول کی ہمت نہ دینا ورنہ ہمارے امیر المجاہدین کسی وقت بھی سر پر کفن باندھ کر نکل سکتے ہیں ْ 
مقتدر ادارہ دھرنے کے دوران غازیوں کا پشت بان بنا تھا ۔ سیاسی جوڑ توڑ کے ذریعے ایک وفاقی وزیر کی قربانی قبول فرما کر ثابت کیا تھا کہ  گستاخ اپنے انجام کو پہنچ چکے اور غازیوں کو واپشی کے لیے زاد راہ دے کر فارغ کر دیا دیا گیا تھا ۔ یہ ادارہ  عمران خان کے دھرنے کے دوران انگلی تو کھڑی نہیں کرتا مگر عوام کو کھڑا نظر آتا ہے۔اور عوام سے زیادہ خواص موجودگی سے اپنی آئندہ کی راہ منور کرتے ہیں۔
سیاست میں " کلہ" عوامْ ہوا کرتے ہیں،امریکی سیاست دانوں کا ْ کلہ ْ کس قدر مضبوط ہے اس کا اندازہ ہی کیا جا سکتا ہے مگر مجھے یہ کہنے میں باک نہیں ہے کہ پاکستانی معاشرے میں کم ہی لوگوں کو امریکی سیاستدانوں کے کلے کی مظبوطی کا ادراک ہے
پاکستان میں عوام کا تجربہ یہ ہے کہ اختیارات کا محور و مرکز ْ طاقت ْ ہی ہے۔ اور طاقت کے لحاظ سے امریکہ کے سیکرٹری پاکستان کے وزیر اعظم کو فون مبارک باد کا فون کریں تو اخباروں میں سرخی اور ٹی وی پر ہیڈ لائنس بنتی ہیں۔اور پاکستان کے وزیرخارجہ کے کہنے پر ہمار ا دفتر خارجہ کوئی وضاحت بھی جاری کرے گا تو اس کو ملک کے اندر نہ باہر سنجیدہ لیا جاتا ہے۔
پی ٹی آئی کے ایک ڈاکٹر صاحب کا یہ فرمان کہ پاکستان کے دفتر خارجہ کی ہدائت کے بعد امریکہ کو سمجھ لینا چاہیے کہ پاکستان میں اب اس کی ایک فون پر لیٹ جانے والوں کی حکومت نہیں ہے۔ معلوم نہیں ڈاکڑ  صاحب کے ذہن میں لیٹ جانے والوں کے بارے میں کس کی تصویر ہے مگر مشرف اینڈ باقیات کے پیٹ میں اس بیان سے ایسا مروڑ اٹھاتھا جو ڈاکٹر کے کھڈے لائن لگ جانے کے بعد ہی ٹھیک ہوا ۔وزیر اعظم  وزارت خارجہ گئے اور بیان دیا کہ ْ کسی بھی ملک سے خواہ مخواہ کا الجھاو نہیں چاہتے . اور جوشیلے پارٹی ورکروں کو مناسب پیغام دیا۔یاد دھانی کراتے رہنا ہمارافرض ہے کہ امریکہ کا ْ کلہْ پاکستان میں بھی مضبوط ہے اور اس کلے کے رکھوالے کلے کی مضبوطی کے لیے کسی حد تک بھی جا سکتے ہیں۔ نواز شریف کی جیل یاترا کے بعد جوشیلے لوگوں کو سمجھ لینا چاہیے کہ سیاسی جماعت کوئی بھی ہو، حکمران جس نام کا بھی ہو، عوام کا ووٹ جس کے پاس بھی ہو پہلا اور آخری پیغام یہی ہے کہ کھاو پیو موج اڑاو مگر ْ ہم سے پنگا ۔۔ ناٹ چنگا ْ