ہفتہ، 13 ستمبر، 2025

صفوں میں خلا اور شیطان کی رسائی



صفوں کے خلا اور شیطانی وسوسے
نماز صرف ایک انفرادی عبادت نہیں بلکہ ایک مکمل اجتماعی تربیت ہے۔ جب ہم جماعت کے ساتھ صف در صف کھڑے ہوتے ہیں، تو درحقیقت ہم نظم، اتحاد اور ہم آہنگی کی ایک عملی تصویر پیش کر رہے ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے نہ صرف جماعت کے ساتھ نماز کی ترغیب دی، بلکہ صفوں کی درستگی، خلا پُر کرنے، اور تراص (قریب قریب کھڑے ہونے) پر خاص تاکید فرمائی۔
آپ ﷺ نے فرمایا:
"کیا تم صف بندی اس طرح نہیں کرتے جیسے فرشتے اپنے رب کے سامنے کرتے ہیں؟"
صحابہؓ نے عرض کیا: "فرشتے کیسے صف بناتے ہیں؟"
ارشاد ہوا: "وہ پہلی صف مکمل کرتے ہیں اور صفوں میں کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہوتے ہیں۔"
دراصل، جب ہم صفوں میں خلا چھوڑتے ہیں، فاصلے بناتے ہیں یا بے ترتیبی برتتے ہیں، تو یہ محض جسمانی معاملہ نہیں رہتا بلکہ روحانی خرابی کی علامت بن جاتا ہے۔ علمائے کرام اس حدیث کی روشنی میں بتاتے ہیں کہ صفوں میں خلا چھوڑنا دراصل شیطان کے لیے دروازے کھولنے کے مترادف ہے۔ وہ ان خلاؤں سے وسوسوں، غفلت اور بدگمانی کے تیر چلاتا ہے، اور نمازی کے دل کو عبادت کی روح سے کاٹ دیتا ہے۔
یہ ایک غلط اور بے بنیاد خیال ہے کہ "شیطان خود صف کے خلا میں آ کر نماز پڑھتا ہے"۔ کوئی مستند حدیث ایسی نہیں۔ شیطان نماز نہیں پڑھتا، وہ تو عبادت میں خلل ڈالنے والا ہے۔ وہ انہی خلاؤں کو استعمال کرتا ہے جہاں دل بکھرے ہوتے ہیں، صفیں کمزور ہوتی ہیں اور توجہ بٹی ہوتی ہے۔
صفوں کی ترتیب سنت مؤکدہ ہے، اور جان بوجھ کر صف میں خلا چھوڑنا مکروہ عمل قرار دیا گیا ہے۔ فقہا—حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی—سب اس بات پر متفق ہیں کہ صفوں میں تراص یعنی قریب قریب کھڑے ہونا ضروری ہے۔ بعض خلفائے راشدین خود صفیں درست کیا کرتے تھے تاکہ نظم و ضبط کی عملی مثال قائم ہو۔
آج ہماری مساجد میں اکثر یہ منظر دکھائی دیتا ہے کہ امام تکبیر کہہ چکا ہوتا ہے، اور صفوں میں خلا موجود ہوتا ہے۔ نمازی اپنی جگہ سے ہلنے کو تیار نہیں، اور بعض تو یوں کھڑے ہوتے ہیں کہ کندھوں اور ایڑیوں کے درمیان دو دو فٹ کا فاصلہ ہوتا ہے۔ کیا یہی ہے وہ نظم جس کا سبق اسلام ہمیں دیتا ہے؟
یاد رکھیے، مسجد کا نظم معاشرے کے نظم کی بنیاد ہے۔ جب ہم صفوں کو سیدھا کرتے ہیں، ایک دوسرے کے قریب ہوتے ہیں، تو دلوں میں بھی قربت آتی ہے۔ اس سے نہ صرف نماز میں خشوع پیدا ہوتا ہے، بلکہ وحدتِ امت کا عملی مظاہرہ بھی سامنے آتا ہے۔
ہمارا فرض ہے کہ:
صف میں خلا دیکھیں تو آگے بڑھ کر پُر کریں
کندھے سے کندھا نرم انداز سے ملائیں
بچوں اور بزرگوں کے ساتھ نرمی برتیں
ایہ محض ایک ظاہری ترتیب نہیں، بلکہ روحانی ربط کی علامت ہے۔ اگر ہم مساجد میں صفیں سیدھی کرنے کا شعور پیدا کر لیں، تو شاید ہمارے معاشرتی اور فکری انتشار میں بھی کچھ کمی آ جائے۔
شیطان کو صفوں میں جگہ نہ دیں۔
اپنے دل، اپنی صف، اور اپنی امت کو متحد رکھیں۔
نماز کو صرف فرض نہ سمجھیں، اس کو ایک اجتماعی فریضہ اور روحانی تربیت کا مرکز بنائیں۔
یہی وہ راستہ ہے جو ہمیں اللہ کی رضا، اتحادِ امت، اور روحانی سکون کی طرف لے جاتا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں: