پیر، 6 اکتوبر، 2025

چینی صدر کا بیان




چینی صدر کا بیان:

"We reviewed the U.S. standards for defining terrorism... and found that they apply perfectly to Israel."

یہ جملہ محض ایک سیاسی ریمارک نہیں بلکہ عالمی طاقتوں کے دوہرے معیار پر کڑا سوال ہے۔ چین نے یہ بات بالکل واضح کر دی کہ اگر دنیا وہی اصول اختیار کرے جو امریکہ نے خود طے کیے ہیں، تو اسرائیل صاف صاف ایک دہشت گرد ریاست کے طور پر سامنے آتا ہے۔

دہشت گردی کی تعریف میں سب سے پہلے نہتے شہریوں پر حملہ آتا ہے۔ اسرائیل نے غزہ کے رہائشی علاقوں، اسپتالوں اور اسکولوں پر وہ ظلم ڈھایا جس کی مثال تاریخ میں کم ہی ملتی ہے۔ عورتیں، بچے، معذور، حتیٰ کہ نومولود تک اسرائیلی بمباری کی زد میں آئے۔ دنیا کا کون سا قانون ہے جو اسے دہشت گردی نہیں کہتا؟

اس کے بعد اجتماعی سزا کا معاملہ ہے۔ کسی خطے کو خوراک، پانی، بجلی اور دواؤں سے محروم کرنا بظاہر جنگ نہیں بلکہ انسانیت کے خلاف اعلان ہے۔ غزہ کو ایک کھلی جیل میں بدل دینا اور وہاں مصنوعی قحط پیدا کرنا، امریکہ کے اپنے ہی بیان کردہ "state terrorism" کے معیار پر پورا اترتا ہے۔

سیاسی دباؤ کے لیے خوف اور دہشت کا استعمال بھی اسرائیل کے طریقۂ کار کا حصہ ہے۔ فلسطینیوں کو ڈرا دھمکا کر ان سے ان کی زمین چھینی جاتی ہے، ان کے گھروں کو مسمار کیا جاتا ہے اور بستیاں آباد کی جاتی ہیں۔ یہی وہ عمل ہے جسے دنیا نسل کشی اور نسلی تطہیر کے نام سے جانتی ہے۔

اقصیٰ مسجد اور دیگر مقدس مقامات پر حملے بھی اسرائیل کے ریکارڈ پر موجود ہیں۔ نمازیوں پر تشدد، عبادت میں رکاوٹ اور مذہبی جذبات کو مجروح کرنا محض سیاست نہیں بلکہ دہشت گردی کا دوسرا رخ ہے۔

چین کے نزدیک اصل نکتہ یہ ہے کہ اسرائیل بین الاقوامی قوانین کو مسلسل پامال کرتا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادیں ایک کے بعد ایک نظر انداز کی جاتی ہیں، لیکن مغربی دنیا آنکھیں بند کیے بیٹھی رہتی ہے۔ یہ وہی دوہرا معیار ہے جسے چین نے بے نقاب کیا ہے۔

دہشت گردی صرف بم یا بندوق نہیں، بلکہ پروپیگنڈہ بھی اس کا ہتھیار ہے۔ اسرائیل نے میڈیا کی طاقت استعمال کرکے دنیا کے سامنے جھوٹا بیانیہ بیچا اور اپنے مظالم کو چھپایا۔ یہ بھی دہشت گرد سوچ کی علامت ہے۔

آخر میں سوال یہ ہے کہ اگر امریکہ کے وضع کردہ اصول ہی عالمی معیار ہیں تو پھر ان پر اسرائیل کیوں پورا نہیں اترتا؟ چین نے یہ سوال اٹھا کر دراصل دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑا ہے۔ 

کوئی تبصرے نہیں: