نیا پاکستان
گزشتہ چند ماہ کے دوران پاکستان نے عالمی سطح پر جو کامیابیاں سمیٹی ہیں، وہ نہ صرف خطے بلکہ دنیا بھر میں اس کی اہمیت کو نئی جہتوں سے اجاگر کر رہی ہیں۔ آج ایران سے لے کر ملائشیا تک، اور سعودی عرب سے ترکی تک، ہر جگہ پاکستان کے ذکر میں عزت اور اعتماد جھلکتا ہے۔
ایران کے گلی کوچوں میں "تشکر پاکستان" کے نغمے گونج رہے ہیں، تو سعودی عرب کے ایوانوں میں "انا الباکستان ما فی خوف" کی صدائیں بلند ہو رہی ہیں۔ چین میں پاکستان کو اسی سالہ تقریبات کا خصوصی مہمان بنایا جانا، بیجنگ کے ساتھ تعلقات کی گہرائی اور اسٹریٹجک اعتماد کا عکاس ہے۔ آذربائیجان کی گلیوں میں "دل دل پاکستان" کے ترانے سنائی دیتے ہیں اور ترکی کے ساتھ دفاعی تعلقات تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں۔
امریکہ میں پاکستان نے وہائٹ ہاؤس تک اپنا اثرورسوخ منوا لیا ہے۔ جنگ بندی کی امریکی درخواست قبول کر کے پاکستان نے نہ صرف واشنگٹن کے ساتھ سفارتی تعلقات میں نیا رخ پیدا کیا بلکہ یہ باور کرایا کہ پاکستان اب عالمی فیصلوں میں ایک مرکزی کردار ادا کر سکتا ہے۔ دوسری جانب روس اور وسطی ایشیائی ریاستیں بھی 10 مئی کے بعد پاکستان کے ساتھ تعلقات کو ایک نئے تناظر میں دیکھنے لگی ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اسلام آباد خطے میں ایک متحرک طاقت کے طور پر ابھر رہا ہے۔
پاکستان کی سفارتی کامیابیوں میں ایک اور بڑا قدم آرمینیا کو چونتیس برس بعد بطور خودمختار ریاست تسلیم کرنا ہے، جس نے قفقاز کے خطے میں نئی راہیں کھول دی ہیں۔ افریقہ میں نائیجیریا پاکستان سے جہاز اور اسلحہ خرید رہا ہے، جو پاکستان کی دفاعی صنعت پر بڑھتے ہوئے اعتماد کا واضح اظہار ہے۔
مشرقی بعید کے ممالک، بشمول ملائشیا اور انڈونیشیا، پاکستان کے جرات مندانہ مؤقف کو عزت و پذیرائی کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔ دوسری طرف بنگلہ دیش کے ساتھ تعلقات ایک تاریخی بلندی پر پہنچ گئے ہیں۔ عوامی سطح پر ہمدردی اور حکومتی سطح پر اعتماد نے بھارت نواز لابیوں کو وہاں کمزور کر دیا ہے۔ 10 مئی کی جنگ کے دوران بنگلہ دیشی اور نیپالی عوام کی مکمل ہمدردیاں پاکستان کے ساتھ رہیں، جس نے جنوبی ایشیا میں ایک نیا بیانیہ تشکیل دیا۔
آج پاکستان ایک نئے مقام پر کھڑا ہے—جہاں دنیا اسے صرف ایک ریاست نہیں بلکہ ایک مضبوط سفارتی اور عسکری حقیقت کے طور پر تسلیم کر رہی ہے۔ ایران سے لے کر ترکی تک، خلیج سے لے کر وسطی ایشیا تک، اور مشرق بعید سے لے کر افریقہ تک، پاکستان کے پرچم تلے اتحاد اور اعتماد کی ایک نئی دنیا جنم لے رہی ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں