Memories of Dhakka لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
Memories of Dhakka لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

ہفتہ، 30 مئی، 2020

درد لا دوا

1968
ءمیں ایوب خان نے ”ترقیاتی جشن“ پورے پاکستان میں منانے کا اعلان کردیا 


 عوامی لیگ کے طلباءتنظیم ”چھاترو لیگ“ نے احتجاجی تحریک شروع کررکھی تھی۔ عوام بھی ان کا ساتھ دے رہے تھے۔ مغربی پاکستان میں شکر کی کمی نے صورتحال کو مزید خراب کردیا۔ جس کے نتیجہ میں لاہو اور گوجرانوالہ میں کرفیو لگا دیا گیا۔ مشرقی اور مغربی پاکستان میں جنرل ایوب خان کے خلاف تحریک شدت اختیار کرتی جارہی تھی۔1969ء میں مشرقی پاکستان کا شمالی شہر ” پار بتی پور“ میں ایک سازش کے تحت ایوب خان کے خلاف چلنے والی تحریک کو توڑنے کے لئے بنگالیوں اور غیر بنگالیوں کے درمیان تصادم کرا دیا گیا۔ مشرقی اور مغربی پاکستان کی سنگین سیاسی صورتحال کو سنبھالنے کے لئے ایوب خان نے لاہور میں ”راﺅنڈ ٹیبل کانفرنس“ کا انعقاد کیا اور شرکت کے لئے جیل سے مجیب الرحمن کو رہا کردیا۔ بھٹو نے کانفرنس کا بائیکاٹ کیا۔ شیخ مجیب الرحمن اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے درمیان مذاکرات ناکام رہے۔ ملک میں شدید سیاسی بحران آگیا جس کے نتیجہ میں جنرل ایوب خان نے 25 مارچ 1969 کو اقتدار سے علیحدہ ہو کر جنرل آغا محمدیحیٰ خان کو سونپ دیا۔ جنرل یحی ٰ خان نے مارشلاءنافذ کردیا اور جلد الیکشن کرانے کا اعلان کردیا۔


شیخ مجیب الرحمن کے ”اعلان آزادی “ سے چند گھنٹہ قبل 25 اور 26 مارچ 1971ء کی رات کو پاکستانی افواج نے ملک دشمنوں کے خلاف ایکشن شروع کردیا ایک ایک انچ پر دوبارہ حکومتی رٹ قائم کرنے کےلئے پاکستان بچانے کےلئے پاکستانی فوج کی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے مشرقی پاکستان کے چپہ چپہ پر پھیل گئے اور سرحدوں کو محفوظ بنانے کےلئے اقدامات کرنے شروع کر دیئے۔ اگست 1971ءتک حالات معمول پر آنا شروع ہوئے۔ حکومت نے ”عام معافی“ کا اعلان کیا۔ مکتی باہنی، لال باہنی، راکھی باہنی اور دیگر نیم عسکری و عسکری اداروں کے افراد جنہوں نے پاک افواج سمیت دیگر محب وطن پاکستانیوں کا قتل عام کیا تھا۔ وہ تمام معافی کے ذریعہ ہندوستان سے واپس آکر مزید مستحکم ہونے لگے۔ دسمبر 1971ءکی جنگ پہلے ہفتہ میں ہی فضائی اڈے تباہ کر دیئے گئے۔ پہلے ہی سے تیار بھارتی فوج اندر آگئی تھی۔ پاکستانی فوج اپنے اپنے علاقوں میں محصور ہو گئی تھی۔ پاکستانی افواج اور ان کے ساتھ محب وطن پاکستانیوں نے دفاع پاکستان میں گرانقدر قربانیاں دیتے ہوئے شہید کا رتبہ پا رہے تھے۔ فضائی برتری ختم ہونے سے ان کی حالت مخدوش سے مخدوش ہوتی جا رہی تھی۔ ایڈمرل احسن کے بعد جنرل ٹکا خان اور پھر کمانڈر ایسٹرن کمانڈ جنرل امیر عبداللہ خان نیازی (اے اے کے نیازی) اور گورنر مشرقی پاکستان جناب مالک بنے لیکن بین الاقوامی سازش ہندوستان کی کارفرمانیاں ہمارے سیاسی اکابرین خصوصاً مغربی پاکستان کے زعمائے ملک اور سیاسی اکابرین اور حکمرانوں نے نوشتہ دیوار نہ پڑھ سکے اور 16 دسمبر 1971ءکو ڈھاکہ غروب ہو گیا۔ اس کے بعد جو کچھ ہوا دنیا کے سامنے ہے۔ اَنا‘ ضد اور تکبر نے ہمیں بحرالکاہل میں ڈبو دیا۔ حب الوطنی کو ”جرم“ بنا کر پیش کیا گیا۔ محصور پاکستانی آج بھی بنگلہ دیش کے 66 کیمپوں میں قید و بند کی زندگی گذار رہے ہیں اور پاکستان آنے کی آس میں موت کو گلے لگا رہے ہیں۔