Dilpazir Ahmad ، مہدی، دجال، قیامت، اردو لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
Dilpazir Ahmad ، مہدی، دجال، قیامت، اردو لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

جمعہ، 24 دسمبر، 2021

تقدیس کی قظار

تقدیس کی قطار
(محمد بن عبداللہ القحطانی (1935 - 1982 نے امام مہدی ہونے کا دعویٰ کیا ۔ اپنے پروکاروں میں ایسی دینی حرارت پیدا کی کہ
1979 ان کے ایک کزن جن کا نام جیمان العتیبی تھا ۔ انھوں نے مبینہ مہدی کے لقتدار کی راہ ہموار کرنے کے لیے سعودی عرب کی حکومت پر قبضہ کرنے کی نیت سے مکہ میں مقدس مسدجد الحرام پر اپنے 200 سے زہادہ مسلح جنگجو ساتھیوں کے ساتھ مل کر قبضہ کر لیا ۔ ایسا بحران پیدا ہوا جو حل ہوتے ہوتے 15 دن تک پھیل گیا اور کم از کم 300 لوگ اپنی جان سے گئے۔
ابن خلدون نے لکھا ہے کہ اموی خلیفہ حشام بن عبد المالک کے دور میں بھی بھی ایک مہدی کا دعویدار پیدا ہوا تھا ۔ اس کا نام صالح بن تعارف تھا اور اس نے مہدی ہی نہیں بلکہ خود کو مہدی آخرالزمان بتایا ۔
اموی خلیفہ یزید الثالث کے دور میں 744 ء میں عبداللہ بن معاویہ نامی ایک مہدیت کا دعویدار اٹھا ۔ اپنے پیرو کاروں کی مدد سے کچھ علاقے پر قبضہ بھی کیا مگر خلیفہ کی فوج مقابل ائی تو بھاگ کر ہرات (خراسان) کی طرف بھاگ گیا۔ اس کے پیروکاروں کا خیال ہے کہ وہ زندہ ہے اور روپوش ہے ۔ ان کا عقیدہ ہے کہ وہ ایک دن واپس آئے گا اور جب بھی میدی آئین گے در اصل وہ وہی ہون گے یعنی عبد اللہ بن معاویہ ۔
مہدی ہونے کے دعویدار بر صغیر میں بھی پیدا ہوے ۔ سید محمد جوناپوری (1443-1505) ۔ نے بیت اللہ کے احاطے میں اپنی مہدیت کا اعلان کیا تھا۔ کمیونیکیشن بہت ہی سست تھی ۔اس لیے اندیا واپس آ کر انھوں نے احمد آباد کی مشہور مسجد تاج خان سالار میں اپنے دعوے کو دہرایا ۔ البتہ جب گجرات ( اندیا) میں انھوں نے اپنا دعوی دہرایا تو علماء ان کے خلاف اٹھ کحرے ہوئے۔ مگر ان کے پیروکار پیدا ہو چکے تھے ۔ بلکہ ان کی وفات کے بعد بندگی میاں نے ان کے مشن کو جاری رکھا۔ اب بھی پاکستان سمیٹ کافی ممالک میں ان کے پیروکار موجد ہیں۔
اہندوستان میں ہی مرزا غلام احمد (1835-1934) نے برظانوی راج کے دوران 1880 میں ایک کتاب لکھی جس کا نام برہان الاحمدیہ تھا ۔ اس کتاب میں خود کو مہدی ہونا بتایا۔ 1974 میں پاکستان کی پرلیمان نے مگراسے کافر قرار دیا۔
پاکستان میں ریاض احمد گوہر شاہی (1941-2003) نے دو تنظیمیں بنائیں پاکستان میں انجمن سرفوشان اسلام اور برظانیہ میں
Masiah foundation International
ان کا دعوی تھا کہ وہ مہدی، اور کالکی اوتار ہیں ۔ ان کے پیروکاروں کے مطابق ان کا چہرہ چاند، سورج نیبولا ستارے کے علاوہ مکہ میں متبرک ہجر اسود میں ظاہر ہو گیا ہے ۔ 1985 میں گوہر شاہی نے ان دعووں کی تصدیق کی ان کا کہنا تھا اس امر کے زمہ دار وہ نہیں بلکہ خدا ہے لہذاا یہ سوال بھی خدا سے ہونا چاہیے نہ کہ ان سے کہ ان کا چہرہ مختلف جگہوں پر کیوں ظاہر ہوا ہے
پاکستان میں اور بھی مہدیت کے دعوے دار ہیں جو یا تو روپش ہیں یا جیل میں زندگی کے دن پورے کرہے ہیں ۔ پاکستان کے ہمسائیہ ملک ایران میں 2012 میں کم از کم 3000 افراد ایسے تھے جنھوں نے مہدی ہونے کا دعویٰ کر رکھا تھا اور جیل میں زندگی گذار رہے تھے ۔
علی محمد شیرازی (1819-1850) نے 1844 میں مہدی ہوانے کا دعوی کیا ۔ ان کے پیروکاروں کو بہائی کہا جاتا ہے ۔ ان کو تبریز میں فائرنگ سکواڈ نے گولیاں مار کر ختم کر دیا تھا ۔ ان کے پیروکار ان کی باقیات کو لے کر فلسطیں کے شہر حیفہ پہنچے اور وہاں ان کا مقبرہ تعمیر کیا۔ ان کا شمار اب بھی بہائی مزہب کے برے پیشواووں میں ہوتا ہے
سال 2016 میں ایک مصری عالم کو شیخ میزو کے نام سے معروف تھ اور ان کا نام محمد عبداللہ النصر تھا نے اپنے فیس بک پیج پر اپنے مہدی ہونے کا دعوی کیا اور حکومت نے انھیں گرفتار کر لیا۔
بر صغیر اور عرب دنیا کے علاوہ ایشیاء کے کئی ممالک میں وقتا فوقتا مہدیت کے دعوے دار پیدا ہوتے رہے ہیں ۔ بلکہ یورپ اور امریکہ میں بھی اس دعوے کے علم بردار پیدا ہوتے رہے ہیں۔
اتقدیس کی قطار کے سلسلے کا پہلا مضمون از دلپذیر
مضمون نمبر 1
Like
Comment
Share