حسب توقع لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
حسب توقع لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

بدھ، 13 دسمبر، 2017

حسب توقع



امریکی صدر ٹرمپ کے القدس کو اسرائیل کا دارلحکومت تسلیم کرنے اور امریکی سفارتخانے کو تل ابیب سے القدس منتقل کرنے کے اعلان کے بعد فلسطین مین جو قتل و غارت و بربریت کا اسرائیل نے جو غیر انسانی ستم شروع کیا ہے ۔ اور خون مسلم کی ارزانی کا جو مظاہرہ ہو رہا ہے اس پر افغانستان سے لے کر لیبیا تک اور ملائیشیا سے لے کر افریقہ تک مسلمانوں کے دل افسردہ ہیں۔ ترکی کے کے صدر جناب طیب اردگان جو ستاون ملکی اسلامی سربراہ کانفرنس کے چیرمین ہیں ، نے استنبول میں مسلمان ممالک کے سربراہان کا اجلاس طلب کیا تھا ۔ جس میں وینزیلا کے صدر بطور مبصر شریک ہوئے۔ اس اجلاس مین تقریر کرتے ہوئے فلسطین کے صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ امریکہ اپنے اس اعلان کے بعد امن مذاکرات میں اپنا کردار کھو چکا ہے۔
ترکی کے صدر نے امریکہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ کے پاس توپ و بم ، جہاز اور ایٹمی ہتھیار ہیں مگر اس کے باوجود آپ طاقتور نہیں ہیں۔ ہاں آّپ طاقتور ہوتے اگر آپ حق پر ہوتے۔
اردن کے شاہ عبدللہ نے کہا کہ اسرائیل فلسطین تنازعہ طے کیے بغیر ہمارے علاقے میں امن نہیں ہو سکتا۔
ایران کے صدر روحانی نے کہا کہ امریکہ کے حالیہ اقدام نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ صیہونت کے مفادات کا پاسبان ہے۔
مصر، سعودیہ اور امارات نے اس اجلاس میں حکومتی نمائندے بھیجے ہیں اورسعودیہ نے اپنے اس موقف کو دہرایا ہے کہ مشرقی القدس فلسطین کا دارلحکومت ہے۔
کمزور، نحیف ، نفاق کا شکار اور مصلحت کے مارے مسلمان حکمرانوں سے اس سے زیادہ کی توقع بھی نہیں کی جارہی تھی