ہفتہ، 11 نومبر، 2017

اسرائیل کا ذکر

اسرائیل کا ذکر


اسرائیل کے نقشے کو دوبارہ دیکھیں ۔ پھیلتا سفید اور سکڑتا سبز رنگ اس حیقت کو ظاہر کرتا ہے کہ اسرائیل پاوں پسار رہا ہے۔عرب اسرائیل کو وہ اونٹ گردانتے ہیں جس کے مالک نے بارش سے بچنے کے لیے اونٹ کو اپنا منہ خیمے کے اندر کر لینے کی اجازت دی تھی مگر ہوا یہ کہ تھوڑی دیر بعد ہی اونٹ اندر اور بدو خیمے کے باہر کھڑا تھا۔
اسرائیل کی دفاعی حکمت عملی، معاشی ترقی، فنی مہارت کا سبب وہ تین درجن یو نیورسٹیاں ہیں جو ماہرانہ تحقیق کا مرکز ہیں (اسرائیل کی آبادی ملین سے بھی کم ہے )۔
اسرائیل مسلمانوں کا غیر جذباتی حریف ہے اس کے عزائم ہیں، عوام اور حکومت میں اعتماد کا رشتہ قائم ہے۔ اس کے ہمسائیوں میں جو اس کو کچل دینے کے نعرے لگاتے تھے مگر اپنوں ہی کے ہاتھوں کچلے گئے۔ لے دے کے خطے میں دو ہی مسلمان ممالک ہیں ایک شیعہ ہونے کا دعوے دار ہے دوسرا سنی ہونے کی پہچان کراتا ہے مگر اسرائیل دونوں کو مسلمان مانتا ہے ، اسرائیل چاہتا ہے کہ وہ اپنا شہری مروائے بغیر دونوں میں ے ایک کو ختم کر دے تاکہ اس کے دشمنوں میں سے ایک تو کم ہو۔
3
 نومبر 2017 کو اسرائیلی وزیراعظم کا بیان تھا ْ اسرائیل کوشش کر رہا ہے، بہت کوشش کر رہا ہے کہ خطے کی کسی سنی ریاست کا اسے ساتھ حاصل ہو جائے تاکہ وہ ایران کے خطرے سے نمٹ سکے ْ 5 نومبر کو پھر کہا  ْ جب عرب اور اسرائیل ، تمام عرب اور اسرائیل ، ایک سوچ پر متفق ہیں تو پھر عوام کو بھی اس سوچ کا ساتھ دینا چاہیے ْ 
اسرائیل سالوں سے کوشش کر رہا ہے کہ اسے سعودیہ کا ساتھ حاصل ہو جائے۔لیکن سعودیہ کے لیے یہ 
ممکن نہیں ہے 



سازش



مصر نے اپنے دو جزیرے صنافیر اور تیران سعودیہ کے حوالے کرنے کا معاہدہ کیا تو مصر کے اندر جنرل السیسی کے خلاف مظاہرات شروع ہو ئے اور مصر کی پارلیمنٹ نے اس معاہدے کی توثیق سے انکار کر دیا ۔ عدالت نے اس معاہدے پر عمل روک دیا۔پھر پارلیمنٹ ہی کی دفاعی کمیٹی کے اجلاس منعقدہ 16 جون 2017 اس معاہدہ کی توثیق ہونے کے بعد اس دن پارلیمنٹ نے بھی اس کو منطور کر لیا ۔۔یہ ایک ویران جزیرہ ہے جس کا کل رقبہ 33 مربع کلو میٹر ہے۔مگر اس کی اہمیت اس قدر ہے کہ ماضی میں اسرائیل دو بار صنافیر جزیرہ پر قابض ہونے کی کوشش کر چکا ہے مگر مصر نے اسرائیل کو اس جزیرے پر قابض نہیں ہونے دیا۔ اسرائیل اس جزیرے کو حاصل کرنا چاہتا ہے۔




اسرائیل کی یہ بھی کوشش ہے کہ فلسطین میں بچے کھچے فلسطینیوں کومصر کے علاقے سینائی کے شمال میں اسے زمین کا ایک ٹکڑا دستیاب ہو جائے۔
اسرائیل کی یہ بھی خواہش ہے کہ گلف آف عقبہ کو بین الااقوامی گذرگاہ بنایا جائے تاکہ اس کی بندرگا ہ
ؑ Eilat
بین الاقوامی بندرگاہ کا روپ دھار سکے۔اسرائیل نہر سویز کے متوازی ایک نیر بھی بنانے کا ارادہ رکھتا ہے
# TheHeir
نے خالد بن فرحان السعود سے ایک بات چیت کی رپورٹ شائع کی ہے ، جس کے مطابق امریکہ نے بن سلیمان کو یہ لالچ دیا ہے کہ اگر وہ امریکہ کو کچھ یقین دہانیاں کرائیں تو ان کے والد کی حیات میں ہی ان کے بادشاہ بننے میں بھر پور مدد کی جائے گی۔ ان یقین دھانیوں میں پہلی اور بنیادی یہ کہ امریکہ اور اسرائیل کو تعاون کا یقین دلایا جائے، جب بھی اسرائیل کو سینائی میں جگہ میسر ہو بن سلیمان متحدہ امارات کے ساتھ مل کر مطلوبہ فنڈ مہیا کرے، حماس اور اس کے مدد گاروں کے خلاف تعاون کیا جائے، لبنان سے دہشت گردی ختم کرنے کے لیے حزب اللہ کا قلع قمع کرنے میں تعاون کیا جائے، صنافیر کا جزیرہ اسرائیل کے حوالے کر دیا جائے ، اور گلف آف عقبہ اور آبی راہ بنانے کے لیے حالات کو موافق بنانے میں تعاون کیا جائے۔ اور ساتھ ہی پانچ سو ملین ڈالر کیش بطور ضمانت امریکہ کے پاس رکھوائے جائیں



To be continue

کوئی تبصرے نہیں: