جمعہ، 10 نومبر، 2017

کیا کرپشن کا وجود ہے؟






سعودی عرب کی انٹی کرپشن کمیٹی نے جن لوگوں کو اپنی تحویل میں لیا ہے ان میں ایک نام شہزادہ بندر بن سلطان کا ہے ، بندر امریکہ میں سعودیہ کے سفیر تھے۔انھوں نے لندن کے علاقے
Costwold 
کے مقام پر پورا ایک گاوں خریدا، اس کے علاوہ لندن ہی میں انھوں نے دو ہزار ایکڑ اراضی بھی خریدی، اس کے علاوہ ان کے واشنگٹن کے 
Riggs Bank 
کے اکاونٹ میں پندرہ ملین برطانوی پونڈ جمع کرائے گئے ، انٹی کرپشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ یہ ساری دولت اس کرپشن کی آمدن ہے جو سعودی حکومت اور برطانیہ کے درمیان ایک دفاعی سودے میں کی گئی ہے۔ یہ دفاعی جنگی جہازوں کی خریداری کا ایک سودا تھا جس کی کل مالیت 
43
بلین برطانوی پانڈ تھی ۔ بندر بن سلطان پر کرپشن کا الزام لگا ، واشنگٹن اور لندن میں بندر کے خلاف تحقیقات بھی ہوئی مگر اس وقت کے برطانوی وزیر اعظم جناب ٹونی بلیر کے کہنے پر ان کے خلاف کاروائی کو روک دیا گیا ۔ یہ معلومات نیٹ پر موجود ہیں

     * * *                                                    
                                               
                                                   
شاہی خاندان کے چار با اثر شہزادے بھی عتاب کا شکار ہیں، ان میں مرحوم شاہ فہد کے بیٹے، مرحوم شاہ عبدا للہ کے بیٹے، شہزادہ سلطان اور شہزادہ نائف بھی شامل ہیں، شاہ فہد مرحوم 
ٓAsturion Founddtion
کے نام سے ایک خفیہ ٹرسٹ چلاتے تھے، انھوں نے پچیس سال تک اس ٹرسٹ کے ذریعے بہت بڑی رقم سرکاری خزانے سے خرد برد کی، ان کو اپنے عہدے کی وجہ سے عدالتی تحفظ حاصل تھا اور ہے مگر اس اکاونٹ کے موجودہ بینی فشریز ان کے بیٹے ہیں، اس اکاونٹ کے علاوہ شاہ کے وقت میں دنیا بھر میں خریدی گئی پراپرٹی کے وارث بھی ان کے صاحبزادے ہیں۔ اور یہ ساری رقم سعودی سرکاری خزانے سے خرد برد ہوئی ہے اس کا اندازہ امریکہ ڈالروں میں تین ٹریلین ہے ۔ایسی ہی 
کہانیاں دوسرے تین با اثر شہزادوں کے بارے میں بھی ہے۔ 
   

* * *                                                              

    
                                                 
گرفتار شدگان میں ایک نام شہزادہ ولید بن طلال کا ہے ، ان کی بیٹی ریم کو بھی حراست میں لیا گیا ہے، اس پکڑ دھکڑ میں ریم واحد خاتون ہین جس کو حراست مین لیا گیا ہے۔ ولید کے معلوم کاروبار کے علاوہ کچھ خفیہ اثاثے بھی ہیں جیسے 
Rotana
جو ٹی وی کی بہت بڑی کارپوریشن ہے۔ولیدکی بیٹی پر ریم پر بھی کرپشن کے سنگین الزامات ہیں۔


* * *                                                    

                                             
گرفتار شدگان میں بن سلیمان کے کچھ اپنے ساتھی بھی ہیں ، مثال کے طور پر پلاننگ کے وزیر مسٹر عادل ، جس کو بن سلمان نے ترقی دی ، 
vision 2030 & NEOM 
جیسے بڑے منصوبوں میں شامل تھے ، وہ اس سے پہلے جدہ کے گورنر تھے ، ان پر بھی کرپشن کے انتہائی سنگین الزامات ہیں۔
* * *
عادل نام کے اور وزیر جن کا پورا نام عادل التوریفی ہے اور بن سلیمان کے وزیر اطلاعات تھے، ان کو گرفتار کر کے ریاض کے ہوٹل 
Ritz Carlton
میں لایا گیا ہے ۔یہ وہی ہوٹل ہے جہاں چند ہفتے پہلے ہی ان لوگوں کی موجودگی میں نئے منصوبوں کا اعلان کیا گیا تھا۔
نیویارک کے ایک با اثر اخبار کے مطابق پانچ صد سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے ، سعودیہ میں اس سارے معاملے کو قریب سے دیکھنے والے ایک صاحب نے اپنے ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ اس سے دگنی لوگوں سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔
ان چند دانوں سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بوری میں ہے کیا ہے اور اس کی مالیت کتنی ہو سکتی ہے۔ منگل تک مملکت میں 
1200لوگوں کے اکاونٹ منجمد کرنے کی خبر کی تصدیق کر دی گئی تھی ۔ اس دن بھی ذرائع کا اصرار تھا 
کہ منجمد ہونے والے اکاونٹس کی تعداد 

1350 
سے بھی زیادہ ہے اور بقول شخصے یہ عام کم وزن کی مچھلیاں نہیں ہے بلکہ جسیم وہیل ہیں۔
یہ چند مثالیں واضح کرتی ہیں کہ یہ من گھڑت کہانیاں نہیں ہیں بلکہ مملکت میں ترقی کی شاہراہ پر گہرے گڑہے ہیں ان گڑہوں کو پاتے بغیر ترقی کی شہراہ پر سرمایہ کاروں کے اعتماد کی گاڑی کا دوڑنا ممکن ہے نا ہی اکیسویں صدی میں سفر ممکن ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔                                       
نوٹ ۔ یہ مضمون دراصل ۔۔( سعودیہ ۔ آج اور آنے والا کل ) کی دوسری قسط ہے۔ میرے اس قسط وار بلاگ کی پہلی قسط 
DJANJUA.BLOGSPOT.PE
ُپر دیکھی جا سکتی ہے، باقی اقساط بھی جلد اپ لوڈ ہوں گی

کوئی تبصرے نہیں: