بدھ، 17 ستمبر، 2025

ہندوتوا پریشان





ہندوتوا پریشان


نئی دہلی نے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان ہونے والے تاریخی دفاعی معاہدے پر محتاط ردعمل دیا ہے، جس کے تحت کسی ایک ملک پر حملہ دونوں پر حملہ تصور کیا جائے گا۔
بھارتی وزارتِ خارجہ  نے ایک مختصر بیان میں کہا:
“ہم خطے میں حالیہ پیش رفت پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اگرچہ ممالک کو اپنے باہمی تعلقات اور سیکیورٹی انتظامات طے کرنے کا حق حاصل ہے، تاہم بھارت کی بنیادی تشویش جنوبی ایشیا اور وسیع تر خطے میں امن، استحکام اور دہشت گردی کے خلاف جدوجہد ہے۔”
  میڈیا نے اس معاہدے پر بے چینی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے پاکستان کو اپنے علاقائی مؤقف میں تقویت مل سکتی ہے، خاص طور پر گزشتہ برس کی سرحدی جھڑپوں اور سعودی۔بھارت توانائی شراکت داری کے بڑھتے تعلقات کے پس منظر میں۔
 سینئر بھارتی سیکیورٹی تجزیہ کار نے ہندوستان ٹائمز سے کہا: “سعودی عرب بھارت کا سب سے اہم توانائی اور سرمایہ کاری کا شراکت دار رہا ہے۔ ریاض اور اسلام آباد کے بڑھتے فوجی تعلقات ایک نئی پیچیدگی پیدا کرتے ہیں۔ اب بھارت کو اپنی تزویراتی شراکت داری کو اس حقیقت کے ساتھ توازن دینا ہوگا کہ سعودی عرب نے پاکستان کے ساتھ دفاعی ذمہ داریاں رسمی طور پر طے کر لی ہیں۔”
نئی دہلی کے ماہرین نے معاہدے کے وقت کو بھی قطر پر اسرائیل کے حالیہ حملے سے جوڑا ہے، جس نے خلیج میں واشنگٹن کی بطور سیکیورٹی ضامن حیثیت پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
بھارت کے سابق سفارتکار کنول سبل نے کہا: “یہ دفاعی معاہدہ پاکستان بمقابلہ بھارت سے زیادہ ریاض کا واشنگٹن کی سیکیورٹی ضمانتوں سے آزادی کا اعلان ہے۔ اس کے باوجود بھارت نظرانداز نہیں کر سکتا کہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اور سعودی عرب نے اب اس کے ساتھ دفاعی ذمہ داریاں طے کر لی ہیں۔”
اپنی تشویش کے باوجود بھارت کے لیے امکان کم ہے کہ وہ سعودی عرب کو عوامی سطح پر چیلنج کرے، کیونکہ ولی عہد محمد بن سلمان بھارت کی توانائی سلامتی اور سرمایہ کاری کے منصوبوں میں کلیدی شراکت دار ہیں۔


کوئی تبصرے نہیں: