جمعہ، 10 نومبر، 2017

سعودی ولی عہد کا تعارف




سعودی عرب میں مجوزہ تبدیلیوں کے علمبردار ، شہزادہ محمد بن سلیمان متحرک تو ہو گئے ہیں مگر انھوں نے بھی خبر باہر نہ نکلنے دینے کی روائت کو برقرار رکھا ہوا ہے۔ ا س کا اثر یہ ہوتا ہے کہ سنی سنائی باتوں پر انحصار بڑھ جاتا ہے ، سعودی عرب میں 
خبروں کی رسمی تصدیق کے بارے میں یہ بیانیہ عام ہے کہ ْ فوتیدگی کی خبرکی تصدیق میت کوفنانے کے بعد کی جاتی ہےْ 
اس روائتی معاشرے کو ملک شاہ سلیمان کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلیمان نے بدل ڈالنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ ولہ عہد جن تبدیلوں کے داعی ہیں ان کا ذکر ان کے
vision 2030
کے علاوہ انکے میڈیا کو دیے گئے انٹرویو یا پھر مملکت کے اندر اور باہر ماہرین کے اندازوں سے اب تک جو نکھر کر سامنے آیا ہے یہ ہے

ٌ* مملکت کے اندر حالات کی بے یقینی کو ختم کرنا *
ٌ* جامد معاشرے کو فرسودہ خیالات سے آزاد کرانا*
* عورتوں کو ان کے حقوق دینا*
*نوجوانوں کو ذمہ داریوں میں حصہ دار بنانا*
*مذہبی حوالے سے قائم سختی کو نرمی میں تبدیل کرنا*
* شہزادوں سمیت حکومتی اداروں میں کرپشن کا خاتمہ*
* بدلتے معاشی حالات کے چیلیج کو قبول کر کے متبادل تلاش کرنا*
* مملکت اور علاقے میں انتہا پسندی اور جہادی تنظیموں کا قلع قمع کرنا*
* مغرب میں پھیلی اسلامی انتہا پسندی کو لگام دینا*
* خطے میں ایران کے بڑہتے ہوئے اثر و رسوخ کو روکنا*
اس ایجنڈے پر غور و خوض تو چند مہینوں سے جاری تھا مگر آغاز کار کے طور پر یہ طے ہوا کہ ابتداء کرپشن کے خاتمے سے کی جائے۔اس کے کام کی ابتداء خادم الحرمین شریفین نے اپنے ایک فرمان کے ذریعے فرمائی کہ انھوں نے اپنے ولی عہد کی سربراہی میں ایک کمیٹی کو وسیع اختیارات دے کر یہ کام اس کے سپرد کر دیا۔
اس کمیٹی کی کارکردگی، اس کے اثرات ، معیشت کے اس پر اثرات ، ممکنات اور نا ممکنات ، مملکت کے اندر عوام پر اس کے اثرات، ؑ علاقے میں تبدیلی کے لوازمات ، اور ممکنہ رد عمل پر مختلف لوگوں اور ماہرین کی رائے مملکت کے اندر سے اور دنیا بھر سے پیش کی جائے گی ۔مگر آج کی قسط میں شہزدہ محمد بن سلیمان کا ذاتی تعارف پیش کیا جائے گا ۔ اس مقالے میں طوالت سے بچنے کے لیے القابات سے صرف نظر کرتے ہوئے شہزدہ محمد بن سلیمان کے لیے ْ بن سلیمانْ اور خادم الحرمین شریفین کے لیے ْ شاہ سلیمانْ کا تخفیف شدہ نام استعمال کریں گے۔

