بھارت کی جانب سے پاکستان پر جارحیت کا آغاز ابتدائی مرحلے میں ہی شدید ناکامی کا شکار ہو چکا ہے۔ سفارتی، عسکری اور تکنیکی محاذوں پر بھارت کو پسپائی کا سامنا کرنا پڑا، جبکہ پاکستان نے بھرپور دفاع اور تدبر سے اپنی پوزیشن مضبوط رکھی۔
پہلا راؤنڈ: سفارتی ناکامی
سفارتی میدان میں بھارت کو پہلی شکست اس وقت ہوئی جب عالمی برادری نے پاکستان پر لگائے گئے بھارتی الزامات کو شواہد کے بغیر مسترد کر دیا۔ بھارت نے بین الاقوامی دباؤ ڈالنے کی کوشش کی، مگر اسے کسی بھی بڑی طاقت یا بین الاقوامی ادارے کی حمایت حاصل نہ ہو سکی۔ نتیجتاً، سفارتی محاذ پر بھارت کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔
دوسرا راؤنڈ: فضائی محاذ پر ناکامی
تیسرا راؤنڈ: ڈرون حملے اور پاکستانی دفاع
تیزی سے بدلتی عالمی رائے
بھارت کے یہ اقدامات نہ صرف امریکی اور یورپی حلقوں کے لیے حیران کن ہیں، بلکہ ان کی اسٹریٹیجک سوچ پر بھی سوالات اٹھا رہے ہیں۔ امریکہ جو بھارت کو چین کے خلاف اپنا شراکت دار سمجھ رہا تھا، اب سوچنے پر مجبور ہے: اگر بھارت پاکستان جیسے نسبتاً محدود دفاعی وسائل والے ملک کا سامنا نہیں کر پا رہا، تو چین جیسے عالمی طاقت سے کیسے نمٹے گا؟
بھارتی جنرل بخشی کا ترکی پر قبضے کا غیر سنجیدہ دعویٰ مغرب اور عرب دنیا کے لیے مزید تشویش کا باعث بن گیا ہے۔ سب کو 2019 کا وہ جھوٹا دعویٰ یاد آ گیا جب بھارت نے پاکستان کے ایف-16 کو گرانے کا دعویٰ کیا تھا، جو بعد ازاں امریکی دفاعی اداروں نے فیک نیوز قرار دیا۔
امریکی دفاعی بھارت کے اس جھوتے دعوے پر بھی حیرت کا اظہار کر رہے ہیں کہ اس نے پاکستان کا ایک ایف--16 اور دو جے-17 تھنڈر طیارے مار گرائے ہیں ۔ بھارت سے سنجیدہ سوال کیا جارہا ہے کہ یہ طیارے کس نے اور کہاں گرائے ہیں اور اس کی باقیات کہاں ہیں ۔
چوتھے راؤنڈ کی جھلک
جنگ کا چوتھا راؤنڈ اُس وقت شروع ہو گا جب پاکستان ان حملوں کا جواب دے گا، جن میں بھارتی میزائلوں نے پاکستانی شہروں کو نشانہ بنایا اور بے گناہ شہریوں کی جانیں لیں۔
بھارت نے پاکستان پر 22 اپریل کے واقعہ میں ملوث ہونے کے اعلان کے 15 دنوں بعد پاکستان پر فضائی دہشت گردی کی تھی ۔ پاکستان نے اپنی چوائس کے وقت اور جگہ پر حملہ کرنے کا اعلان کر دیا ہے اور اعلان کیا ہےاکہ یہ حملہ کیا جائے گا تو دنیا کو نظر بھی ائے گا اور اس کی گونج بھی سنائی دے گی
مودی کے ناکم حکمت عملی
بھارت کے اندر مودی سرکار سےعوام پوچھ رہی ہے ۔ پہلاگام پر حملہ کرے والے ابھی تک گرفتار کیوں نہیں ہوئے ، دوسری طرف
بھارت کے وزیر خارجہ سعودیہ ، یو اے ای، قطر، برطانیہ کے وزرا خارجہ کو فون کرتا ہے کہ ۔ ہم نے اپنے عوام کا غسہ ٹھنڈا کر دیا ہے اب پاکستان کو کسی بھی طرح روکیں
پاکستان کا موقف دو ٹوک ہے کہ اس کے لیے بھارت کو 22 اپریل سے پہلے والی پوزیشن پر واپس جانا ہوگا، سندھ طاس معاہدے نکل جاے کا اعلان واپس لینا ہو گا اور مستقبل میں ضمابت دے گا کہ وہ کشمیر میں یا بھارت ہونے والے ہر واقعے کا الزام پاکستان پر نہیں لگائے گا ، اور اپنی انتخابی سیاست کو دونوں ملکوں کے تعلقات خراب کرنے کے لیے استعمال نہیں کرے گا،
چوتھا راونڈ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں