روضۂ رسول حق کے دربار کی گواہیﷺ
مدینہ منورہ — وہ شہر جس کی فضا میں ایمان کی خوشبو ہے، اور جس کی گلیوں میں نبی ﷺ کے قدموں کی آہٹ آج بھی سنائی دیتی ہے۔ یہاں کا سب سے مقدس مقام وہ ہے جہاں آقائے دو جہاں ﷺ آرام فرما ہیں۔ روضۂ رسول ﷺ پر نظر پڑے تو سب سے پہلے ایک جملہ دل کی گہرائیوں کو چھو جاتا ہے -
لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ المَلِکُ الحَقُّ المُبِین، مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللّٰہِ صَادِقُ الوَاعِدِ الاَمِین۔
یہ الفاظ نہ صرف ایمان کی بنیاد ہیں بلکہ صداقت اور امانت کی وہ سند ہیں جو انسانیت کو آسمان سے عطا ہوئی۔
پہلا حصہ: لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ المَلِکُ الحَقُّ المُبِین
یعنی "اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہی بادشاہ، حق اور ظاہر کرنے والا ہے۔"
یہ جملہ توحید کی مکمل تصویر ہے۔ یہاں “المَلِک” یعنی بادشاہی صرف اللہ کے لیے ہے — کوئی طاقت، کوئی حکومت، کوئی اقتدار اس کے حکم کے بغیر نہیں۔ “الحق” اس بات کی شہادت ہے کہ حقیقت صرف وہی ہے، باقی سب مظاہر عارضی ہیں۔ اور “المبین” وہ ذات ہے جو سب کچھ ظاہر کرنے والی ہے، جس سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں۔
یہ کلمہ محض عقیدے کا اظہار نہیں بلکہ شعور کی بیداری ہے — کہ دنیا کا ہر نظام، ہر قانون، ہر حرکت اسی کی مشیت کے تابع ہے۔ جب انسان دل سے اس آیت کو سمجھتا ہے تو اس کا غرور پگھل جاتا ہے، اور بندگی کا شعور جاگ اٹھتا ہے۔
دوسرا حصہ: مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللّٰہِ صَادِقُ الوَاعِدِ الاَمِین
یعنی "محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں، وعدے کے سچے اور امانت دار۔"
یہ وہ تعریف ہے جو کسی فرد کے لیے نہیں بلکہ ایک مثالی وجود کے لیے ہے — جس نے انسانیت کو سچائی، انصاف، صبر اور محبت کا کامل درس دیا۔ “صادق الوعد” — وہ جو کبھی وعدہ خلاف نہ ہوا۔ “الامین” — وہ جس کی امانت و دیانت پر دشمن بھی گواہ تھے۔
روضۂ رسول ﷺ پر یہ الفاظ محض تبرک نہیں بلکہ اعلان ہیں — کہ سچائی، امانت اور وعدے کی پاسداری ایمان کا جزوِ لازم ہے۔ یہ ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ ایمان صرف زبان سے ادا کیے گئے کلمے کا نام نہیں، بلکہ کردار میں اترے ہوئے نور کا نام ہے۔
روحانی مفہوم
یہ دو جملے دراصل ایک ہی پیغام کے دو رخ ہیں — ایک اللہ کی وحدانیت اور دوسرا نبی ﷺ کی رسالت۔ ایک ہمیں مقصدِ حیات بتاتا ہے اور دوسرا اس مقصد تک پہنچنے کا راستہ۔ جب کوئی دل سے کہتا ہے لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ تو وہ اپنے وجود کی تمام جھوٹی خدائیوں سے انکار کرتا ہے۔ اور جب وہ کہتا ہے مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللّٰہِ تو وہ اعلان کرتا ہے کہ وہ سچائی اور امانت کے اس راستے کا پیروکار ہے جو محمد ﷺ نے دکھایا۔
روضۂ رسول ﷺ کی تاثیر
وہ لمحہ جس میں کوئی مؤمن روضۂ اقدس کے سامنے کھڑا ہو کر یہ الفاظ پڑھتا ہے، اس کے دل پر ایک عجیب سکون نازل ہوتا ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے یہ الفاظ صرف دیواروں پر نہیں، بلکہ روح کے اندر لکھے جا رہے ہوں۔ وہاں کا نور، وہاں کی فضا، اور وہ سکوت — سب اسی ایک حقیقت کی گواہی دیتے ہیں:
کہ “اللہ حق ہے، اور محمد ﷺ اس کے سچے رسول ہیں۔”
روضۂ رسول ﷺ صرف ایک زیارت گاہ نہیں، یہ ایمان کی تجدید کا مقام ہے۔ یہاں انسان اپنی ساری خواہشیں، غم، اور تکبر چھوڑ کر خالص بندگی کی کیفیت میں ڈھل جاتا ہے۔
ان دو جملوں میں کائنات کا نچوڑ چھپا ہے۔ ایک اللہ کے وجود کی دلیل ہے، اور دوسرا انسان کے کامل ترین
یونے کی گواہی۔
اگر انسان اس حقیقت کو سمجھ لے تو اس کے دل سے خوف، نفرت اور جھوٹ ختم ہو جائیں — اور باقی رہ جائے صرف روشنی، وہ روشنی جو مدینہ کے آسمان سے پھوٹتی ہے۔
“لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ المَلِکُ الحَقُّ المُبِین،
مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللّٰہِ صَادِقُ الوَاعِدِ الاَمِین۔”
یہ وہ کلمہ ہے جو روح کو ایمان کی روشنی سے منور کرتا ہے،
اور انسان کو بندگی کے سچ میں زندہ کر دیتا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں