فائٹر جیٹ رافیل اور سورس کوڈ کی اہمیت
فائٹر جیٹس انتہائی پیچیدہ اور جدید مشینیں ہوتی ہیں جو فضائی برتری اور دفاعی صلاحیتوں کے لیے تیار کی جاتی ہیں۔ ان میں سے ایک مع روف طیارہ رافیل ہے، جو فرانس کی کمپنی ڈاسو ایوی ایشن نے تیار کیا ہے۔ رافیل کو بھارت نے فرانس کے ساتھ ایک بڑے دفاعی معاہدے کے تحت اپنی فضائیہ میں شامل کیا۔ اگرچہ رافیل ایک طاقتور اور جدید ٹیکنالوجی سے لیس طیارہ ہے، لیکن اس معاہدے میں ایک اہم پہلو سورس کوڈ کی عدم فراہمی بھی ہے۔
سورس کوڈ کیا ہوتا ہے؟
سادہ الفاظ میں، سورس کوڈ وہ اصل کمپیوٹر پروگرام ہوتا ہے جو کسی سافٹ ویئر یا سسٹم کو چلانے کے لیے لکھا گیا ہوتا ہے۔ فائٹر جیٹ کے حوالے سے، سورس کوڈ مختلف اہم نظاموں کو کنٹرول کرتا ہے جیسے:
-
ریڈار کا نظام
-
میزائل نشانہ لگانے اور فائر کرنے کا طریقہ
-
الیکٹرانک وار فیئر
-
محفوظ مواصلاتی نظام
-
نیویگیشن اور پرواز کنٹرول
سورس کوڈ تک رسائی کسی ملک کو یہ اختیار دیتی ہے کہ وہ اپنے طیارے کے سسٹمز میں خود تبدیلی یا بہتری کر سکے، بغیر اس کمپنی کے محتاج ہوئے جس نے طیارہ بنایا ہو۔
فرانس نے بھارت کو رافیل کا سورس کوڈ کیوں نہیں دیا؟
جب بھارت نے فرانس سے رافیل طیارے خریدے، تو اس معاہدے میں سورس کوڈ کی فراہمی شامل نہیں تھی۔ اس کی کئی وجوہات ہیں:
-
قومی سلامتی اور دانشورانہ ملکیت:سورس کوڈ فرانس کی فوجی ٹیکنالوجی کا راز ہوتا ہے۔ اسے شیئر کرنا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے اور فرانس کے اپنے دفاعی سسٹمز کو کمزور کر سکتا ہے۔
-
تجارتی تحفظ:سورس کوڈ میں وہ خاص ٹیکنالوجی اور الگورتھم شامل ہوتے ہیں جو طیارے کو برتری دیتے ہیں۔ اس کو شیئر کرنے سے دوسرا ملک اس ٹیکنالوجی کو کاپی یا چوری کر سکتا ہے۔
-
تزویراتی اثر:سورس کوڈ اپنے پاس رکھ کر فرانس اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ بھارت کو مستقبل میں اپ گریڈز یا اسلحہ انضمام کے لیے فرانس پر انحصار کرنا پڑے۔
-
نیٹو اور برآمداتی قوانین:یورپی دفاعی کمپنیاں مخصوص برآمداتی اصولوں کی پابند ہوتی ہیں، جو نیٹو سے باہر کے ممالک (جیسے بھارت) کو حساس ٹیکنالوجی کی فراہمی پر پابندی لگاتے ہیں۔
کیا رافیل سورس کوڈ کے بغیر مکمل طور پر کارآمد ہو سکتا ہے؟
جی ہاں، رافیل طیارے سورس کوڈ کے بغیر بھی مکمل طور پر کارآمد اور جنگی طور پر فعال ہو سکتے ہیں، لیکن اس میں کچھ پابندیاں ضرور ہوں گی:
-
اسلحہ کا انضمام: بھارت رافیل میں اپنے میزائل (جیسے برہموس) کو بغیر فرانسیسی مدد کے شامل نہیں کر سکتا۔
-
اپ گریڈز اور تخصیص: ہر سافٹ ویئر اپ ڈیٹ یا نئے فنکشن کے لیے بھارت کو فرانس پر انحصار کرنا پڑے گا۔
-
خودمختاری میں کمی: بھارت کو ان اہم سسٹمز پر مکمل اختیار حاصل نہیں ہوگا جو لڑائی کے دوران فیصلہ کن ہوتے ہیں۔
تاہم بھارت نے کچھ حد تک حسبِ منشا تبدیلیاں کروائی ہیں، جیسے اسرائیلی ہیلمٹ ڈسپلے یا مستقبل میں بھارتی "استرا" میزائل کا انضمام، لیکن یہ بھی فرانسیسی منظوری کے بغیر ممکن نہیں۔
رافیل طیارہ بھارت کے دفاعی نظام میں ایک بڑی پیش رفت ہے، جو فضائی جنگ کی اعلیٰ صلاحیتیں فراہم کرتا ہے۔ لیکن سورس کوڈ کی عدم دستیابی بھارت کی خودمختاری کو محدود کر دیتی ہے۔ طیارہ اپنے موجودہ سافٹ ویئر کے ساتھ مکمل طور پر کام کرتا ہے، لیکن دفاعی آزادی کے لیے ضروری ہے کہ یا تو مقامی طور پر مکمل طیارے تیار کیے جائیں یا مکمل ٹیکنالوجی (بشمول سورس کوڈ) حاصل کی جائے۔ مستقبل میں بھارت کو چاہیے کہ وہ ایسی ٹیکنالوجی میں خودکفیل ہو جائے تاکہ کسی بیرونی ملک پر انحصار نہ کرنا پڑے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں