مریکہ اور پاکستانی پولیس لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
مریکہ اور پاکستانی پولیس لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

اتوار، 21 جنوری، 2018

مریکہ اور پاکستانی پولیس

امریکہ نے نائن الیون کے واقعے کو دہشت گردی قرار دے کر اس کے خاتمے کے عزم کا اظہار کیا تواس کے عزم کا رخ مسلمان ممالک کی طرف تھا۔ جب حکمرانوں پر دباو بڑھا اور ان کی سانس پھولنا شروع ہوئی تو دھیمے لہجے میں استفسارشروع ہوا کہ دہشت گردی کی تعریف کر کے بتائی جائے ۔ تعریف تو نہ بتائی گئی مگر ملکوں ملکوں دہشت گردی کے خلاف قانون بننا شروع ہو گئے۔ پاکستان میں بھی یہ قانون بنا کر رانجھا راضی کر لیا گیا۔ اگرامریکہ نیاسلامی ممالک پر اس قانون کو دہاندلی سے استعمال کیا تو مسلمان ممالک کے حکمرانوں نے دہشت گردی کے خلاف بنائے گئے مقامی قانون کو اپنے عوام پر نافذ کرکے اپنا کلیجہ ٹھنڈا کیا۔ مگر اس ناقص حکمت عملی کوجہاں امریکہ نے اپنے کرپٹ حلیف حکمرانوں کے ذریعے نافذ کرکے بے گناہوں کے خون مین ہاتھ رنگے وہاں پاکستان میں اس قانون کو پولیس نے اس عجلت میں بنائے گئے قانون کے نفاذ میں اتنا خون بہایا کہ دہشت گرد ہی ختم ہو گئے مگر پولیس کا جذبہ مانند نہیں پڑہا ۔ شروع میں جب کہا گیا کہ دہشت گردی کی آڑ میں پیسہ بنانے اور ذاتی مخالفتوں کو مٹانے کا دہندا شروع ہو گیا ہے تو اس آواز پر کسی نے کان ہی نہ دہرے ۔ پھر یہ تماشا شروع ہوا کہ پولیس دہشت گردی کے الزام میں بندہ مارتی اور وہ بعد میں بے گناہ ثابت ہوتا مگر سرکار نے ْ مٹی پاو ْ کی پالیسی جاری رکھی اور قاتلوں کا حوصلہ بڑہتا گیا۔ان کیسوں میں قاتل سرکاری اہل کار اور مقتول بے دست و پا و وسائل سے عاری عوام ہے۔ مگر عوام کی سنائی سرکار کے ہاں نہیں ہے، موم بتی مارکہ سول سوسائٹی کو مخصوص نوعیت کے کیس کی حمائت سے فرصت نہیں ہے، عجب تماشہ ہے ہمارے ادارے دوسرے اداروں کو تو ٹھیک کرنے کے لیے مضطرب نظر آتے ہیں مگر اپنی ادارتی ذمہ داریوں سے پہلو تہی کرتے نظر آتے ہیں۔
عوام کی چیخ و پکار اہمیت ہی کھو چکی ہے۔نا امیدی سے منع فرمایا گیا ہے ورنہ حالات مایوس کر دینے والے ہی ہیں۔برطانیہ کے گارڈین اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق صرف سال 
2015
میں پاکستان میں پولیس مقابلوں میں 
2018
افراد مارے گئے ہیں۔پاکستان کے ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق سال
2016
صرف سندھ میں مارچ اور جولائی کے دوران صرف چھ ماہ میں 
732
پولیس مقابلوں میں 
160
بندے پولیس کے ہاتھوں مارے گئے تھے
اعداد و شمار کی فہرست طویل ہے ، اور انسانی زندگی مختصر ، اور قیمتی بھی ،آدم کی اولادزمین پر اللہ کا نائب ہے۔ اخلاق، قانون، منت سماجت، نصیحت کو نہیں مانتے ہو ۔ خدا کی پکڑ مگر بہت سخت ہے