بن سلیمان 13 اگست 1985 کو ریاض میں پیدا ہوئے
ان کی والدہ کا نام فضہ بنت فلاح بن سلطان ہے ان کا تعلق سعودیہ کے ایک با اثر قبیلے عجمان سے ہے ، اس قبیلے کے سرادر راکان بن ہیثلیم نامی بزرگ ہیں ۔ 
بن سلیمان کی 2008 میں شادی ہوئی ان کے3 بچے ہیں ، ان کی زوجہ کا نام شہزادی سارہ بنت مشہور بن عبد العزیر السعود ہے
سعودی شاہی خاندان کی روایات یہ رہی ہے کہ وہ اپنے شہزادوں کو تعلیم کے لیے برطانیہ ، امریکہ یا دوسرے ممالک میں بھجتے ہیں مگر ان روایات کے بر عکس بن سلیمان کی ساری تعلیم مملکت کے اندر ہی کی ہے۔
بن سلیمان نے کنگ سعود یونیورسٹی سے قانون میں ڈگری حاصل کی ہوئی ہے، یونیورسٹی کی تعلیم سے قبل ثانویہ (سکول کی مکمل ۲۱ سالہ تعلیم) بھی ریاض ہی کے ایک سکول سے مکمل کی تھی ۔اور پرائمری تعلیم بھی ریاض ہی کے ایک مقامی سکول سے حاصل کی تھی۔
اپنی تعلیم کے آخری ایام میں انھوں نے اپنے چند دوستوں کے ساتھ مل کر
MiSK
کے نام سے ایک ادارہ بھی تشکیل دیا تھا۔ جس کا مقصد سعودی نوجوانوں کی خوبیوں کو اجاگر کرنا تھا۔اس ادارے کی اچھی کار کردگی پر انھیں 
Forbes Middle east 
ْ نے ْ سال کی شخصیت ْ کا خصوصی ایوارڈ پیش کیا تھا۔
ان کی سب سے پہلی تعیناتی ریاض کی مسابقاتی کونسل میں بطور سیکر ٹری جنرل تھی
وہ شاہ عبد العزیز فاونڈیشن کے بورڈ کے چیرمین کے خصوصی مشیر بھی رہے 
مملکت میں البیر سوسائٹی برائے ترقی ایک معروف ادارہ ہے، بن سلیمان اس کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے ممبر بھی رہ چکے ہیں۔
2007
میں انھیں کونسل آف منسٹرز کا مشیر بنا دیا گیا وہ دو سال اس عہدہ پر قائم رہے حتیٰ کہ
2009
میں وہ شاہ سلیمان کے مشیر مقرر ہوئے ، شاہ سلیمان اس وقت ریاض کے گورنر تھے ، ان ذمہ داریوں کے ساتھ وہ جز وقتی طور پر کونسل آف منسٹرز سے بھی وابستہ رہے، شاہ سلیمان کے مشیر کی حیثیت سے بن سلیمان نے اپنے والد کا اعتماد جیتا اور وہ اپنے والد کے دست راست ثابت ہوئے۔انھوں نے گورنر ریاض کے دفتر میں کئی بنیادی تبدیلیاں کی جن سے دفتر کی کار کردگی مزید مثبت ہو ئی
2015
میں جب شاہ سلیمان نے سعودی عرب کا تخت سنبھالا تو بن سلیمان کو وزیر دفاع اور نائب ولی عہد بنا دیا گیا۔
2016
جون کے مہینے میں وقت کے ولی عہد بن سلیمان کے حق میں اپنے عہدے سے دستبردار ہو گئے۔
اس وقت 
32 
سالہ بن سلیمان مملکت سعودی عرب کے تخت و تاج کے مالک 
81 
سالہ خادم الحرمیں شریفیں صاحب جلالہ ملک سلیمان بن عبد العزیز السعود کے ولی عہد، وزیر دفاع ، انسداد کرپشن کے چیرمین ، کونسل برائے مالی امور کے چیرمین ، 
Vision 2030
کے خالق ، جدیدیت کے داعی ، سعودی معاشرے میں دور رس تبدیلیوں کے مبدی کے طور پر مملکت  سعودی 

عرب کے نوجوانوں اور خواتین کے مقبول رہنماء ہیں۔

.....جاری ہے

کوئی تبصرے نہیں: