يونس:62] لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
يونس:62] لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

جمعہ، 7 نومبر، 2014

حزن اور خوف



اللہ سبحان تعالی کا قرآن پاک ميں ارشاد ھے ' بے شک اللہ کے دوستوں کو نہ کوئی 
خوف ھو گا نہ حزن' [يونس:62] ماضی کی تلخيوں،تقصيروں،غلطيوں اور محروميوں کو 'حزن' اور مستقبل ميں پيش آنے والے واقعات اور خسارے کے ڈر کا نام 'خوف' ھے ۔ اللہ کے دوست وہ ھيں جو حزن کو پچھتاوہ بنا کر حال کو بھولتے نہيں ھيں بلکہ وہ اس کو اپنے حال کی تعمير کے ليے بنياد بناتے ھيں ۔ ماضی ھماری گرفت سے نکل چکا ھوتا ھے،اس پر پچھتاوا وقت کے ضياع کے علاوہ کچھ نہيں ھے اور خوف کا سبب بھی حال کی بے عملی ھی کی وجہ سے ھی ھوتا ھے ۔ اللہ کے دوست حزن و خوف سے بالاتر ھو کر حال کے بہتر استعمال کا فيصلہ کرتے ھيں ۔ انسان کا خالق انسان کو عمل کے ليے متحرک کرنا چاھتا ھے اور اسے اپنے حال یعنی آج کی بہتری کے ليے ترغيب دے رھا ھے ۔ آج کے فيصلے ھی انسان کے بس ميں ھيں ۔ آج کا عمل ھی خوف سے بچا سکتا ھے اور حزن کا مداوا بن سکتا ھے ۔ دينی تعليمات کا توبہ کے عمل پر بہت زور ھے اور يہ عمل آج ھی ممکن ھے ۔ جس کا آج بے عمل ھے بے شک اس کے ليے خوف ھے ۔ فیصلہ، ارادہ اور سوچ ھی عمل کو جنم ديتے ھيں ۔ کہا گيا ھے کہ اعمال کا دار و مدار نيتوں پر ھے ۔ اچھے عمل کی نيت کرنا قابل ستائش ھے اور یہ آج ھی کرنے کا عمل ھے ۔ کہاوت ھے کہ کل کس نے ديکھا ۔ ھر وہ عمل جو ماضی کے تجربے سے کشيد کيا جائے بہتر مستفبل کی نويد لاتا ھے ۔ مشہور ماھر نفسيات ڈاکٹر صوائن ڈائر نے کہا تھا کہ ''جب آدمی موجودہ وقت [آج] ميں اپنے دل و دماغ [سچائی] کے ساتھ کوئی کار انجام ديتا ھے تو اسکی کاميابی کے سامنے کوئی ديوار کھڑی نہيں رہ سکتی'' ۔ تسليم شدہ حقيقت ھے کہ ذاتی زندگی ميں شفافيت اور سچائی اختيار کرنا ، اپنی نيت اور ارادے کو اپنی ذات کے فائدے کے ليے مثبت رکھنا، اپنی ذمہ دارياں پوری کرنا اور دوسروں کے بارے سوچ کو مثبت رکھنا کاميابی کا راستہ ھے ۔ اور اسی کا نام 'توبہ' ھے ۔ یہ آج کرنے والا عمل ھے جو حزن کا مداوا کرتا اور خوف سے بھی محفوظ رکھتا ھے اور اللہ خود توبہ کرنے والوں سے محبت فرماتا ھے [البقرہ:222]