جمعہ، 9 مئی، 2025

چوتھا راونڈ



بھارت کی جانب سے پاکستان پر جارحیت کا آغاز ابتدائی مرحلے میں ہی شدید ناکامی کا شکار ہو چکا ہے۔ سفارتی، عسکری اور تکنیکی محاذوں پر بھارت کو پسپائی کا سامنا کرنا پڑا، جبکہ پاکستان نے بھرپور دفاع اور تدبر سے اپنی پوزیشن مضبوط رکھی۔

پہلا راؤنڈ: سفارتی ناکامی

سفارتی میدان میں بھارت کو پہلی شکست اس وقت ہوئی جب عالمی برادری نے پاکستان پر لگائے گئے بھارتی الزامات کو شواہد کے بغیر مسترد کر دیا۔ بھارت نے بین الاقوامی دباؤ ڈالنے کی کوشش کی، مگر اسے کسی بھی بڑی طاقت یا بین الاقوامی ادارے کی حمایت حاصل نہ ہو سکی۔ نتیجتاً، سفارتی محاذ پر بھارت کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔

دوسرا راؤنڈ: فضائی محاذ پر ناکامی

دوسرے مرحلے میں بھارت نے75 جنگی طیارے پاکستان کی فضائی حدود کی جانب روانہ کیے، مگر پاکستان کی مؤثر دفاعی حکمت عملی نے نہ صرف حملہ ناکام بنایا بلکہ پانچ بھارتی جنگی جہاز تباہ بھی کر دیے۔
یہ ایک تاریخی لمحہ تھا، جب دوسری عالمی جنگ کے بعد پہلی بار اتنی بڑی تعداد میں جنگی طیارے آمنے سامنے آئے — بھارت کے 75 اور پاکستان کے 40 طیارے، جو کہ اپنے اپنے علاقوں میں تھے۔ اس وقت پاکستان کی فضا میں 57 سویلین مسافر طیارے بھی موجود تھے، پاکستا نے ان کو بھی تحفط مہیا کیا۔
رافیل جیسے جدید اور قیمتی طیاروں کے نقصان نے بھارت کو سخت دھچکا دیا اور یہ مرحلہ بھی اس کے لیے ایک اور شکست بن گیا۔

تیسرا راؤنڈ: ڈرون حملے اور پاکستانی دفاع

تیسرے راؤنڈ کا آغاز بھارت نے اسرائیلی ساختہ 30 ڈرونز پاکستان کے شہروں کی طرف بھیج کر کیا۔ ان میں سے 29 ڈرونز کو پاکستانی دفاعی نظام نے کامیابی سے مار گرایا، صرف ایک ڈرون لاہور تک پہنچ سکا جس سے  نقصان ہوا۔
یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ دنیا کے جدید دفاعی نظام بھی ڈرون حملوں کے سامنے اکثر بے بس دکھائی دیتے ہیں — چاہے وہ روس ہو یا امریکہ۔ لیکن پاکستان نے چینی مہارت کے ساتھ ان ڈرونز کو روک کر 95 فیصد کامیابی حاصل کی۔


تیزی سے بدلتی عالمی رائے

بھارت کے یہ اقدامات نہ صرف امریکی اور یورپی حلقوں کے لیے حیران کن ہیں، بلکہ ان کی اسٹریٹیجک سوچ پر بھی سوالات اٹھا رہے ہیں۔ امریکہ جو بھارت کو چین کے خلاف اپنا شراکت دار سمجھ رہا تھا، اب سوچنے پر مجبور ہے: اگر بھارت پاکستان جیسے نسبتاً محدود دفاعی وسائل والے ملک کا سامنا نہیں کر پا رہا، تو چین جیسے عالمی طاقت سے کیسے نمٹے گا؟

بھارتی جنرل بخشی کا ترکی پر قبضے کا غیر سنجیدہ دعویٰ مغرب اور عرب دنیا کے لیے مزید تشویش کا باعث بن گیا ہے۔ سب کو 2019 کا وہ جھوٹا دعویٰ یاد آ گیا جب بھارت نے پاکستان کے ایف-16 کو گرانے کا دعویٰ کیا تھا، جو بعد ازاں امریکی دفاعی اداروں نے فیک نیوز قرار دیا۔

امریکی دفاعی بھارت کے اس جھوتے دعوے پر بھی حیرت کا اظہار کر رہے ہیں کہ اس نے پاکستان کا ایک ایف--16 اور دو جے-17 تھنڈر طیارے مار گرائے ہیں ۔ بھارت سے سنجیدہ سوال کیا جارہا ہے کہ یہ طیارے کس نے اور کہاں گرائے ہیں اور اس کی باقیات کہاں ہیں ۔ 

چوتھے راؤنڈ کی جھلک

جنگ کا چوتھا راؤنڈ اُس وقت شروع ہو گا جب پاکستان ان حملوں کا جواب دے گا، جن میں بھارتی میزائلوں  نے پاکستانی شہروں کو نشانہ بنایا اور بے گناہ شہریوں کی جانیں لیں۔

بھارت نے پاکستان پر 22 اپریل کے واقعہ میں ملوث ہونے کے اعلان کے 15 دنوں بعد پاکستان پر فضائی دہشت گردی کی تھی ۔ پاکستان نے اپنی چوائس   کے وقت اور جگہ پر حملہ کرنے کا اعلان کر دیا ہے اور اعلان کیا ہےاکہ یہ حملہ کیا جائے گا تو دنیا کو نظر بھی ائے گا اور اس کی گونج بھی سنائی دے گی 

مودی کے ناکم حکمت عملی

بھارت کے اندر مودی سرکار سےعوام پوچھ رہی ہے ۔ پہلاگام پر حملہ کرے والے ابھی تک گرفتار کیوں نہیں ہوئے ، دوسری طرف

بھارت کے وزیر خارجہ سعودیہ ، یو اے ای، قطر، برطانیہ  کے وزرا خارجہ کو فون کرتا ہے کہ ۔ ہم نے اپنے عوام کا غسہ ٹھنڈا کر دیا ہے اب پاکستان کو کسی بھی طرح روکیں 

پاکستان کا موقف دو ٹوک ہے کہ اس کے لیے بھارت کو 22 اپریل سے پہلے والی پوزیشن پر واپس جانا ہوگا، سندھ طاس معاہدے  نکل جاے کا اعلان واپس لینا ہو گا اور مستقبل میں ضمابت دے گا کہ وہ کشمیر میں یا بھارت ہونے والے ہر واقعے کا الزام پاکستان پر نہیں لگائے گا ، اور اپنی انتخابی سیاست کو دونوں ملکوں کے تعلقات خراب کرنے کے لیے استعمال نہیں کرے گا،

چوتھا راونڈ

پاکستان بیت سنجیدگی سے بھارت کے رد عمل کو دیکھ رہا ہے ۔ اور اپنا یہ حق محفوظ کیے ہوئے ہے کہ اپنی مرضی کی ٹارگٹ چن کر ، اپنی سولت کا وقت دیکھ کر ، اپنی طے شدہ طاقت سے جواب دے گا ، جس دن پاکستان نے یہ کر دیا وہ چوٹھا راوبد ہو گا ، اور بھارت کے لیے انہائی تباہ کن ہو گا 
یہ صرف بھارت کے بیانات پر نہیں بلکہ اس کے حقیقی اقدامات پر منحصر ہے۔ اگر بھارت کشیدگی کم کرنے میں سنجیدہ نہ ہوا، تو خطہ ایک نئے اور ممکنہ طور پر تباہ کن مرحلے میں داخل ہو سکتا ہے۔


کوئی تبصرے نہیں: