تراشے لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
تراشے لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

اتوار، 17 دسمبر، 2017

تراشے



16
دسمبر
1971
سے پہلے اخبارات میں سے تراشے 

انتخابات آپ نے کرائے ہیں ، فیصلہ عوام نے دیا ہے ۔ عوام کے فیصلے کو تسلیم کرنا آپ کی اخلاقی ذمہ داری ہے۔

پنجابی فوجی جرنیل اسمبلی کا اجلاس نہ بلا کر تحریک پاکستان میں دی گئی قربانیوں کے انکار کا مرتکب ہو رہے ہیں

عوامی لیگ نے پورے پاکستان میں اکثریت حاصل کی ہے، اخلاقی اور قانونی طور پر اس کو اقتدار منتقل کر دینا ضروری ہے

جنرل یخییٰ فوجی آمر ہے، عدالت آمر کر رستہ دیتی ہے اور عوامی نمائندوں کو جیل بھیج دیتی ہے۔عدالتی فیصلے قانونی نہیں سیاسی ہیں

فوجی آمر اور ان کے کاسہ لیس سیاستدان ملک کو نقصان پہنچا کر ہی دم لیں گے

آپ ڈھاکہ میں اسمبلی کا اجلاس نہ بلاو ، اسلام آباد مین ہی بلا لو، اجلاس تو بلاو ۔ ہمارے مطالبے کی مخالفت کرن والے نا عاقبت اندیش لوگ ہیں

پاکستان بچ گیا ۔۔۔ میرا خیال اس کے برعکس ہے

موجودہ حالات میں نوشتہ دیوار کو پڑہنے کے لیے زیادہ بصیرت اور علمی قابلیت درکار نہیں ہے

بنگالی پاکستان توڑنے کے مخالف ہیں۔بنگالیوں نے تو پاکستان بنایا ہے۔ البتہ فوجی آمریت کے مخالف ہیں

عوام سے مسترد شدہ سیاستدان جرنیلوں کے اشارے پر ناچتے ہیں اور ذاتی مفادات حاصل کرتے ہیں

بھارت کو آپ نے خود موقع دیاہے کہ وہ دنیا میں آپ کو بدنام کرے۔ آپ اسمبلی کا اجلاس بلائیں۔نہ زمین پر زلزلہ آئے گا نہ آسمان گرے گا ۔حالات بہترہو جائیں گے

عوامی فیصلہ کبھی غلط نہیں ہوتا ، ماضی اور مستقبل میں ہی نہیں حال میں بھی عوامی فیصلہ ہی درست ہے

ہم پنجابیوں کے خلاف نہیں ہیں پنجابی تو خود مظلوم ہیں البتہ جرنیلوں کو ہمارے قد پر اعتراض ہے

ناظم الدین کا قصور بنگالی ہونا نہیں بلکہ اس نے جرنیلوں کی کاسہ لیسی سے انکار کیا تھا

مولوی تمیز الدین کو تو عدالت نے دھتکار کر مشرقی پاکستان پر نہیں پاکستان پر ظلم کیا تھا

حسین شہید سہروردی کو غدار کہنے والے یہ بھی بتا دیں کیا وہ پاکستان کا غدار تھا 

ہم نے تو برابری کے اصول پر بھی امین ہی کہا تھا ۔ 

حکومت کا ہر بیان، ہر عمل ، ہر ضابطہ پہلے سے موجود بے چینی میں اضافہ ہی کرتا ہے

مشرقی پاکستان کے لوگ اپنے آئینی اور قانونی حقوق مانگتے ہیں ، یہ پاکستان سے غداری نہیں ہے مگر جرنیل اسے غداری سے تعبیر کرتے ہیں

ملک میں اس وقت سیاسی  چینی بے عوام کے منتخب نمائندوں کو جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔عدالتوں کے کردار پر سوال اٹھ رہے ہیں

بیلٹ کی قوت کو بلٹ سے دبانا ممکن نہیں ہے۔ اس سوچ کو نہ بدلا گیا تو پاکستان ٹوٹ جائے گا۔

عدالتوں کے پاس جرنیلوں کو دینے کے لیے بہت کچھ ہے مگر عوام کو دینے کے لیے صرف اگلی تاریخ ہے