پیر، 27 نومبر، 2017

پین دی سری




20
 دنوں کی تھکاوٹ نے جسم کوتوڑ ا اور ذہن کو لتاڑا ، دو چھٹیاں ، ایسے محسوس ہوا ساری تھکاوٹ اتر 
گئی۔ بھلا ہو راولپنڈی کی انجمن تاجراں کا جس نے ہڑتال کا اعلان کیا اوراسلام و آباد اور راولپنڈی کی انتظامیہ نے اسے ہاتھوں ہاتھ لیا۔ان بیس دنوں کے آخر میں بہت سے لوگوں نے چند لوگوں سے اور بہت سارے لوگوں نے بہت سارے لوگوں سے بہت کچھ ہاتھوں ہاتھ لیا۔ کسی نے اپنی اجرت لی، کسی نے محنتانہ، کسی نے لفافہ مگر ہماری بد قسمت پولیس کے حصے میں خون دے کر بھی بد نامی ہی آئی۔ اور یہ پہلی بار یا آخری بار نہیں ہے کہ پولیس کے حصے میں ْ پین کی سری ْ آئی ہے بلکہ یہ ایک جاری تماشہ ہے جو چلتا رہا ہے اور چلتا رہے گا۔ مجھے ترس آتا ہے ان جوانوں پر جو پوری ہمت سے لاٹھیاں برسا کر صدق دل سے ْ 
پین کی سری ْ پاتے ہیں۔

صبح ساتھ بجے فیض آباد کا محاذ خود پولیس نے گرم کرنا شروع کیا، اشک آور گیس کے شلوں اور پتھروں سے ابتداء کی گئی۔ حسب منشاء عمل کا رد عمل پیدا ہوا اور 3 گھنٹوں میں میدان عمل اس قدر گرم ہو گیا کہ خیموں نے آگ پکڑ لی۔ مجاہدین بکھر چکے تھے، امیر المجاہدین تھک چکے تھے، پولیس ان تک پہنچ چکی تھی۔ کہ اچانک سب حالات بدل گئے۔ مجاہدین کے بقول موعود نصرت الہی نازل ہوئی ۔ذہن میں اس وقت توڈہاکہ کا پلٹن میدان آرہا تھا مگر اس کا حوالہ نہیں دونگا کہ خود کو خود سے شرم سی آتی ہے، کہ ہم ایک با غیرت قوم ہیں ، روشن تاریخ پر کالک کے دھبے ملنا ، احساس ہے کہ غلط کام ہے، اور اللہ تعالیٰ غلط کاموں 
کی توفیق ہی نہ دے۔

تحریک لبیک کے دھرنے کے قانونی، اخلاقی، سیاسی یا دینی پہلو کی بجائے زیر بحث پولیس کا اپریشن کلین اپ یعنی  "دھو ڈالو " ہے۔ کیا واقعی پولیس کے جوان میدان عمل میں ناکام رہے ہیں، یا کمانداروں کی کمان میں نقص تھا، یا بے وقت بچ اٹھنے والے موبائل فون باعث ناکامی بنے ہیں۔ یا  ْ یک سوْ  ہونے کا فقدان تھا۔اس موضوع پر کھلی بحث ہو جائے تو مستقبل میں دھرنا دینے کا ارادہ رکھنے والے، جگہ کا انتخاب کر کے لا بٹھانے والے، اخراجات برداشت کرنے والے،  دھرنے کو دھو ڈالنے کی نیت رکھنے والے، مجاہدین کو پانی کی سردی سے بچانے کا ثواب حاصل کرنے کی نیت رکھنے والوں، ذمہ داری کا تعین کر کے قربانی کا بکرا ڈہونڈ نکالنے والوں ، منصفوں ، ضامنوں اور خود فریقین کو بہت سی غلطیوں کے اعادہ سے چھٹکارا مل جائے گا۔

امید ہی نہیں یقین ہے کہ اس کارخانہ حیات میں طوطی کی آواز لاوڈ سپیکروں کی آواز میں دب جائے گی ، پہلے ہم " مٹی پاو " حکمت عملی اپنائے ہوئے تھے ، گلوبل ویلج میں نیا ، ہمارے نعرے جیسا نعرہ صرف   ہمارے ہی پاس ہے ۔  نہیں سنا تو اب سن لیں    ْ پین دی سری ْ 

کوئی تبصرے نہیں: