منگل، 16 ستمبر، 2025

حقیقی آزادی




دنیا کی تاریخ اس حقیقت کی گواہ ہے کہ ہر بڑی تبدیلی یا انقلاب کے پیچھے اکثر ایک فرد کا وژن اور حوصلہ کارفرما رہا ہے۔ اگرچہ قومیں اجتماعی طور پر ترقی کرتی ہیں، لیکن ابتدا میں یہ سفر اکثر کسی ایک شخصیت کے خواب اور جدوجہد سے شروع ہوتا ہے۔
مثال کے طور پر مشرقِ وسطیٰ میں صلاح الدین ایوبی کی مثال لیجیے۔ بیت المقدس کی بازیابی کوئی آسان کام نہ تھا، لیکن ایک شخص کی بصیرت، صبر اور عسکری حکمتِ عملی نے تاریخ کا دھارا موڑ دیا۔  ایران میں آیت اللہ خمینی کی قیادت میں انقلاب آیا جس نے پورے خطے کی سیاست پر اثر ڈالا۔
پاکستان کی تاریخ بھی ایک فرد کے وژن کی مثالوں سے بھری پڑی ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو نے ایٹمی پروگرام کا بیج بویا اور اسے قومی بقا کا ضامن قرار دیا۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے اپنی محنت اور صلاحیت سے اس خواب کو حقیقت میں بدل دیا۔
میاں نواز شریف نے بھٹو کے خواب اور عبدالقیرخان کی محنت کو حقیقت میں بدل دیا۔
 زرعی میدان میں گرین ریولوشن کی بنیاد زرعی ماہرین کی بصیرت کا نتیجہ تھی، جس نے ملک کی غذائی ضروریات پوری کرنے میں مدد دی۔ 
میاں نواز شریف نے جدید سڑکوں اور ریل کے منصوبے شروع کیے، جنہوں نے ملک کی معیشت اور روابط کو نئی جہت دی۔ فلاحی میدان میں عبدالستار ایدھی کی جدوجہد اس بات کی مثال ہے کہ ایک فرد کی سوچ پورے معاشرے میں تبدیلی لا سکتی ہے۔
قائد اعظم محمد علی جناح  نے برصغیر کو آزادی دلانے میں بنیادی کردار ادا کیا۔ امریکہ میں ابراہم لنکن نے غلامی کے خاتمے کا جو فیصلہ کیا، وہ ایک فرد کی بصیرت تھی جس نے امریکی معاشرے کی بنیاد بدل دی۔ چین میں ماؤ زے تنگ نے ایک نئی سیاسی و سماجی فکر کے ذریعے ملک کو استحکام اور طاقت کی طرف گامزن کیا۔ جنوبی افریقہ میں نیلسن منڈیلا کی جدوجہد نسل پرستی کے نظام کو ختم کر کے دنیا کے لیے مثال بنی۔
زندہ رہنے کے لیے دو ہی طریقے ہیں: غلامی یا آزادی۔ بقول عمر بن خطابؓ، ہر بچہ آزاد پیدا ہوتا ہے، غلامی بعد میں اپنائی جاتی ہے۔ یہی غلامی آج بھی اردن، لبنان اور شام سمیت کئی حکمرانوں نے قبول کر رکھی ہے۔ اس کے برعکس پاکستان نے اسرائیل اور بھارت کے حملوں کا جوانمردی سے جواب دے کر نہ صرف اپنی قوم میں نیا ولولہ پیدا کیا ہے بلکہ عربوں اور مسلمانوں کے دلوں میں آزادی کی امید کی نئی چنگاری بھی بھڑکا دی ہے۔ یہ  کوشش دراصل اتحاد اور حقیقی آزادی کی بنیاد رکھتی ہے۔
  یہ بھی ایک شخص کا وژن
جس نے جنگ جیت کر پاکستانیوں کا اعتماد بحال کیا۔ یہ اعتماد کی چنگاری ہی ہے جس نے عربوں میں بھی حقیقی آزادی کی بناید رکھ دی ہے ۔ 
پاکستان اور پاکستانی اس وقت امید کی کرن بن چکے ہیں ۔ 

ٹھکانے دو ہی تو ہیں آزاد منش انسانوں کے
 تخت، جگہ آزادی کی یا تخت، مقام آزادی 

کوئی تبصرے نہیں: