Dilpazir Ahmad ، اردو کالم ، جنون لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
Dilpazir Ahmad ، اردو کالم ، جنون لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

بدھ، 29 ستمبر، 2021

جنون

 


تصوف کی دنیا میں شہاب الدین سہروردی کا نام ایک روشن ستارے کی طرح ہے۔ اس خاندان کا طرہ امتیاز علم تھا۔ پاکستان کے 

 1956 -1957

 میں وزیر اعظم بننے والی بنگالی رہنما حسین شہید سہروردی کا تعلق اسی خاندان سے تھا۔ ان کی ماں پہلی 
سلم خاتون تھی جس نے کیمبرج کا امتحان پاس کیا تھا۔ سہروردی کے والد کلکتہ ہائی کورٹ کے جج تھے۔ تدبر، فراست، سیاست اس گھرانے کا اثاثہ تھا۔حسین سہروردی کو خود قائد اعظم نے مسلم لیگ میں شامل ہونے کی دعوت دی تھی  تو ٓزادی کو وقت بنگال میں فسادات روکنے کے لیے گاندہی سہروردی سے مدد کا طلبگار ہوا تھا۔اس نے پاکستان کے لیے کیا کیا اور اس کے ساتھ کیا ہوا۔ اب تاریخ کا حصہ ہے مگر یہ تاریخ گم گشتہ نہیں ہے کہ 1963 میں جب وہ مرا یا بقول ذولفقار علی بھٹو اس مارا گیا تو لوگ تسلیم کر چکے تھے کہ وہ جنونی شخص تھا۔یہ ملک کا غدار، شرابی، ڈانس کا رسیابتایا گیا اور اس ساری داستان کا راوی مجید چپڑاسی ہے۔
اس ملک میں دوسراجنونی خود بھٹو تھا۔ اس نے خود انڈیا کے بارڈر پر کھڑے ہو کر پاکستان فوج کے جوانوں کو بتایا تھا کہ اکہتر کی شکست فوجی نہیں بلکہ سیاسی تھی۔ اس نے عوام کو گھاس کھلائی،  یہ بھی شرابی تھا، غیر ملکی عورت سے شادی کر رکھی تھی، اسلام کی بجائے سوشلزم کا نعرہ لگاتا تھا، یہ غدار ہی نہیں بلکہ ایک ہندو کا بیٹا بتایا گیا۔ اور یہ انکشاف کرنے والا سینئر صحافی آج بھی پاکستان کی خدمت کر رہا ہے۔ اس کا نام معلوم کرنا ہو تو نصرت جاوید سے رجوع کیا جائے۔ بہرحال ہم نے اس جنونی کو ایسا عبرت کا نشان بنایا کہ کلیجوں میں ٹھنڈ پر گئی۔
تیسری جنونی قائد اعظم کی بہن تھی۔ فاطمہ نامی یہ عورت عبدلغفار خان کے ساتھ مل کر ملک سے غداری کی مرتکب ہونا چاہتی تھیں، اسلام کی تعلیمات کے خلاف ایک اسلامی ملک کی صدر بننا چاہتی تھیں اور شادی نہ کر کے مجرد زندگی گذار کر اپنی روایات اور اسلام دشمنی کی مرتکب ہورہی تھی۔ البتہ وہ اپنی موت آپ مر گئی۔ 
بے نظیر کا نام بھی جنونیوں میں شامل تھا۔ اس کو اسی باغ میں گولی سے بھون دیا گیا جس باغ میں لیاقت علی خان کو مارا گیا تھا۔ دونوں کے قاتل نا معلوم ہی رہے۔یہ بھی بھارت کے لیے نرم گوشی رکھتی تھیں اور سکھوں کی فہرستیں برآمد کیا کرتی تھیں۔غدار ہی نہیں کرپٹ بھی تھی۔
سیاستدانوں کا اس ملک میں وطیرہ رہا ہے۔ جھوٹ بولو، ان پڑھ اور جاہل عوام کو لوٹو اور دوسرے ملکوں میں محل بناو۔ سب سے بڑا لٹیرا سابقہ صدر آصف علی زرداری ثابت ہوا۔ عوام غریب جبکہ اس کے گھوڑے بادام اور جام کھایا کرتے تھے وہ بھی عوام کے ٹیکس کے پیسوں کا۔
اس ملک کے سب سے بڑے چور کا نام نواز شریف ہے، اس کا والد لاہور کی گولمنڈی میں پانڈی کا کام کرتا تھا۔ اس کے بیٹوں نے لندن میں منی لانڈرگ کے پیسوں سے فلیٹ خریدا اور شاہانہ زندگی بسر کر رہے کہ جبکہ پاکستانی غربت اور محرومی کی چکی میں پس رہے ہیں۔
سنا ہے ایک اور جنونی تیار ہو رہا ہے، اس نے کسی سے کہا ہے کہ بلی کو کمرے میں بند کر کے اس پر تشدد کیا جائے تو وہ تشدد کرنے والے کی آنکھوں پر پنجہ مارتی ہے۔ 
کہا جاتا ہے اقتدار کا کھیل بے رحم ہوتا ہے۔ اس کھیل میں نکا یا اپنا کوئی نہیں ہوتا۔ اس ملک میں ڈٹ کر کھڑا ہونا صرف جرنیلوں ہی کا کام ہے۔ پاپا جونز کو جو بھی کہو ڈت کر کھڑا ہونے کا معترف ہونا ہی پڑے گا۔ نکا البتہ ڈٹ کر  کھڑا نہیں ہو سکتا کہ بے وردی ہے۔ اس کے بارے میں لندن  کے ایک بجومین2018 ہی میں پیشن گوئی کر دی تھی

جس کا پورا ہونا ابھی بقی ہے