تقسیم کی دیوار لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
تقسیم کی دیوار لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

پیر، 25 دسمبر، 2017

تقسیم کی دیوار


آج 25 دسمبر 2017 کے دن ہم پاکستان میں ہم کرسمس منا رہے ہیں اور قائداعظم کا یوم پیدائش بھی ، اسی ہفتے پاکستان میں قتل کے ایک مقدمے میں ملوث ایک امیر زادے کی رہائی پر پاکستان کے قانون عدل پر تبصرے موجود ہیں ، اسی ماہ ایک ایسی عورت کی عدالت میں بے گناہی ثابت ہوئی جو اپنی جوانی جیل کی نظر کر چکی ہے۔ اسی ماہ کوئٹہ کے ایک چرچ پر حملہ ہوا اور کرسمس کے منتظر پاکستانی افسردہ ہو کر رہ گئے۔دسمبر ہی میں امریکی صدر نے اسرائیل میں اپنا سفارت خانہ القدس منتقل کرنے کا اعلان کیا ہے اور اس اعلان پر فلسطینیوں کے پر امن احتجاج پر اسرائیل کے ظلم کے ایسے مظاہر منظر عام پر آئے ہیں کہ انسانیت پر نم ہو گئی ہے۔آسٹریلیا کے ایک شہر میں ایک نوجوان نے تیز رفتار گاڑی راہ گیروں پر چڑہا دی اور اس کے اس عمل پر مختلف زاویوں سے بحث جاری ہے۔ اسی مہینے میں دنیا بھر کی اسلامی ریاستوں کا ترکی میں اجتماع ہوا اور نتیجہ یہ نکلا کہ ایک اسلامی ملک کے وزیر خارجہ نے عثمانی ترک خلیفہ پر چور ہونے کا الزام لگایا ۔اسی مہینے میں اسرائیل کے وزیر اعظم نے یورپی ممالک کا دورہ کیا مگر ان کی متوقع طور پر گرم جوشی سے مہمان نوازی نہ ہوئی۔ اور اسی ماہ اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل میں امریکی صدر کے فیصلے کے خلاف ایک قرار داد پر امریکہ بالکل تنہا نظر آیا مگر ااپنی ویٹو کی طاقت کے بل بوتے پر بچ نکلا۔ مگر اسی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرار دادمنظور کی جس نے امریکہ اور اسرائیل کو باقی دنیا سے الگ تھلگ کر دیا۔یہ صرف دسمبر کے مہینے کے نمائندہ واقعات ہیں ۔ پورا سال انسانیت پر نم ہی رہی ، امن عنقاء ہی رہا ۔ ظلم کے ہاتھ لمبے رہے اور ظالم کی سنگ دلی میں اضافہ ہی ہوا ۔ یہ حقیقت ہے انسانیت تقسیم ہے ، ظالم کے ہاتھ میں وسائل کا ڈندا ہے اور مظلوم بے وسیلہ ہے۔ معاشی ، معاشرتی، قانونی اور اخلاقی پابندیوں میں جکڑا انسان دیوار کے باہر حیران و پریشان ہے تو دیوار کے دوسری طرف اندرخانے میں بسنے والا انسان سائنسی ترقی سے لیس اکیسویں صدی کی ایجادات سے لطف اندوز ہو رہا ہے۔ 
نفرت کی دیوار کے پار جو اندرون خانہ ہے اس میں رنگ و نسل کی تقسیم ہے نہ مذہب و فرقے کی، نہ معاشرتی پس منظر پر سوال اٹھتا ہے نہ اخلاق پر۔ صرف ایک قدرہے جو سب کو متحد کئے ہوئے ہے اوراس کا نام ہے ْ ظلم ْ 
آج کے دن ہمیں اللہ کے نبی عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام کی تعلیمات کا اس زاویہ سے مطالعہ کرنا چاہئے کہ کہیں ہم ان کی بتائی ہوئی راہ کے برعکس ظالم ٹولے کا حصہ تو نہیں ہیں۔


قائد اعظم کا حق ہے کہ اہل پاکستان ان کی انسان دوستی، رواداری ، قانون کی حکمرانی کی حمائت ، اور عدل اجتماعی بارے ان کی تعلیمات کا ٹھنڈے دل سے جائزہ لیں اور فیصلہ کریں کہ کہیں ہم ظلم کی دیوار کے پار ظالموں کا آلہ کار تو نہیں ہیں