مذاکرات کا پہلا دن
مصر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والے مذاکرات کا پہلا دن احتیاط کے ساتھ مگر امید افزا انداز میں مکمل ہوا، جس کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے پر پیش رفت کی توقعات بڑھ گئی ہیں۔
بحیرہ احمر کے ساحلی سیاحتی شہر شرم الشیخ میں ہونے والی بات چیت کو “مثبت” قرار دیا گیا، جہاں فریقین نے مذاکرات کے اگلے مرحلے کے لیے ایک واضح روڈمیپ پر اتفاق کیا۔ یہ طے پایا کہ مذاکرات منگل کو دوبارہ ہوں گے۔
حماس کے نمائندوں نے ثالثوں کو آگاہ کیا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر جاری بمباری قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی سے متعلق پیش رفت میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ پہلے دن کی گفتگو تین اہم نکات پر مرکوز رہی: قیدیوں اور مغویوں کا تبادلہ، جنگ بندی، اور غزہ میں انسانی امداد کا داخلہ۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ کے مطابق صدر ٹرمپ اسرائیلی مغویوں اور فلسطینی قیدیوں کی جلد رہائی کو اولین ترجیح دے رہے ہیں تاکہ امن منصوبے کے دیگر نکات پر عمل درآمد کی راہ ہموار ہو۔ ان کا کہنا تھا، “ٹیکنیکل ٹیمیں دونوں فریقوں کی فہرستوں کا باریک بینی سے جائزہ لے رہی ہیں تاکہ رہائی کے لیے مناسب ماحول یقینی بنایا جا سکے۔”
صدر ٹرمپ نے کہا، “ہمارے پاس معاہدہ کرنے کا ایک بہترین موقع ہے۔ ہم اچھی پیش رفت کر رہے ہیں اور مجھے لگتا ہے کہ حماس نے کچھ اہم معاملات پر مثبت لچک دکھائی ہے۔” انہوں نے عرب و ترک مشترکہ کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہی کی بدولت حماس مذاکرات کی میز پر موجود ہے۔
یہ مذاکرات ایک ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک غزہ میں 67 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور تقریباً ایک لاکھ ستر ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ، عالمی ماہرین اور انسانی حقوق کی تنظیمیں (بشمول اسرائیلی ادارے) ان کارروائیوں کو نسل کشی قرار دے چکی ہیں۔
پیر کے روز مذاکرات کے دوران بھی اسرائیلی حملوں میں کم از کم دس فلسطینی شہید ہوئے، جن میں تین وہ افراد شامل تھے جو انسانی امداد کے حصول کی کوشش کر رہے تھے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش نے اپنے بیان میں حماس کے 2023 کے “بڑے پیمانے پر دہشت گردانہ حملے” کو “قابلِ مذمت” قرار دیا، تاہم انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کی پیش کردہ حالیہ تجویز ایک ایسا موقع ہے جسے ضائع نہیں کرنا چاہیے۔ ان کے مطابق “ایک مستقل جنگ بندی اور قابلِ اعتماد سیاسی عمل ہی مزید خونریزی روکنے اور پائیدار امن کے قیام کا واحد راستہ ہے۔”
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں