جمعہ، 3 اکتوبر، 2025

شادی کی عمر



شادی کی عمر
پاکستانی معاشرے میں شادی کی عمر ہمیشہ سے ایک اہم موضوع رہا ہے۔ اکثر لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ آخر شادی کے لیے صحیح عمر کون سی ہے؟ کیا صرف جسمانی بلوغت ہی کافی ہے یا ذہنی اور جذباتی پختگی بھی ضروری ہے؟ یہ سوال نہ صرف مذہبی پہلو رکھتا ہے بلکہ سائنسی، سماجی اور قانونی حوالوں سے بھی اس پر غور کیا جانا چاہیے۔

اسلام کا نقطۂ نظر
اسلام شادی کو محض ایک رسم یا ذاتی خواہش نہیں بلکہ ذمہ داری قرار دیتا ہے۔ قرآن مجید میں "بلوغ النکاح" یعنی ازدواجی بلوغت اور "رشد" یعنی سمجھ بوجھ کو لازمی شرط قرار دیا گیا ہے (سورۃ النساء، آیت 6)۔ اس کا مطلب ہے کہ صرف جسمانی طور پر بالغ ہونا کافی نہیں بلکہ عقل و شعور کے ساتھ ازدواجی زندگی کی ذمہ داری اٹھانے کے قابل ہونا بھی ضروری ہے۔
احادیث میں اس بات کی ترغیب ملتی ہے کہ جو نوجوان شادی کی ذمہ داری نبھانے کے قابل ہوں، وہ جلد نکاح کریں تاکہ وہ اپنی زندگی کو پاکیزگی اور سکون کے ساتھ گزار سکیں۔ (صحیح بخاری و مسلم)۔

سائنسی حقیقت
جدید سائنس بھی یہی کہتی ہے کہ انسان 18 سال کی عمر کے بعد جذباتی اور نفسیاتی طور پر پختگی حاصل کرتا ہے۔ عالمی ادارۂ صحت (WHO) کے مطابق کم عمری کی شادی ماؤں اور بچوں کی صحت کے لیے خطرناک ہے۔ یونیسیف (UNICEF) کے اعداد و شمار کے مطابق 18 سال سے پہلے کی گئی شادیاں زیادہ تر گھریلو مسائل، تعلیم میں رکاوٹ اور صحت کی خرابی کا باعث بنتی ہیں۔

پاکستان میں صورتحال
ہمارے ہاں قانون بھی اس مسئلے پر یکساں نہیں۔ سندھ میں شادی کی کم از کم عمر 18 سال رکھی گئی ہے، لیکن پنجاب اور وفاقی سطح پر لڑکیوں کے لیے یہ عمر 16 سال اور لڑکوں کے لیے 18 سال ہے۔ اس تضاد کے باعث عدالتوں میں مقدمات اور معاشرے میں الجھنیں پیدا ہوتی ہیں۔ صرف پنجاب میں 2020 سے 2023 تک کم عمری کی شادی کے دو ہزار سے زیادہ کیس درج ہوئے، جو اس مسئلے کی سنگینی کو ظاہر کرتے ہیں۔

دیہی اور شہری فرق
شہری علاقوں میں عموماً شادی 20 سے 25 سال کی عمر میں کی جاتی ہے اور یہ شادیاں زیادہ پائیدار اور خوشگوار ثابت ہوتی ہیں، کیونکہ تعلیم مکمل ہو چکی ہوتی ہے اور ذہنی پختگی بھی آ چکی ہوتی ہے۔ دیہی علاقوں میں کم عمری کی شادیوں کے باعث اکثر لڑکیاں تعلیم چھوڑ دیتی ہیں اور گھریلو جھگڑوں کا سامنا کرتی ہیں۔

بحث 
یہاں یہ بات سمجھنا ضروری ہے کہ اسلام ہو یا جدید سائنس، دونوں کا زور پختگی اور ذمہ داری پر ہے۔ کم عمری کی شادی نہ صرف ایک فرد بلکہ پورے خاندان اور معاشرے پر منفی اثر ڈالتی ہے۔ شادی کو زندگی کا ایک سنجیدہ فیصلہ سمجھ کر کرنا چاہیے، نہ کہ صرف روایت یا رسم کے طور پر۔

کوئی تبصرے نہیں: