بدھ، 28 مئی، 2025

شق القمر

 واقعہ شق القمر (چاند کا دو ٹکڑے ہونا) ایک معجزہ ہے جو نبی اکرم حضرت محمد ﷺ کے دستِ مبارک سے پیش آیا۔ یہ واقعہ اسلامی روایات میں اہم مقام رکھتا ہے اور اسے قرآن مجید، احادیثِ نبویہ، اور سیرت کی کتب میں ذکر کیا گیا ہے۔:

مکہ مکرمہ میں حضور نبی کریم ﷺ کے دورِ نبوت میں کفارِ قریش نے آپ سے کوئی معجزہ دکھانے کا مطالبہ کیا تاکہ آپ کی نبوت پر یقین کرسکیں۔ ان کے اس مطالبے پر اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کے ہاتھ پر یہ عظیم معجزہ ظاہر فرمایا۔

روایات کے مطابق، نبی کریم ﷺ نے اللہ سے دعا کی اور پھر آپ ﷺ نے چاند کی طرف اشارہ کیا، تو چاند دو واضح حصوں میں تقسیم ہو گیا، یہاں تک کہ لوگوں نے حراء پہاڑ کو ان دونوں کے درمیان دیکھا۔ کچھ لمحوں کے بعد وہ دوبارہ جُڑ گیا۔

یہ واقعہ سورۃ القمر کی آیت نمبر 1 میں مذکور ہے:

اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ
’’قیامت قریب آ گئی اور چاند پھٹ گیا۔‘‘ (سورۃ القمر، 54:1)

یہ واقعہ کئی معتبر احادیث میں بھی بیان ہوا ہے، جن میں سے کچھ درج ذیل ہیں:

  • حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

    ’’چاند نبی ﷺ کے زمانے میں دو حصوں میں پھٹ گیا، ایک ٹکڑا پہاڑ کے اوپر تھا اور دوسرا اس کے پیچھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: گواہ رہو۔‘‘ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

کفارِ قریش نے یہ منظر اپنی آنکھوں سے دیکھا، لیکن ایمان لانے کے بجائے انہوں نے اسے "جادو" کہا اور یہ دعویٰ کیا کہ اگر یہ واقعی سچ ہے تو باہر سے آنے والے قافلے بھی اس کی تصدیق کریں گے۔ بعد میں جب دوسرے مقامات سے آنے والے لوگوں نے بھی اس منظر کو دیکھا ہونے کی تصدیق کی، تب بھی کفار نے انکار ہی کیا۔

واقعہ شق القمر صرف ایک معجزہ نہیں، بلکہ ایک انتباہ بھی تھا کہ قیامت قریب ہے اور انسان کو اللہ کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔ یہ واقعہ حضور ﷺ کی صداقت کی دلیل ہے اور اسلام کے معجزاتی پہلوؤں میں سے ایک روشن مثال۔


کوئی تبصرے نہیں: