یومِ تکبیر – پاکستان کا فخر، قوم کی آواز
28 مئی 1998 کا دن پاکستانی تاریخ میں ہمیشہ سنہری الفاظ میں لکھا جائے گا۔ یہ دن صرف ایک جوہری تجربے کا دن نہیں تھا، بلکہ یہ دن خودمختاری، جرأت، عزم اور قومی غیرت کا اعلان تھا۔ اسی دن پاکستان نے بلوچستان کے پہاڑوں میں چھ دھماکوں کے ساتھ دنیا کو یہ پیغام دیا کہ ہم اپنے دفاع اور خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ اسی دن کو "یومِ تکبیر" کے طور پر منایا جاتا ہے، جو درحقیقت اللہ اکبر کی صدا کا دن ہے۔
ذوالفقار علی بھٹو – بانیِ ایٹمی پروگرام
پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی بنیاد رکھنے والے شہسوار، ذوالفقار علی بھٹو تھے۔ 1974 میں بھارت کے جوہری دھماکے کے بعد جب پورا خطہ خطرات کی لپیٹ میں آ چکا تھا، تب بھٹو صاحب نے جرأت مندانہ فیصلہ کیا: "ہم گھاس کھا لیں گے، مگر ایٹم بم ضرور بنائیں گے۔" ان کا یہ وژن اور عزم ہی تھا جس نے پاکستان کو ایک جوہری قوت بنانے کی سمت میں پہلا قدم بڑھایا۔ انہوں نے سائنسدانوں کو مکمل آزادی دی، وسائل مہیا کیے اور ہر ممکن حمایت کی تاکہ یہ خواب حقیقت بن سکے۔
پاکستانی سائنسدانوں کو سلام
پاکستان کا ایٹمی پروگرام اپنے سائنسدانوں کی محنت، ذہانت، حب الوطنی اور قربانی کا مظہر ہے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور ان کی ٹیم نے اپنی زندگیوں کے قیمتی لمحے قوم کے دفاع کے لیے وقف کیے۔ کہوٹہ ریسرچ لیبارٹریز، پی اے ای سی، اور دیگر اداروں نے محدود وسائل کے باوجود وہ کام کر دکھایا جو دنیا کی بڑی طاقتیں بھی آسانی سے نہیں کر سکتیں۔ ان کے تجربات، ریسرچ، اور عزم نے وہ طاقت قوم کو بخشی جس نے پاکستان کو ناقابل تسخیر بنا دیا۔
نواز شریف – دباؤ کے سامنے سیسہ پلائی دیوار
1998 میں بھارت نے ایک بار پھر ایٹمی تجربے کر کے خطے میں طاقت کا توازن بگاڑنے کی کوشش کی۔ عالمی برادری کا دباؤ تھا کہ پاکستان جواب نہ دے۔ معاشی پابندیوں کی دھمکیاں دی گئیں، لاکھوں ڈالرز کی امداد اور مراعات کی پیشکشیں کی گئیں، مگر وزیرِاعظم میاں محمد نواز شریف نے دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے قوم کے جذبات کی ترجمانی کی۔ انہوں نے کہا: "ہم کسی کی دھمکیوں میں آنے والے نہیں۔ ہماری غیرت، ہماری خودداری ہمیں اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ خاموش رہیں۔"
قوم کا ردعمل – جشنِ خودداری
28 مئی 1998 کو جب چھ جوہری دھماکوں کی گونج بلوچستان کے پہاڑوں سے نکلی، تو پورا پاکستان "اللہ اکبر" کی صداؤں سے گونج اٹھا۔ سڑکوں پر لوگ نکل آئے، ایک دوسرے کو مٹھائیاں کھلائیں، خوشی سے سجدہ شکر ادا کیا۔ بچوں، نوجوانوں، بزرگوں سب کی آنکھوں میں ایک نئی روشنی تھی – خود اعتمادی کی، خود داری کی، اور اپنے وطن سے بے پناہ محبت کی۔ قوم نے ثابت کیا کہ اگر قیادت سچی نیت اور جرأت سے فیصلہ کرے، تو عوام اس کے پیچھے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی ہو جاتی ہے۔
یومِ تکبیر – ایک عہد کی تجدید
یومِ تکبیر صرف ایک دن نہیں، ایک عہد ہے۔ یہ یاد دلاتا ہے کہ پاکستان نے جب بھی چاہا، دنیا کو حیران کر دیا۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ وژن رکھنے والے لیڈر (ذوالفقار علی بھٹو)، غیرت مند قیادت (نواز شریف)، اور محب وطن سائنسدانوں کی مشترکہ کوششیں کس طرح ایک قوم کو طاقتور بناتی ہیں۔
آئیے، یومِ تکبیر پر ہم ایک بار پھر اپنے عزم کو دہراتے ہیں – کہ ہم اپنے وطن کی خودمختاری، سلامتی، اور ترقی پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
پاکستان زندہ باد۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں