جمعہ، 9 مئی، 2025

مودی امن کے لیے خظرہ

 

گزشتہ چند برسوں میں بھارت کا اندرونی و بیرونی طرزِ عمل نہ صرف تشویش ناک ہو چکا ہے بلکہ اب کھل کر ظاہر ہو رہا ہے کہ مودی سرکار کا اصل ایجنڈا خطے میں عدم استحکام اور اقلیتوں کو کچلنے پر مبنی ہے۔

ہندوستان میں مسلمانوں کو مساجد سے بے دخل کیا جا رہا ہے، تاریخی عبادت گاہوں کو مندر قرار دے کر نہ صرف اقلیتوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کیا جا رہا ہے بلکہ ان کی مذہبی شناخت بھی مٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ بابری مسجد کے سانحے سے شروع ہونے والا سلسلہ گیان واپی اور دیگر مساجد تک پہنچ چکا ہے۔ آج ہندوستان کا مسلمان خوف، تنہائی اور بے بسی کی حالت میں جینے پر مجبور ہے۔

دوسری طرف سکھ برادری کو بھی "خالصتانی" اور "غدار" جیسے الزامات کی آڑ میں ریاستی مشینری کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے بعد تو یہ بات عالمی سطح پر بھی تسلیم کی گئی کہ ہندوستان اپنی سرحدوں سے باہر جا کر بھی ناقد آوازوں کو خاموش کروا رہا ہے۔

کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ گھروں کو بارود سے اڑایا جا رہا ہے، بچوں کو قید کیا جا رہا ہے، اور لوگوں کو ان کے ہی وطن میں اجنبی بنا دیا گیا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ عالمی ضمیر اس ظلم پر یا تو خاموش ہے یا پھر سیاسی و تجارتی مفادات کی بھینٹ چڑھ چکا ہے۔

ادھر پاکستان نے کئی بار کے پی کے اور بلوچستان میں بھارتی مداخلت اور دہشت گردی کے ناقابلِ تردید ثبوت نہ صرف دوست ممالک بلکہ اقوامِ متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کے ساتھ شیئر کیے ہیں۔ بھارت، جو بظاہر ایک "سب سے بڑا جمہوری ملک" ہونے کا دعویدار ہے، درحقیقت اپنے ہمسایہ ممالک کے اندر دہشت گرد نیٹ ورک قائم کر کے خطے میں بدامنی پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔

اب اگر ہندوستان نے پاکستان کی سرحدوں پر جنگی جنون مسلط کرنے کی کوشش کی، یا پاکستانی شہروں میں عام شہریوں کو نشانہ بنانے کی ناپاک حرکت دہرائی، تو پاکستان بھی کسی غلط فہمی میں نہیں ہے۔ پاکستان نے واضح کر دیا ہے کہ جواب صرف فوری نہیں بلکہ فیصلہ کن ہوگا۔ یہ کوئی جذباتی انتقامی ردِعمل نہیں ہوگا، بلکہ ایک مکمل حکمتِ عملی، وقت کے تقاضوں اور قومی سلامتی کے اصولوں پر مبنی جواب ہوگا۔

دنیا کو اب یہ ماننا ہوگا کہ پاکستان کا مؤقف صرف دفاعی نہیں بلکہ اصولی بھی ہے۔ اگر بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا گیا تو اس کا مقصد صرف بدلہ لینا نہیں بلکہ آئندہ کے لیے ایک مستقل روک پیدا کرنا ہوگا۔ بھارت کو یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ پاکستان نہ کمزور ہے، نہ غافل، اور نہ ہی مجبور۔

اب وقت آ چکا ہے کہ عالمی طاقتیں محض تماشائی بننے کے بجائے اپنا کردار ادا کریں۔ ورنہ خطے کا امن، جس کی بنیاد پر دنیا میں تجارتی و معاشی مفادات قائم ہیں، کسی بھی لمحے لرز اٹھ سکتا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں: